اعتراضات مسترد، ملیر ایکسپریس وے پر کام جاری رکھنے کی اجازت

16 اپريل 2023
ٹریبونل نے اپیل کنندگان کے قانونی اعتراضات کو بھی مسترد کر دیا —فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
ٹریبونل نے اپیل کنندگان کے قانونی اعتراضات کو بھی مسترد کر دیا —فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

سندھ انوائرمنٹ پروٹیکشن ٹربیونل نے اربوں روپے کے متنازع منصوبے کے خلاف اٹھائے گئے بڑے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے صوبائی حکومت اور دیگر حکام کو ملیر ایکسپریس وے پر تعمیراتی کام جاری رکھنے کی اجازت دے دی.

ساتھ ہی اپنی مقرر کردہ مانیٹرنگ کمیٹی کو دو درجن سے زائد شرائط پر عملدرآمد کا حکم بھی دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس ریٹائرڈ نثار احمد شیخ کی سربراہی میں تین رکنی ٹریبونل نے گزشتہ ماہ دونوں فریقین کو سننے کے بعد محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔

ٹربیونل نے ماحولیاتی قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) کی جانب سے ملیر ایکسپریس وے منصوبے کے لیے ماحولیاتی اثرات کی تشخیص (ای آئی اے) کے اجرا کو چیلنج کرنے والی اپیل نمٹا دی۔

ٹریبونل نے اپیل کنندگان کے قانونی اعتراضات کو بھی مسترد کر دیا جس میں پروجیکٹ کی منظوری مبینہ طور پر ایک غیر مجاز افسر کی جانب سے جاری کی گئی تھی اور مبینہ طور پر سندھ ماحولیاتی تحفظ ایکٹ 2014 کے سیکشن 5(6) کے تحت تشکیل دی گئی ایڈوائزری کمیٹی سے مشاورت کے بغیر ای آئی اے کی منظوری دی گئی تھی۔

ٹربیونل نے جواب دہندگان کے اٹھائے گئے اعتراضات کو بھی مسترد کر دیا جس میں اپیل کنندگان کے ای آئی اے کی منظوری کو چیلنج کرنے اور مقررہ مدت کے بعد اپیل دائر کرنے کے لیے اٹھائے گئے اعتراضات بھی شامل ہیں۔

یہ اپیل ملیر کے کچھ رہائشیوں اور ایک ماہر ماحولیات نے 2022 میں مشترکہ طور پر دائر کی تھی جس میں ٹریبونل سے کہا گیا تھا کہ سیپا کی جانب سے دی گئی ای آئی اے کی منظوری کو غیر قانونی اور بلا اختیار قرار دیا جائے۔

اپیل کنندگان نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ سیپا نے 6 اپریل 2022 کو ملیر ایکسپریس وے لمیٹڈ کو سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (ابتدائی ماحولیاتی امتحان اور ماحولیاتی اثرات کا جائزہ) ریگولیشنز، 2014 کی مبینہ خلاف ورزی کرتے ہوئے ای آئی اے کی منظوری دی تھی۔

ای آئی اے کی منظوری میں مجوزہ منصوبے کو 38.75 کلومیٹر طویل 6 لین والے دوہری کیریج وے کے طور پر بیان کیا گیا ہے جو کورنگی اور لانڈھی کے صنعتی علاقوں سے شہر کے باہر بھاری گاڑیوں کے لیے براہ راست راستہ فراہم کرے گا۔

ای آئی اے کی منظوری میں مزید کہا گیا تھا کہ پروجیکٹ کا مقام کورنگی روڈ پر جام صادق پل سے دائیں جانب سے شروع ہو کر ملیر ندی کے دائیں کنارے کے ساتھ کورنگی اور ملیر اضلاع سے ہوتا ہوا کراچی سے باہر ڈی ایچ اے سٹی کے قریب ایم-9 پر ختم ہو گا۔

اپیل کنندگان کے وکیل زبیر ابڑو نے ڈان کو بتایا کہ ٹربیونل نے تجویز کنندہ کو تعمیراتی کام جاری رکھنے کی اجازت دی، تاہم اس کی جانب سے مقرر کردہ 30 شرائط کی نگرانی کے لیے گریڈ 20 کے افسر کی سربراہی میں ایک کمیٹی مقرر کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپیل کنندگان کو ابھی تک فیصلے کی نقل نہیں دی گئی، آئندہ ہفتے دستاویز حاصل کرنے کے بعد اپیل کنندگان فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔

خیال رہے کہ ٹربیونل نے فروری میں اپیل کنندگان اور ایم/ایس ملیر ایکسپریس وے لمیٹڈ کے ساتھ ساتھ سیپا کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں