افغان طالبان نے 3 برطانوی شہریوں کو قید کر رکھا ہے، برطانوی تنظیم کا دعویٰ

اپ ڈیٹ 02 اپريل 2023
حکام اور پریسیڈیم کی مدد کرنے والے دونوں افراد کے درمیان کوئی بامعنی رابطہ نہیں ہوا — تصویر: پریسیڈیم
حکام اور پریسیڈیم کی مدد کرنے والے دونوں افراد کے درمیان کوئی بامعنی رابطہ نہیں ہوا — تصویر: پریسیڈیم

برطانیہ کے غیر منافع بخش گروپ پریسیڈیم نیٹ ورک نے بتایا ہے کہ افغانستان میں طالبان نے 3 برطانوی شہریوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق گروپ نے ٹوئٹر پر کہا کہ وہ ’دونوں کے خاندانوں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے‘۔

برطانیہ کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں مزید کہا کہ ’ہم افغانستان میں زیر حراست برطانوی شہریوں کے ساتھ قونصلر رابطے کو یقینی بنانے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں اور خاندانوں کی مدد کر رہے ہیں۔‘

پریسیڈیم نیٹ ورک کے اسکاٹ رچرڈز نے ’اسکائی نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ وہ اچھی حالت میں ہیں اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا جارہا ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے پاس یہ یقین کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے کہ انہیں کسی قسم کے منفی سلوک جیسا کہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور ہمیں بتایا گیا ہے کہ وہ اتنے ٹھیک ہیں جتنی اس طرح کے حالات میں توقع کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکام اور پریسیڈیم کی مدد کرنے والے دونوں افراد کے درمیان ’کوئی بامعنی رابطہ‘ نہیں ہوا۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ان دونوں افراد کو طالبان نے جنوری سے قید کر رکھا ہے، یہ معلوم نہیں کہ تیسرے آدمی کو کتنے عرصے سے حراست میں رکھا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں ان افراد میں سے ایک کا نام فلاحی طبی رضاکار 53 سالہ کیون کارن ویل بتایا گیا جو کہ امدادی کارکنوں کے لیے ایک ہوٹل کے نامعلوم مینیجر ہیں جبکہ دوسرے یوٹیوب اسٹار مائلز روٹلیج ہیں۔

ٹوئٹر پر پریسیڈیم نے طالبان پر زور دیا کہ ’ہمارے خیال میں جو غلط فہمی ہے اس پر غور کریں اور ان افراد کو رہا کریں‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں