پیپلزپارٹی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے لیکن اتحادی جماعتوں کی رائے مختلف ہے، مراد علی شاہ

22 اپريل 2023
مراد علی شاہ نے کہا کہ آئین میں ہر ادارے کے کردار اور مینڈیٹ واضح کیا گیا ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
مراد علی شاہ نے کہا کہ آئین میں ہر ادارے کے کردار اور مینڈیٹ واضح کیا گیا ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے لیکن پاکستان مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے مذاکرات پر اپنا اپنا مؤقف ہے اور عمران خان کے طرز سیاست کی وجہ سے وہ کسی حد تک درست نظر آتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے جیکب آباد میں پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی میر ممتاز حسین جاکھرانی سے ان کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’حکمران اتحاد کا کوئی بھی رہنما عمران خان کے رویے اور تخریبی سیاست کی وجہ سے ان سے بات نہیں کرنا چاہتا‘۔

انہوں نے سیاسی مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا اور یاد دہانی کروائی کہ آصف علی زرداری نے ہمیشہ مذاکرات کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے، انہوں نے بینظیر بھٹو کی شہادت کے بعد بھی ایسا ہی کیا اور پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔

انہوں نے کہا کہ ’آصف زرداری نے انتخابات میں حصہ لیا اور پاکستان کے وسیع تر مفاد میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مخلوط حکومت بنائی، ہمیں عام انتخابات پر پی ٹی آئی کے مؤقف کے بارے میں نہیں معلوم لیکن ہمیں اس پر اعتراض نہیں ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں صرف یہ خواہش ہی کر سکتا ہوں کہ پی ٹی آئی اسمبلیوں کی تحلیل جیسے فیصلوں کے بجائے ملکی مفاد میں بہتر فیصلے کرنے کے قابل ہو‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سیاسی پیچیدگیاں اس وقت شروع ہوئیں جب سپریم کورٹ نے آرٹیکل 63-اےکے مطابق فیصلہ دیا لیکن حکم دیا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے دوران پارٹی سے اختلاف کرنے والوں کے ووٹوں کو شمار نہیں کیا جائے گا‘۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ’مجھے لگتا ہے کہ سپریم کورٹ کو خود ایسی غلطیوں کا جائزہ لینا چاہیے، اب کوئی بھی ان کے ریمارکس سننے کے لیے تیار نہیں ہے کیونکہ 18 ماہ گزر چکے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’آئین پیپلزپارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو اور آصف علی زرداری کا تحفہ ہے جنہوں نے اسے اس کی اصل شکل میں بحال کیا کیونکہ آئین کی حفاظت کرنا پیپلزپارٹی کا فرض ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے تھے کہ غلط عدالتی فیصلہ پاکستان کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کا باعث بنا، ہم سمجھتے ہیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کو عدلیہ کے حکم پر مذاکرات کرنے کے بجائے مل بیٹھ کر اپنے مسائل حل کرنے چاہئیں کیونکہ ایسے اقدامات بعض اوقات نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں‘۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ آئین میں ہر ادارے کے کردار اور مینڈیٹ واضح کیا گیا ہے، الیکشن کمشنر کا کام انتخابات کروانا ہے اور اگر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اس کے مطابق کام کرنے دیا جائے تو حالات معمول پر آجائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سیکیورٹی فورسز کے جوان بالائی سندھ کے دریائی علاقوں میں ڈاکوؤں کے خلاف پولیس آپریشن کے دوران شہید ہوئے ہیں، ایسے واقعات کو کم کرنے کے لیے ہم نے مؤثر اقدامات اٹھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکوؤں کی نقل و حرکت اور انہیں اسلحے کی سپلائی روکنے کے لیے بالائی سندھ میں مزید چیک پوسٹیں بنائی جائیں گی، حکومت تمام ڈاکوؤں کا خاتمہ کر کے علاقے میں امن بحال کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں