بغیر اجازت ڈی این اے ٹیسٹ کرانا غیر قانونی ہے، سپریم کورٹ

11 اپريل 2023
سپریم کورٹ نے کہا کہ دیوانی مقدمات میں بغیر مرضی ڈی این اے ٹیسٹ شخصی آزادی اور نجی زندگی کے خلاف ہے— فائل فوٹو: سپریم کورٹ  ویب سائٹ
سپریم کورٹ نے کہا کہ دیوانی مقدمات میں بغیر مرضی ڈی این اے ٹیسٹ شخصی آزادی اور نجی زندگی کے خلاف ہے— فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ نے جائیداد کے لیے ولدیت کا تنازع حل کرنے کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے بغیر مرضی کے ٹیسٹ کرانا غیر قانونی قرار دے دیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے 7 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے دیوانی مقدمات میں بغیر مرضی ڈی این اے ٹیسٹ شخصی آزادی اور نجی زندگی کے خلاف ہے، آئین کے آرٹیکل 9 اور 14 شخصی آزادی اور نجی زندگی کے تحفظ کے ضامن ہیں۔

فیصلے کے متن کے مطابق تاج دین اور زبیدہ بی بی کے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم دیا گیا وہ کیس میں فریق ہی نہیں، فیصلے میں قرار دیا گیا کہ نجی زندگی کا تعلق انسان کے حق زندگی کے ساتھ منسلک ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ مرضی کے بغیر ڈی این اے ٹیسٹ نجی زندگی میں مداخلت ہے، فوجداری قوانین کی بعض شقوں میں مرضی کے بغیر ڈی این اے ٹیسٹ کی اجازت ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قانون شہادت کے مطابق شادی کے عرصے میں پیدا بچے کی ولدیت پر شک نہیں کیا جا سکتا۔

جائیداد کے تنازع میں لاہور ہائیکورٹ نے تاج دین، زبیدہ اور محمد نواز کے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا ڈی این اے کرانے کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں