بروقت فنڈز، سیکیورٹی کی عدم فراہمی کے باعث پنجاب میں انتخابات ممکن نہیں رہے، الیکشن کمیشن

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2023
فنڈز جاری کرنے کا حکم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 4 اپریل کے فیصلے میں جاری کیا تھا— فائل فوٹو: سپریم کورٹ  ویب سائٹ
فنڈز جاری کرنے کا حکم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 4 اپریل کے فیصلے میں جاری کیا تھا— فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بروقت فنڈز اور سیکیورٹی کی عدم فراہمی کے باعث 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات اب ممکن نہیں رہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کو جمع کرائی گئی اپنی رپورٹ میں الیکشن کمیشن پاکستان نے ملک بھر میں انتخابات ایک ہی وقت میں کروانے کو موزوں قرار دیتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ الیکشن کمیشن یقین رکھتا ہے کہ اگر اس راستہ کو نہ اپنایا گیا تو ملک میں انارکی پھیلی گی۔

انتخابی نگران ادارے کی رپورٹ کے مطابق پنجاب انتخابات کے لیے پولیس اہکاروں کی دستیاب تعداد 81050 جب کہ ضرورت 4لاکھ66 ہزار ہے، پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ وہ آپریشنز میں مصروف ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایک دن میں الیکشن ہونے کے مقابلے میں اخراجات کا ذیادہ ہونا حیران کن نہیں، الیکشن کے لیے ہونے والے اخراجات میں سیکیورٹی نظام کی نقل وحرکت شامل ہے ، مرحلوں میں الیکشن کروانے سے انتخابات کروانے سے تشدد کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، ایک حلقے میں ہارنے والی جماعت دوسرے فیز میں دوسرے حلقے میں تشدد اپنا سکتی ہے، دوسرے فیز میں نتائج پر اثر انداز ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ مختلف فیز میں انتخابات کروانے سے شر پسندوں کی جانب سے حملوں کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، 1970 کے انتخابات میں قومی اسبملی کے نتائج کا اعلان پہلے ہونے سے جیتنے والی جماعتوں میں پہلے جیت کا سماں تھا، 1970 اور 1977 کے انتخابات فیزز میں کرواے گئے، 1977 کے انتخابات بھی ہارنے والی جماعتوں نے بعد کے انتخابات کا بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوے دھاندلی کا الزام لگایا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 8 اکتوبر کوانتخابات کاانعقاد زمینی حقائق کی روشنی میں کیا، اگر 8 اکتوبر سےپہلےانتخابات ہوئےتوملک میں انارکی اور افراتفری پھیلنےکاخدشہ ہے، ہم یہ ذمہ داری اٹھانے کو تیار نہیں، پاک فوج، ایف سی، رینجرز کے لیے وفاقی حکومت کو خط لکھا جس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

الیکشن کمیشن پاکستان نے کہا کہ انتخابات کے لیے فنڈز اور امن و امان کے لیے فورس کی عدم فراہمی سے 14 مئی کو انتخاب ناممکن ہوتا جارہا ہے، بروقت فنڈز دیے گئے نہ ہی سیکیورٹی، اب 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانے ممکن نہیں رہا۔

الیکشن کمیشن کی سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی تفصیلی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لیے رقم کی ادائیگی کی آج آخری تاریخ تھی بروقت چھپائی نہ ہوئی تو ذمہ دار نہیں، تصویروں والی انتخابی فہرستوں کی چھپائی پہلے ہی تاخیر کا شکار ہے۔

الیکشن کمیشن پاکستان کے علاوہ وزارت دفاع نے بھی فورسز کی دستیابی سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔

وزارت دفاع کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آرمڈ فورسز انتخابات کے لیے دستیاب نہیں ہیں، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری صرف انتخابات کا انعقاد نہیں بلکہ صاف شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنانا ہے۔

الیکشن کمیشن، اسٹیٹ بینک کی 21 ارب روپے کے اجرا سے متعلق رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع

اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان دونوں نے پنجاب میں انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کے اجرا سے متعلق اپنی رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کرادی تھیں۔

فنڈز جاری کرنے کا حکم چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 4 اپریل کے فیصلے میں جاری کیا تھا۔

عدالت عظمیٰ نے حکومت کو پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 10 اپریل تک انتخابات کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے فراہم کرنے کا حکم دیا تھا اور الیکشن کمیشن کو ہدایت کی تھی کہ وہ حکومت کی جانب سے حکم کی تعمیل سے متعلق رپورٹ 11 اپریل کو فراہم کرے۔

تاہم، حکومت نے معاملہ پارلیمنٹ کو بھجوایا جس نے عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی کی اور فنڈز جاری کرنے سے انکار کردیا۔

گزشتہ ہفتے الیکشن کمیشن نے سربمہر لفافے میں سپریم کورٹ کو اپنی رپورٹ پیش کی تھی، معلومات سے باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ ایک صفحے کی رپورٹ میں عدالت عظمیٰ کو 21 ارب روپے جاری کرنے میں حکومت کی ہچکچاہٹ سے متعلق بتایا گیا۔

اس کے بعد عدالت عظمیٰ نے اسٹیٹ بینک کو ہدایت کی تھی کہ وہ اکاؤنٹ نمبر ون کے فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے انتخابات کے لیے 21 ارب روپے جاری کرے اور اس سلسلے میں 17 اپریل تک وزارت خزانہ سے مناسب رابطہ کرے۔

سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد مرکزی بینک نے پیر کے روز فنڈز مختص کیے اور رقم جاری کرنے کے لیے وزارت خزانہ کی منظوری طلب کی۔

فیڈرل کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے رقم جاری کرنے کے لیے حکومت کی منظوری درکار ہوتی ہے جب کہ حکومت کو اس کے اجرا کے لیے قومی اسمبلی کی منظوری لینی ہوتی ہے۔

لیکن اسی روز اتقومی اسمبلی نے دونوں صوبوں میں انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو ضمنی گرانٹ کے طور پر 21 ارب روپے فراہم کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا۔

اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جگہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ضمنی گرانٹ کی موشن ایوان میں پیش کی جس پر ووٹنگ کے دوران اسے مسترد کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں