ہوائی جہاز مالکان اور آپریٹرز کی 3 ہوائی اڈوں کی آؤٹ سورسنگ کی مخالفت

اپ ڈیٹ 01 اپريل 2023
حکومت نے 30 مارچ سے 3 بڑے ہوائی اڈوں پر آپریشنز اور زمینی اثاثوں کی آؤٹ سورسنگ کا آغاز کردیا—فائل فوٹو: اے پی پی
حکومت نے 30 مارچ سے 3 بڑے ہوائی اڈوں پر آپریشنز اور زمینی اثاثوں کی آؤٹ سورسنگ کا آغاز کردیا—فائل فوٹو: اے پی پی

ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن (اے او او اے) نے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قوانین پر عملدرآمد کے بغیر حکومت کی جانب سے 3 بڑے ہوائی اڈوں پر آپریشنز اور اثاثے عالمی مالیاتی کارپوریشن (آئی ایف سی) کو دینے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ آؤٹ سورسنگ کی تمام کارروائیوں کو ’خفیہ‘ رکھا گیا تھا، اس لیے یہ تمام عمل مشکوک ہو گیا ہے۔

ایسوسی ایشن کی پریس ریلیز کے مطابق کوئی بھی ملک اپنے ہوائی اڈے جیسےاثاثے کسی تیسرے ملک (قطر) کو نہیں دیتا جو اپنا ہوائی اڈہ بھی نہیں چلاتا اور اسے سنگاپور کی ایک کمپنی کو آؤٹ سورس کر دیا گیا ہے، جسے بھارتی چلا رہے ہیں۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ صرف گزشتہ ایک سال کے دوران پاکستانی ہوائی اڈوں نے تقریباً 90 ارب روپے کمائے جبکہ اگلے 30 برسوں میں ہوائی اڈے 2700 ارب روپے سے زیادہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، اس کے باوجود ہم انہیں 850 ارب روپے میں آؤٹ سورس کر رہے ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ایئر کرافٹ اونرز اینڈ آپریٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے حکومت پاکستان، آئی ایف سی اور ورلڈ بینک کو قانونی نوٹس بھیجا جائے گا۔

واضح رہے کہ حکومت نے 30 مارچ سے 3 بڑے ہوائی اڈوں پر آپریشنز اور زمینی اثاثوں کی آؤٹ سورسنگ کا آغاز کردیا ہے تاکہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لیے انہیں کسی اور ملک کے ساتھ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے چلایا جائے۔

دریں اثنا سول ایوی ایشن کی ’آفیسرز ایسوسی ایشن‘ اور ’جوائنٹ ایمپلائز یونین‘ کا ہنگامی اجلاس زرین گل درانی کی زیر صدارت سول ایوی ایشن اتھارٹی ہیڈ کوارٹرز کراچی میں منعقد ہوا جس میں تینوں ایئرپورٹس کو آؤٹ سورس کرنے کے حکومتی اقدام پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

اجلاس کے شرکا نے اعلان کیا کہ آؤٹ سورسنگ بالخصوص سول ایوی ایشن اتھارٹی اور بالعموم پورے ملک کے لیے مسائل پیدا کرے گی۔

انہوں نے سول ایوی ایشن کے تمام ملازمین سے درخواست کی کہ وہ احتجاج کا اہتمام کریں اور اراکین پارلیمنٹ سے رابطہ کریں، انہوں نے صدر عارف علوی، وزیر اعظم شہباز شریف، چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر سے اپیل کی کہ وہ اس اقدام کو روکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں