خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی میں دستی بم حملے میں پولیس کا ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) شہید اور دو کانسٹیبل زخمی ہو گئے۔

صوابی پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اے ایس آئی ساحر خان اور کانسٹیبل گل نصیب اور اعجاز افطار سے قبل یار حسین بازار کے علاقے میں ٹریفک کی روانی کو یقینی بنانے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے ڈیوٹی سرانجام دے رہے تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ ڈیوٹی سر انجام دینے کے بعد پولیس اہلکار وہاں سے افطار کے لیے یار حسین تھانے کی جانب جا رہے تھے کہ نامعلوم ملزمان/عسکریت پسند ان کی گاڑی کے اندر دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے۔

پولیس کے مطابق واقعہ شام 6 بج کر 24 منٹ پر پیش آیا، اس حملے میں اے ایس آئی ساحر خان شہید ہوگئے۔

پولیس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ دستی بم دھماکے میں کانسٹیبل گل نصیب کو شدید چوٹیں آئیں جنہیں علاج کے لیے مردان میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا جب کہ کانسٹیبل اعجاز معمولی زخمی ہوئے۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس نے ’عسکریت پسندوں‘ کی گرفتاری کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

رواں سال جنوری میں بھی نامعلوم حملہ آوروں نے یار حسین تھانے پر دستی بم پھینکا تھا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار زخمی ہوا تھا۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کیپٹن (ریٹائرڈ) نجم الحسین نے اس وقت کہا تھا کہ خیبر پختونخوا میں کالعدم عسکریت پسند گروپ تحریک طالبان پاکستان کی طرف سے دہشت گردانہ حملوں میں اضافے کے بعد ضلع کے کسی تھانے پر یہ پہلا حملہ تھا۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے کے شروع میں کوہاٹ پولیس کے اہلکار ایاز اور قاسم پر میرزئی کے علاقے بنوں روڈ پر اس وقت شدت پسندوں نے حملہ کیا تھا جب وہ نماز تراویح کی سیکیورٹی ڈیوٹی دینے کے لیے مسجدِ ابوبکر اور مسجدِ حمزہ کی جانب جارہے تھے جس کے نتیجے میں دونوں اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں