ایف بی آر مارچ میں محصولات کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام

01 اپريل 2023
ایف بی آر نے مارچ کے لیے ہدف 727 ارب روپے رکھا تھا— فائل فوٹو: ایف بی آر/ ٹوئٹر
ایف بی آر نے مارچ کے لیے ہدف 727 ارب روپے رکھا تھا— فائل فوٹو: ایف بی آر/ ٹوئٹر

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) مارچ میں ٹیکس محصول کا اپنا ہدف حاصل نہیں کرپایا اور تقریباً 8.80 فیصد یا 64 ارب روپے کم سرمایہ جمع ہوا، جس کی وجہ درآمدات میں تیزی سے کمی کے ساتھ ساتھ اندرونی سطح پر سیلز ٹیکس کے حوالے سے کمزور کارکردگی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف بی آر نے عبوری اعداد و شمار میں بتایا کہ مارچ میں ٹیکس 663 ارب روپے جمع ہوا جبکہ ہدف 727 ارب روپے تھا اور اس کی وجہ سے ایف بی آر کی فیلڈ فارمیشنز کے لیے مالی سال 2023 کے آخری سہ ماہی میں بڑے خلا کو پر کرنے کےلیے مشکل ہوں گی۔

رپورٹ کے مطابق ہدف کے حصول میں ناکامی کے باوجود مارچ میں ٹیکس وصولی میں گزشتہ برس کے 575 ارب روپے کے مقابلے میں 15.3 فیصد بہتری آئی ہے جبکہ بک ایڈجسٹمنٹ پر حکومت کو اگلے چند روز میں مزید کئی ارب روپے ملیں گے۔

مارچ میں خسارے کے نتیجے میں مالی سال کے پہلے 9 ماہ کے دوران 5.433 ٹریلین روپے کے ہدف کے مقابلے میں مجموعی طور پر 5.155 ٹریلین جمع ہوئے اور سرمایے کی وصولی کا خلا 278 ارب روپے ہوگیا ہے۔

ٹیکس حکام نے جولائی سے مارچ 2021-22 میں 4.385 ٹریلین روپے جمع کیے تھے اور 17.55 فیصد کا اضافہ ریکارڈ ہوا تھا۔

ایف بی آر کو توقع ہے کہ جب سرمایے کی وصولی کو حتمی شکل دی جائے گی تو مزید چند ارب حاصل ہوں گے۔

حکومت نے مالی سال 2023 میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ٹیکس وصولی کا مقررہ ہدف 7.47 ٹریلین روپے پورا کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اب تک واضح کمی ہے۔

ایف بی آر نے 14 فروری کو سیلز ٹیکس 17 فیصد سے 18 فیصد کردیا تھا، اسی طرح سگریٹ پر ایکسائز ڈیوٹی بھی بڑھائی تھی اور ان دونوں مدات میں تین سے ساڑھے تین ماہ کے دوران 115 ارب روپے کی وصولی کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔

حکومت نے تخمینہ لگایا تھا کہ یکم مارچ سے نافذالعمل ٹیکس کے نئے اقدامات سے اگلے تین ماہ میں اضافی ٹیکس ادائیگی کی اوسط 170 روپے ہو گی۔

اسی دوران 7 فروری کو سپریم کورت نے بڑے ٹیکس دہندگان کو حکم دیا تھا کہ وہ ایف بی آر میں 50 فیصد سپر ٹیکس جمع کرائیں۔

سرکاری ذرائع کے مطابق ان تمام اقدامات سے ایف بی آر کو مارچ میں اپنے سرمایے کا ہدف حاصل کرنے میں کوئی مدد نہیں ملی تاہم ٹیکس حکام کی کارکردگی کئی اقدامات کے باوجود بدستور توقعات سے کم رہی۔

رپورٹ کے مطابق افراط زر میں تقریباً 30 فیصد کے اثر کے علاوہ روپے کی قدر میں بدترین گراوٹ کے باوجود سرمایے کی وصولی پر کوئی اثر نہیں پڑا۔

ٹیکس حکام کے مطابق زیادہ سے زیادہ ٹیکس وصولی انکم ٹیکس کے سربراہ کے ماتحت جمع کیا گیا ہے، مارچ میں سپر ٹیکس کی وصولی کی بڑی وجوہات میں سے ایک سپریم کورٹ کا حکم تھا تاہم انکم ٹیکس کی وصولی رواں مالی سال کے 9 کے دوران مقررہ ہدف سے پیچھے ہے۔

عہدیدار کا ماننا ہے کہ اگلے تین ماہ کے دوران ٹیکس وصولی کے خلا کو پر کردیا جائے گا جبکہ ایف بی آر نے مالی سال 2023 کے 9 ماہ کے دوران تقریباً 14 ارب روپے کا ٹیکس ریفنڈ روک دیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس کی وصولی بھی ان 9 ماہ کے ہدف سے کوسوں دور ہے، غیرمعمولی افراط زر کے باوجود داخلی سیلز تیکس وصولی بھی کم ہوئی۔

اسی طرح کسٹمز کی وصولیاں بھی مارچ میں 38 ارب روپے کم رہی تاہم ایکسائز ڈیوٹی کی مد میں وصولی بڑھ گئی جوکہ سگریٹ، ٹریول ٹکٹس اور جوسز یا مشروبات پر ایکسائز کی شرح میں بڑا اضافہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں