(ن) لیگی رہنماؤں کے مذاکرات مخالف بیانات پر پی ٹی آئی نے حکومت سے وضاحت طلب کرلی

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کی جماعت مذاکرات کے سلسلے میں کی گئی کوششوں سے سپریم کورٹ کو آگاہ کرے گی — فائل فوٹو: سپریم کورٹ
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ان کی جماعت مذاکرات کے سلسلے میں کی گئی کوششوں سے سپریم کورٹ کو آگاہ کرے گی — فائل فوٹو: سپریم کورٹ

وفاقی کابینہ کے 2 سینئر اراکین کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے مابین مذاکرات کی مخالفت کے بعد شاہ محمود قریشی نے حکومتی اتحاد سے ’واضح جواب‘ کا مطالبہ کردیا۔

ساتھ ہی انہوں نے مذاکراتی عمل کے ’لاحاصل‘ رہنے کی صورت میں سڑکوں پر آنے کی دھمکی دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی رہنما کی جانب سے یہ انتباہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف اور وزیر دفاع خواجہ آصف کے دیے گئے بیانات کے ردِعمل میں دیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنماؤں نے مختلف وجوہات کو بنیاد بنا کر اپوزیشن پارٹی کے ساتھ بات چیت کی مخالفت کی تھی۔

جاوید لطیف جو کسی قلمدان کے بغیر وفاقی وزیر ہیں انہوں نے کہا تھا کہ ’میرے خیال میں دہشت گردوں اور ریاست کے خلاف سازش کرنے والوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں اور (پی ٹی آئی کے چیئرمین) عمران خان کے ساتھ بات چیت کرنا قومی مفادات پر سمجھوتہ کرنے کے مترادف ہے‘۔

دوسری جانب خواجہ آصف نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت وقت پر یعنی اکتوبر میں انتخابات کروانا چاہتی ہے لیکن عمران خان چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ سے قبل انتخابات کے لیے بے چین ہیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے اسحٰق ڈار کی سربراہی میں ہونے والے مذاکرات کو ’بےکار کی مشق‘ قرار دیا تھا۔

حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین مذاکرات کا حتمی مرحلہ جو ممکنہ طور پر آخری بھی ہوسکتا ہے آج (منگل کے روز) شروع ہونا ہے اور حکومت پہلے عمران خان کے 14 مئی تک اسمبلیاں تحلیل کرنے کے مطالبے کو ’ناقابل عمل‘ قرار دے چکی ہے جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے بھی اب تک کوئی لچک نہیں دکھائی گئی۔

مذاکراتی عمل میں سہولت کاری فراہم کرنے والے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ بات چیت جو صبح 11 بجے شروع ہونا تھی اب رات 9 بجے ہوگی۔

اس کے علاوہ 3 مئی کو بلائے گئے قومی اسمبلی کے اجلاس کا بھی شیڈول تبدیل کردیا گیا اور اب اجلاس آج (2 مئی کو) دوپہر 2 بجے ہوگا۔

پی ٹی آئی کا انتباہ

مسلم لیگ (ن) کے 2 وزرا کی جانب سے مذاکرات کی مخالفت کے بعد پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی نے خبردار کیا کہ ان کی پارٹی ’الیکشن‘ کے ساتھ ساتھ ضرورت پڑنے پر سڑکوں پر احتجاج کے لیے بھی تیار ہے۔

راولپنڈی میں یومِ مزدور کے موقع پر نکالی گئی ریلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’ہم حکومت اور اس کے اتحادیوں کو عوام کو مذاکرات کے نام پر بے وقوف بنانے کی اجازت نہیں دیں گے اور انہیں بات چیت کے تیسرے مرحلے میں ہمیں الیکشن کے حوالے سے واضح جواب دینا ہوگا‘۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنماؤں پر ایسے وقت میں مذاکرات میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا کہ جب بات چیت تیسرے مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو پی ٹی آئی، سپریم کورٹ کو اس کے نتیجے سے آگاہ کر کے عوام کے پاس جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’میں مذاکرات کے لیے ہماری جانب سے کی گئی کوششوں کو سپریم کورٹ کے سامنے رکھوں گا اور فیصلہ اس کے ہاتھ میں ہو گا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اس معاملے کا حل چاہتے ہیں کیوں کہ ہم سیاسی اور جمہوری لوگ ہیں اور مذاکرات سے بھاگنے والے نہیں، لیکن خواجہ آصف اور جاوید لطیف بات چیت میں رکاوٹ بن گئے ہیں‘۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے اسحٰق ڈار جو نواز شریف کے قریبی ساتھی ہیں وہ مذاکرات کے لیے تیار تھے لیکن مولانا فضل الرحمٰن نے پی ڈی ایم کے صدر ہونے کے باوجود پی ٹی آئی سے بات چیت سے انکار کیا۔

شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ انہوں نے عمران خان سے مشاورت کے بعد بات چیت کے دوسرے مرحلے میں قومی اور بقیہ 2 صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے ایک تجویز پیش کی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ڈار صاحب اور ان کی ٹیم نے تجویز کا جائزہ لینے کے لیے وقت مانگا تھا، میں چاہتا ہوں کہ وہ اس پر واضح جواب دیں‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں