حکومت کا پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں برقرار رکھنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2023
پیٹرول اور ڈیزل کی موجودہ قیمتیں 15 اپریل تک  برقرار رہیں گی—فوٹو ڈان نیوز
پیٹرول اور ڈیزل کی موجودہ قیمتیں 15 اپریل تک برقرار رہیں گی—فوٹو ڈان نیوز

وفاقی حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کرتے ہوئے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وفاقی وزیر برائے خزانہ وریونیو سینیٹر اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرول کی فی لٹر قیمت 272 جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 293 روپے فی لٹر برقرار رہے گی جب کہ مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی فی لٹر قیمت میں 10 روپے کمی کی گئی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ دیگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کر رہے، موجودہ قیمتیں 15 اپریل تک جاری رہیں گی۔

انہوں نے کہا کہ مٹی کے تیل کی قیمت دس روپے کمی سے 180.29روپے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت دس روپے کمی سے174.68روپے ہوگی۔


پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتیں

  • پیٹرول فی لیٹر: 270 روپے
  • ہائی اسپیڈ ڈیزل فی لیٹر: 293 روپے
  • مٹی کا تیل فی لیٹر:180 روپے 29 پیسے
  • لائٹ ڈیزل آئل فی لیٹر: 174 روپے 68 پیسے

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے 15 مارچ کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا تھا جس کے بعد پیٹرول فی لیٹر 5 روپے مزید مہنگا ہو کر 272 روپے کا ہوگیا تھا۔

فنانس ڈویژن سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ ہوا ہے اور روپے کی قدر میں کمی سے پیٹرولیم مصنوعات بھی مہنگی ہوگئی ہیں۔

خیال رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے 28 فروری کو پیٹرول کی قیمت میں 5 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان کردیا تھا۔

یاد رہے کہ حکومت پاکستان نے 16 فروری کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا تھا۔

روپے کی گرتی ہوئی قدر کے پیش نظر حکومت پاکستان نے پیٹرول کی قیمت میں 22.20 روپے اور ڈیزل 17.20 روپے فی لیٹر مہنگا کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

’ملک کو معاشی ٹیک آپ کی پوزیشن پر لے جانے کیلئے پرعزم ہیں‘

قبل ازیں وفاقی وزیرخزانہ نے کہا کہ صنعتی شعبہ کی ترقی اور اس شعبہ کے مسائل کو حل کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے،حکومت،صنعتی شعبہ اوربزنس کمیونٹی مل کر ملک ترقی اورنمو کے راستے پرگامزن کرسکتی ہے۔

اسلام آبادانڈسٹریل ایسوسی ایشن کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہا کہ ملک کو اس وقت معاشی چیلنجوں کا سامنا ہے مگر مجھے یقین ہے کہ حکومت،صنعتی شعبہ اورتاجربرادری مل کر ملک کو اقتصادی نمو اور ترقی کی راہ پر ڈال سکتے ہیں, ہماری یہ کوشش ہے کہ خلوص نیت اورنیک نیتی سے پالیسی سازی کی جائے۔

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ 2018 میں پاکستان کی معیشت دنیا کی 24 ویں بڑی معیشت تھی اور یہ کہا جارہا تھا کہ پاکستان جلد گروپ 20 ممالک میں شامل ہوجائیگا،اس وقت پالیسی ریٹ 6 فیصد تھا، اشیا خوراک کی مہنگائی 2 فیصد اور عمومی مہنگائی 4 فیصد تھی، پاکستان اسٹاک ایکسچینج دنیا کی تیزی سے نمو کی حامل اسٹاک ایکسچینج تھی، پھر اس ملک کو کسی کی نظر لگ گئی اور اس کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت 47 ویں نمبر پر پہنچ گئی،یہ میری سیاسی زندگی کا افسردہ ترین موقع ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان میں استعداد موجود ہے اور انشاء اللہ ہم نے معیشت کو استحکام کی راہ پر گامزن کردیا ہے، 1998 کے جوہری دھماکوں کے بعد بھی ہمیں مشکل صورتحال کا سامنا تھا مگر اس وقت بھی ہم مشکل دور سے نکل آئے تھے، نوازشریف نے پاکستان کو جوہری طاقت بنایا اور ان کا ایٹمی دھماکوں کا فیصلہ دانش مندانہ اور بروقت تھا، اگر پاکستان جوہری طاقت نہ ہوتا تو نائن الیون کے بعد ملک کو مشکل صورتحال کاسامنا کرنا پڑسکتا تھا۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ لیٹر آف کریڈٹ کے مسائل کو حل کیا جارہاہے اور اس میں پیش رفت ہوئی ہے، ہماری کوشش ہے کہ تاجروں اور صنعتی شعبہ کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔

وزیرخزانہ نے کہاکہ آئی ایف کے ساتھ امور بہتر انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں، پاکستان نے تمام پیشگی اقدامات کرلئے ہیں،تاہم ہمیں اپنے پاوں پر کھڑا ہونا ہوگا، ہماری کوشش ہے کہ جوں تک زرمبادلہ کے ذخائر کو 12 ارب ڈالر تک بڑھایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ حسابات جاریہ کے کھاتوں اور تجارتی خسارہ میں بڑی کمی ہوئی ہے، ہم ملک کو معاشی ٹیک آپ کی پوزیشن پر لے جانے میں پرعزم ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں