خوراک کی عالمی قیمتوں میں مسلسل بارہویں مہینے کمی

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2023
ادارے نے بتایا کہ انڈیکس میں کمی کی وجہ اناج، ویجیٹیبل آئل اور ڈیری مصنوعات کی قیمتوں کا گرنا ہے— فوٹو: وائٹ اسٹار
ادارے نے بتایا کہ انڈیکس میں کمی کی وجہ اناج، ویجیٹیبل آئل اور ڈیری مصنوعات کی قیمتوں کا گرنا ہے— فوٹو: وائٹ اسٹار

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک کے عالمی قیمت انڈیکس میں مارچ میں مسلسل بارہویں مہینے کمی ریکارڈ کی گئی، جو روس اور کرین جنگ کے سبب ایک سال قبل تاریخی بُلند ترین سطح کے بعد سے 20.5 فیصد گر گیا ہے۔

ڈان اخبار میں غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) کا پرائس انڈیکس عالمی سطح پر تجارت والی زیادہ تر غذائی اشیا کا جائزہ لیتا ہے، انڈیکس مارچ میں اوسطاً 126.9 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو فروری میں 129.7 فیصد پر تھا، ایف اے او نے بتایا کہ یہ جولائی 2021 کے بعد سے کم ترین شرح ہے۔

عالمی ادارہ برائے خوراک و زراعت نے بتایا کہ طلب میں کمی، رسد میں اضافے اور یوکرینی اناج کی بحیرہ اسود کے ذریعے محفوظ برآمدات کے معاہدے میں توسیع کی وجہ سے قیمتوں میں کمی ہوئی۔

اٹلی کے دارالحکومت روم میں مقیم ادارے نے بتایا کہ انڈیکس میں کمی کی وجہ اناج، ویجیٹیبل آئل اور ڈیری مصنوعات کی قیمتوں کا گرنا ہے جس نے چینی اور گوشت کی قیمتیں بڑھنے کا اثر زائل کر دیا۔

ایف اے او کے چیف ماہر معیشت میکسیمو ٹوریرو نے بتایا کہ عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی ہوئی ہے لیکن ممالک کی اندرونی منڈیوں میں اب بھی قیمتیں زیادہ اور مسلسل بڑھ رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خاص طور پر غذائی اشیا درآمد کرنے والے ممالک میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں کرنسی کی قدر گرنے کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

ایف اے او کے اناج قیمت انڈیکس میں ماہانہ بنیادوں پر 5.6 فیصد کی کمی ہوئی، گندم کی قیمت 7.1 فیصد، مکئی کی 4.6 فیصد اور چاول کی قیمت 3.2 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

اسی طرح ویجیٹیبل آئل کی قیمت 3 فیصد کم ہوئی، مارچ 2022 میں انڈیکس کے بُلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد سے 47.7 فیصد تنزلی ریکارڈ کی گئی ہے۔

اس کے برعکس چینی کی قیمت 1.5 فیصد اضافے کے بعد اکتوبر 2016 کے بعد سے بُلند سطح پر پہنچ گئی ہے، جس کی وجہ بھارت، تھائی لینڈ اور چین میں پیداوار میں کمی کے خدشات ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں