بھارتی ریاست پنجاب کے شہر امرتسر میں سکھوں کے مقدس مقام گولڈن ٹیمپل میں ایک ہفتے سے سے بھی کم وقت میں ہونے والے تیسرے بم دھماکے کے بعد 5 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست پنجاب کی پولیس کے ڈائریکٹر جنرل گورو یادو نے کہا کہ دو مشتبہ افراد نے امرتسر کے ایک گیسٹ ہاؤس میں دھماکا خیز ڈیوائس تیار کی، البتہ انہوں نے اس بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کیں کہ مشتبہ افراد کا کیا مقصد تھا۔

سکھوں کے لیے علیحدہ وطن کے حصول کے لیے شروع کی جانے والی خالصتان تحریک کے سبب بھارت میں 1980 اور 1990 کی دہائی میں کئی پرتشدد واقعات رونما ہوئے تھے۔

رواں سال مارچ میں پنجاب میں سکھ علیحدگی پسند امریت پال سنگھ کی تلاش میں ریاست میں بڑے پیمانے پر آپریشن کیا گیا تھا اور ان کارروائیوں کے خلاف عوام نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا تھا۔

تاہم ابھی تک یہ غیر واضح ہے کہ آیا ان دھماکوں کا تعلق انہی پرتشدد واقعات سے ہے اور پولیس سربراہ گورو یادو کا کہنا ہے کہ پولیس اس سلسلے میں تحقیقات کر رہی ہے۔

30 سالہ امرت پال سنگھ کو تلاش کرنے کی کوشش میں شمالی ریاست میں ہزاروں افسران کو تعینات کیا گیا تھا اور کئی روز تک موبائل انٹرنیٹ منقطع کر دیا گیا تھا، جس کے بعد گزشتہ ماہ انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

رات گئے ہونے والے تیسرے دھماکے میں کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔

پولیس افسر نونہال سنگھ نے کہا کہ علاقے کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا ہے اور فرانزک ٹیم جائے حادثہ پر موجود ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی گولڈن ٹیمپل میں 6 اور 8 مئی کو دھماکے ہوئے تھے اور خوش قسمتی سے اس میں بھی کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

گولڈن ٹیمپل ایک بڑے مصنوعی تالاب کے ساتھ چمکتی ہوئی عمارت ہے جس کی تعظیم دنیا بھر کے سکھ کرتے ہیں۔

ماضی میں یہاں پرتشدد مناظر دیکھے جاچکے ہیں جب 1984 میں گولڈن ٹیمپل میں مبینہ دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر بھارتی فوج نے آپریشن ’بلو اسٹار‘ شروع کرتے ہوئے ریاستی سرپرستی میں سکھ برادری کا بڑے پیمانے پر قتل کیا تھا اور ایک اندازے کے مطابق اس میں 5 ہزار سکھ مارے گئے تھے تاہم حکومتی اعدادوشمار کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 500 سے کم تھی۔

اس آپریشن کے واقعے کے بعد سابق بھارتی وزیر اعظم اندرا گاندھی کو ان کے سکھ محافظوں نے 1984 میں اس وقت قتل کر دیا تھا جب انہوں نے علیحدگی پسندوں کو ختم کرنے کے لیے گولڈن ٹیمپل پر وحشیانہ فوجی کارروائی کا حکم دیا تھا۔

ان کے قتل نے دارالحکومت نئی دہلی میں منظم قتل عام کو جنم دیا جس میں تقریباً 8 ہزار سے زائد سکھ ہلاک ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں