پاکستان میں دنیا کا سب سے غیر مؤثر طرزِ حکمرانی ہے، مفتاح اسمٰعیل

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ جو لوگ 50 سال پہلے پاکستان میں سب سے زیادہ امیر تھے اب بھی وہی ہیں—تصویر: ٹوئٹر
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ جو لوگ 50 سال پہلے پاکستان میں سب سے زیادہ امیر تھے اب بھی وہی ہیں—تصویر: ٹوئٹر

سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما مفتاح اسمٰعیل نے کہا ہے کہ ’پاکستانی ریاست غیر مؤثر ہے کیونکہ اشرافیہ اس میں خوش ہے جس حال میں وہ ہے، ہمارے پاس دنیا کی سب سے غیر مؤثر طرزِحکمرانی ہے‘۔

انہوں نے لندن میں ایک تقریب میں پریزنٹیشن دیتے ہوئے پاکستان میں اشرافیہ کی گرفت کے نقصانات اور کاروبار، سیاست، عدلیہ، بیوروکریسی، فوج اور دیگر شعبوں میں ان کی نمائندگی کے بارے میں بتایا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تقریب کا انعقاد بلومزبری پاکستان، ایس او اے ایس پاکستان ڈسکشن فورم اور ایس او اے ایس آئی سی او پی اسٹوڈنٹ سوسائٹی نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔

اپنی گفتگو کے آغاز میں مفتاح اسمٰعیل نے ملک کو درپیش چیلنجز اور ان بنیادی مسائل کے بارے میں تفصیل سے بات کی جو پاکستان کو معاشی طور پر ایک مضبوط ملک بننے سے روک رہے ہیں جو کہ عالمی سپلائی چین کا حصہ ہے۔

مفتاح اسمٰعیل نے ملک کے ایلیٹ اسکولوں اور ملک بھر کے باقی ماندہ میٹرک اور سرکاری اسکولوں کے درمیان وسیع فرق کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے تقریباً تمام سینئر ججز اور عمران خان کے دور میں کابینہ کے نصف اراکین ایچی سن کالج سے تعلیم یافتہ تھے۔

انہوں نے کہا کہ سرکاری اور نجی ایلیٹ اسکولوں میں دی جانے والی تعلیم کے معیار کے درمیان بہت زیادہ فرق کی وجہ سے، چاہے کوئی فرد انگریزی بولے یا نہ بولے رکاوٹ بن جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آزاد منڈیوں پر یقین رکھتا ہوں لیکن یہ پاکستان میں قابل عمل نہیں جہاں میرا بیٹا، جو دنیا کی بہترین یونیورسٹی میں جاتا ہے اور اس کے لیے پیسے ادا کرسکتا ہے وہ میرے ڈرائیور کے بیٹے سے مقابلہ کرے جس کی تعلیم کے لیے اختیارات محدود ہوں’۔

انہوں نے سیاسی طبقے کے ڈھانچے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خاندان سیاست پر حاوی ہیں اور خاندان ایک رکاوٹ کی طرح ہیں، انہوں نے صنعتی شعبے پر اشرافیہ کی گرفت کی طرف بھی اشارہ کیا، جہاں انہوں نے کہا کہ ’10 گروپ انڈسٹری کے 38 فیصد کو کنٹرول کرتے ہیں‘۔

مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ قومیائے جانے سے پہلے اگر ملک میں دولت کا ارتکاز تھا تو آج بھی اس میں کمی نہیں آئی، (اشرافیہ کے) چہرے بھی نہیں بدلے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’جو لوگ 50 سال پہلے پاکستان میں سب سے زیادہ امیر تھے اب بھی وہی ہیں، امریکا میں اب یہ صرف راکفیلرز اور ڈو پونٹ نہیں جو امیر ہیں، آپ کے پاس بل گیٹس جیسے لوگ ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں کچھ نہیں بدلا‘۔

انہوں نے بیوروکریسی اور فوج کی جانب اشارہ کیا، جو ان کے بقول متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن آخر کار اعلیٰ افسران کی سطح پر اشرافیہ کی گرفت کے اسی کلچر کو برقرار رکھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فوجی افسران فوجی جوانوں سے بہت مختلف زندگی گزارتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ تمام گروپ مل کر ’اپنی مراعات کو زیادہ سے زیادہ وسعت دیتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستانی ریاست غیر مؤثر ہے کیونکہ اشرافیہ اس میں خوش ہے جس حال میں وہ ہے، ہمارے پاس دنیا کی سب سے غیر مؤثر طرزِحکمرانی ہے‘۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ پاکستان میں گردشی قرضہ ہر حکومت کے بعد بدتر ہوا ہے، ملک نے مارشل لا، جمہوریت، ہائبرڈ، بہت ہائبرڈ دیکھا ہے لیکن ایک چیز جو ہم نے نہیں دیکھی وہ ہے بہتری۔

انہوں نے ملک کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو اس کے سب سے بڑے مسائل میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہ ہر حکومت اس سے نمٹنے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کو معاشی کامیابی سے روکنے کا ایک بڑا عنصر دہشت گردی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں