لیجنڈری اداکارہ اور حال ہی میں اختتام کو پہنچنے والے معروف ڈرامے ’تیرے بن‘ میں سخت مزاج والدہ ’ماں بیگم‘ کا کردار ادا کرنے والی بشریٰ انصاری کا کہنا ہے کہ ٹی وی چینلز پر نشر ہونے والے ڈراموں میں تھپڑ کھانے اور گھریلو تشدد کا شکار بننے والے زیادہ تر کردار خواتین کے ہوتے ہیں، جنہیں اب تبدیل ہونا چاہیے۔

لیجنڈری اداکارہ نے ایک انٹرویو میں ڈراموں میں خواتین کرداروں پر تشدد کے مناظر دکھانے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اسکرین پر تشدد صرف جرائم پیشہ کرداروں تک محدود ہونا چاہیے۔

بشریٰ انصاری کے مطابق انہیں اداکاری کرتے وقت اس وقت سب سے زیادہ تکلیف یا مشکلات پیش آتی ہیں جب ان کے سامنے تھپڑ رسید کرنے کا کوئی منظر شوٹ کیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ حقیقی زندگی میں تشدد کے سخت خلاف ہیں اور انہوں نے آج تک اپنے بچوں پر کوئی سختی نہیں کی اور نہ ہی کبھی انہوں نے ڈراموں میں بچوں پر سختی کرنے والے کردار ادا کیے، تاہم انہیں پہلی بار ایسا کردار ادا کرنا پڑا۔

اداکارہ کے مطابق انہیں تشدد کے مناظر شوٹ کروانے والے کرداروں سے سخت تکلیف ہوتی ہے لیکن بطور اداکار وہ ایسے مناظر کو شوٹ کروانے کے لیے مجبور ہوتی ہیں۔

بشریٰ انصاری نے کہا کہ چوں کہ تشدد والے کردار بھی ان ہی کے لیے لکھے جاتے ہیں اور وہ انہیں نبھانے کے پابند ہوتے ہیں، اس لیے وہ ایسے کردار بھی ادا کرلیتے ہیں لیکن انہیں امید ہے کہ ایک دن ٹی وی پر تبدیلی آئے گی۔

سینئر اداکارہ نے امید کا اظہار کیا کہ ایک دن ٹی وی ڈراموں میں گھریلو تشدد دکھانے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی اور ڈراموں میں تشدد اور مار پیٹ کو صرف جرائم پیشہ کرداروں تک محدود کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ایک دن ڈراموں میں خواتین کے تھپڑ برداشت کرنے کے کردار ختم یا بالکل محدود ہوجائیں گے۔

بشریٰ انصاری نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بدقسمتی سے ڈراموں میں تھپڑ کھانے والے زیادہ تر کردار خواتین کے ہیں، جنہیں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

بشریٰ انصاری کو عام طور پر ان کے کامیڈی کرداروں کی وجہ سے شہرت حاصل ہے، تاہم گزشتہ کئی سال سے وہ والدہ، بھابھی اور بڑی بہن جیسے کردار بخوبی نبھاتی آرہی ہیں۔

انہیں متعدد ڈراموں میں اصول پسند والدہ اور قدرے سخت مزاج بڑی بہن کے طور پر دکھایا گیا ہے اور حال ہی میں اختتام کو پہنچنے والے مقبول ڈرامے ’تیرے بن‘ میں بھی انہوں نے سخت مزاج والدہ ’ماں بیگم‘ کا کردار ادا کیا تھا۔

ان کے ’ماں بیگم‘ کے سخت مزاج کردار کو جہاں پسند کیا گیا، وہیں انہیں بری والدہ اور ساس بھی قرار دیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں