توشہ خانہ کیس کی تفتیش نیب کے ترمیم شدہ قانون کے مطابق کی جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ

28 اپريل 2023
اسلام آباد ہائی کورٹ کا دو رکنی ڈویژن بینچ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس بابرستار پر مشتمل تھا—فائل/فوٹو: ڈان
اسلام آباد ہائی کورٹ کا دو رکنی ڈویژن بینچ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس بابرستار پر مشتمل تھا—فائل/فوٹو: ڈان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف توشہ خانہ کیس کی تفتیش ترمیم شدہ احتساب قانون کے مطابق کرنے کی ہدایت کر دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس بابرستار پر مشتمل ڈویژن بینچ نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ کی جانب سے توشہ خانہ سے تحائف حاصل کرتے ہوئے مبینہ طور پر کرپشن کے الزامات پر نیب کے نوٹسز کے خلاف دائر درخواست مذکورہ ہدایات دیتے ہوئے نمٹا دی۔

بینچ نے کہا کہ عدالت تفتیش کے عمل میں مداخلت نہیں کرسکتی ہے۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ نیب کے نوٹسز میں یہ نہیں بتایا گیا کہ کس حیثیت میں معلومات درکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ احتساب قانون میں گزشتہ برس ہونے والی ترامیم میں نیب کو وجوہات بتانے اور ملزم کو اس سے آگاہ کرنے کا پابند کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ترمیم شدہ قانون کے تحت یہ وضح کرنا چاہیے کہ آیا کسی کو بطور ملزم یا کسی اور وجہ سے طلب کیا گیا ہے‘۔

نیب کے ڈپٹی پروسیکیوٹر جنرلز سردار مظفر خان عباسی اور سردار ذوالقرنین نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نیب نے سابق وزیراعظم اور ان کی اہلیہ کو ترمیمی قانون کے تحت نوٹس بھیجا تھا اور نوٹس عمران خان کی رہائش گاہ میں وصول کی گئی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع تفصیلی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کو اگست 2018 سے اپریل 2022 کے دوران 108 ریاستی تحائف ملے اور انہوں نے 3 کروڑ 80 لاکھ کے عوض 58 تحائف حاصل کیے۔

نیب نے بتایا کہ ’درخواست گزار کو قانون کے مطابق طلبی کے نوٹس کے ساتھ معلومات کے حصول ک لیے سوال نامہ بھی جاری کیا گیا تھا‘۔

عدالت کو مزید بتایا کہ ’پہلے نوٹس کے ساتھ دیے گئے سوال نامے کا جواب دینے کے بجائے درخواست گزار نے غیرمتعلقہ جواب جمع کرایا‘۔

نیب نے کہا کہ ’انصاف کے تقاضوں کے تحت طلبی کے لیے دوسرا نوٹس دیا گیا‘۔

احتساب کے ادارے نے دوسرے جواب کو بھی ٹال مٹول قرار دے دیا۔

عدالت میں نیب نے بتایا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کے خلاف انکوائری جاری ہے اور قومی احتساب ایکٹ 2022 کی شق 19 کے تحت طلبی کے نوٹسز جاری کیے گئے تھے تاکہ قانون کے مطابق حقائق کا تعین کیا جائے۔

نیب نے کہا کہ نوٹس دینے کے لیے سپریم کورٹ کے قانون اور احکامات کی متعلقہ شقوں پر عمل کیا ہے۔

عمران خان کی درخواست پر جواب میں نیب کی جانب سے کہا گیا کہ ’یہ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے کہ عمران خان سابق وزیراعظم ہیں اور ان کی اہلیہ سابق خاتون اول ہیں، قانون کی حدود پر سمجھوتہ کیے بغیر ان کا احترام، عزت اور اس دفتر کی توقیر محفوظ کی گئی ہے‘۔

نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی تھی۔

قبل ازیں نیب نے 17 فروری کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کو تحائف کے حصول پر نوٹسز جاری کیے تھے، عمران خان سے مختلف شخصیات کی جانب سے ملنے والی گھڑیوں اور موبائل فون سمیت تحائف کی تفصیلات مانگی تھیں۔

نیب نے عمران خان کی اہلیہ کو امیر قطر کی جانب سے دی گئی ایک رولیکس گھڑی، سونے اور ہیرے اور سعودی ولی عہد کے ہار کے دو تحفوں سمیت زیورات کی تفصیلات طلب کی تھیں، جو دونوں شخصیات نے بالترتیب ستمبر 2020 اور مئی 2021 کو پیش کیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں