پاکستانی اداکارہ، گلوکارہ اور فیشن آئیکون عائشہ عمر نے اپنے 8 سال پرانے رشتے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ جس شخص کے ساتھ میری بات پکی ہوئی تھی وہ دن رات گالیاں دیتا تھا تاہم کسی طرح میں اس رشتے سے نکلنے میں کامیاب ہوئی لیکن مجھےاس کا آج بھی صدمہ ہے ۔

عائشہ عمر نے حال ہی میں فریحہ الطاف کو پوڈکاسٹ انٹرویو میں اپنی زندگی میں ہونے والے واقعات کے حوالے سے بات کی۔

انہوں نے بتایا کہ ہماری تقریباً بات پکی ہو چکی تھی، ہم فیملی کی طرح تھے، اس رشتے کو ختم کرنے کے لیے مجھے بہت وقت لگا کیونکہ مجھے لگا کہ شاید وہ ٹھیک ہو جائے گا، میرے پیار سے وہ بدل جائے گا۔

اداکارہ نےبتایا کہ لیکن جب ایک دن اس نے مجھے جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا تو میں نے فیصلہ کرلیا کہ یہ ٹھیک نہیں ہے، میں نے بلآخر یہ رشتہ ختم کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ جس سے میری بات پکی ہوئ تھی وہ دن رات گالم گلوچ کرتا تھا، وہ ایسا شخص تھا جسے گالیاں دینے کی عادت تھی، وہ کہتا تھا کہ میں پیار میں بھی گالیاں دیتا ہوں۔

عائشہ عمر نے بتایا کہ کسی طرح میں اس رشتے سے نکلنے میں کامیاب ہوئی لیکن مجھے آج بھی اس کا صدمہ ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن میرے آج بھی ان کی فیملی کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، میں سمجھتی ہوں کہ کسی بھی پاگل اور جنونی رویے کے پیچھے ذہنی صدمہ ہے جس کا انسان بچپن میں شکار ہوتا ہے، اور وہ صدمے کو غصے کی شکل میں یا تشدد کی شکل میں نکالتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ٹی وی اسکرین پر ایک مرد کا عورت کے چہرے پر تھپڑ مارنا ٹھیک ہے لیکن بوسہ دینا ٹھیک نہیں۔

’والدہ اسکول پڑھانے کے ساتھ وین بھی چلایا کرتی تھیں‘

عائشہ عمر نے اس دوران اپنے بچپن کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ2 سال کی بھی نہیں تھیں کہ ان کے والد کا انتقال ہوگیا تھا، والدہ نے ہماری پرورش کرنے کے لیے بہت سخت محنت کی۔

عائشہ کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ نے ایک اسکول میں پڑھایا کرتی تھیں ، اس دوران میری والدہ وین میں بچوں کو پک اینڈ ڈراپ سروس دیا کرتی تھی کیونکہ اس وقت ہمارے معاشی حالت اچھی نہیں تھے۔

عائشہ نے یہ بتایا کہ ان کی پھوپھی چونکہ لاہور گرامر اسکول کی ایڈمنسٹریٹر تھیں تو میں نے وہاں اسکول کے لیے 3 برس کی عمر میں ٹیسٹ دیا، میری ذہانت دیکھ کرمجھے اسکالر شپ کے لیے منتخب کیا گیا، یوں میں نے بنا فیس کے لاہور کے ایک معروف ترین اسکول میں اے لیولز مکمل کیا جس کے بعد لاہور میں ہی این سی اے میں داخلہ ہوگیا۔

’جب ہراساں کیا گیا تو 6 ماہ کی تنخواہ رکی ہوئی تھی‘

عائشہ عمر نے اپنے ساتھ ہونے والے ہراساں کے حوالے سے بھی بات کی، وہ اس سے قبل بھی مختلف پلیٹ فارمز پر بات کرتی آئیں ہیں، لیکن انہوں نے ہر بات تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

تاہم انٹرویو میں انہوں نے اس بار تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میشا شفیع کے واقعے کے بعد میں نے پہلی بار اپنے ساتھ ہونے والی ہراسانی کے واقعے پر بات کی۔

انہوں نے بتایا کہ جس ادارہ کے ساتھ میں نے سب سے پہلے کام کیا وہاں کے باس نے مجھے ہراساں کرنے کی کوشش کی، میں نے اس حوالے سے بات کرنا چاہی تو مجھے معلوم ہوا کہ میرے علاوہ دیگر لڑکیاں بھی اس سے متاثر ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ میرا اس ادارہ کے ساتھ کنٹریکٹ تھا اور میری پچھلے 6 ماہ کی تنخواہ رکی ہوئی تھی، تاہم جیسے ہی میرا کنٹریکٹ ختم ہوا میں نے تنخواہ کی فکر کیے بغیر وہاں کام کرنا چھوڑ دیا اس کے باوجود کہ اس وقت ہمیں پیسوں کی ضرورت تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں