عوام مجھے لانا چاہتے ہیں تو مافیا اور فوج کیسے باہر کرسکتی ہے، عمران خان

اپ ڈیٹ 04 اپريل 2023
عمران خان نے کہا کہ میرے گھر پر پولیس نے تین اطراف سے حملہ کیا—فوٹو: اسکرین گریب
عمران خان نے کہا کہ میرے گھر پر پولیس نے تین اطراف سے حملہ کیا—فوٹو: اسکرین گریب

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کی اکثریت میں مجھے واپس لانا چاہتی ہے تو یہ مافیا اور فوج مجھے کیسے باہر کرسکتی ہے۔

ٹائم میگزین کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ آپ تصور نہیں کر سکتے اس وقت پاکستان میں کیا ہو رہا ہے، وہ پریشان ہیں کہ مجھے کیسے باہر کریں لیکن لوگوں کی اکثریت مجھے لانا چاہتی ہے تو یہ مافیا اور فوج کیسے مجھے باہر کرسکتی ہے۔

میرے گھر پر تین اطراف سے پولیس نے حملہ کیا جیسا کہ کوئی بڑا دہشت گرد بیٹھا ہو لیکن لوگ میرے گھر کے باہر بڑی تعداد میں جمع ہوگئے کیونکہ انہیں حکومت پر کوئی اعتماد نہیں ہے، سیاسی حکومت الیکشن سے ڈری ہوئی ہے کیونکہ ان کی مقبولیت زیرو ہو گئی ہے ان کی پشت پناہی فوجی اسٹیبلشمنٹ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے پاؤں میں مسئلہ ہے اور ابھی مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہوا اور چلنے میں کافی دیر تک مسئلہ ہوگا جبکہ قتل کے خطرات حقیقی ہیں اور جو لوگ مجھے مارنا چاہتے ہیں وہ اس وقت بھی حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں، اسی لیے زیادہ حفاظتی اقدامات کر رہا ہوں اور جب گھر سے باہر نکلتا ہوں تو مجھے معلوم ہے کہ خطرات موجود ہیں۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ وہ خوف زدہ ہیں کہ اگر میں واپس آگیا تو ان کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا تو وہ اب مزید خطرناک ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مکمل طور پر سیاسی افراتفری ہے اور اس کے خاتمے اور معاشی استحکام کے لیے واحد راستہ انتخابات ہیں، اس وقت پاکستان یا پاکستان سے باہر کوئی کاروباری اعتماد نہیں ہے، آپ قرضے نہیں لے سکتے کیونکہ دیوالیہ ہونے کے خطرات بہت زیادہ ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا آپ اکتوبر تک انتظار کیوں نہیں کرسکتے، میں اکتوبر تک انتظار کر سکتا ہوں لیکن کیا پاکستان اکتوبر تک انتظار کر سکتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ انتخابات اکتوبر تک مؤخر کرنے کی واحد وجہ یہ ہے کہ ان کو امید ہے کہ اس دوران میں کسی طرح سے باہر ہوجاؤں گا یہ نااہلی کی صورت میں ہو یا گرفتاری ہو اور ساری کوششیں صرف عمران خان کو باہر رکھنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے ریلی میں اسٹیبلشمنٹ سے سوال کیا تھا کہ اپنا گیم پلان بتائیں، اگر آپ مجھے قائل کرتے ہیں کہ مجھے باہر رکھ کر پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑے ہونے یا بحالی میں مدد مل سکتی ہے تو میں آپ کی بات مان کر باہر ہوجاؤں گا لیکن اپنا روڈ میپ دیں۔

تبصرے (0) بند ہیں