گلوکارہ ماہا علی کاظمی نے موسیقار علی نور کو جوابی قانونی نوٹس بھجواتے ہوئے گلوکار سے معافی مانگنے اور قانونی نوٹس واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔

گلوکار و موسیقار علی نور نے 20 اپریل کو ماہا علی کاظمی کو سنگین الزامات لگانے پر قانونی نوٹس بھجواتے ہوئے ان سے معافی کا مطالبہ کیا تھا، دوسری صورت میں انہیں ہتک عزت کے دعوے کا سامنا کرنے کی دھمکی دی تھی۔

علی نور کی جانب سے قانونی نوٹس بھجوانے سے قبل 18 اپریل کو ماہا علی کاظمی نے گلوکار پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے تھے۔

ماہا علی کاظمی نے اپنی متعدد انسٹاگرام اسٹوریز میں علی نور پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ جب وہ آڈیشن کے لیے کوک اسٹوڈیو پہنچیں تو علی نور نے ان سے پیشہ ورانہ سوالات کرنے کے بجائے نامناسب اور ذاتی سوالات کرنا شروع کیے اور انہوں نے انہیں مشورہ دیا کہ بہتر آڈیشن کے لیے انہیں منشیات استعمال کرنی چاہیے تھی۔

ماہا علی کاظمی کا کہنا تھا کہ علی نور کا ان مرد حضرات کے گروپ سے تعلق ہے جو شوبز اور میوزک میں آنے والی نئی لڑکیوں کو نشانہ بناتے ہیں۔

گلوکارہ نے الزام عائد کیا تھا کہ علی نور نے متعدد نوجوان لڑکیوں کی گلوکاری کے بہانے زندگی تباہ کی، تاہم انہوں نے اس ضمن میں کوئی مستند شواہد پیش نہیں کیے۔

ماہا علی کاظمی نے اعتراف کیا تھا کہ اگرچہ وہ اتنی زیادہ مشہور گلوکارہ نہیں ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ انہوں نے شہرت کے لیے اپنے جسم کو نہیں بیچا، انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔

بعد ازاں علی نور نے ان کے الزامات مسترد کرتے ہوئے 20 اپریل کو ماہا علی کاظمی کو قانونی نوٹس بھجوایا تھا، جس پر اب گلوکارہ نے موسیقار کو جواب دیا ہے۔

’ایکسپریس ٹربیون‘ کے مطابق ماہا علی کاظمی کی جانب سے بھجوائے گئے قانونی نوٹس میں علی نور کو تجویز دی گئی ہے کہ وہ اپنا قانونی نوٹس واپس لے کر گلوکارہ سے معافی مانگیں، دوسری صورت میں ان پر ہتک عزت کے دعوے سمیت فوجداری مقدمہ بھی دائر کیا جا سکتا ہے۔

ماہا علی کاظمی کی جانب سے بھجوائے گئے جوابی نوٹس میں علی نور کو بتایا گیا ہے کہ ان کے قانونی نوٹس پر وکیل کے دستخط نہیں تھے، اس لیے وہ قانونی نہیں جب کہ نوٹس کو ماہا علی کاظمی کے گھر پر بھی نہیں بھجوایا گیا، صرف سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا گیا۔

ماہا علی کاظمی کے نوٹس میں علی نور کے نوٹس کو غیر اہم اور نامکمل قرار دیتے ہوئے علی نور سے جلد معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا۔

نوٹس میں علی نور کو تجویز دی گئی کہ وہ ماہا علی کاظمی کا نوٹس ملنے کے تین دن کے اندر تحریری طور پر معافی مانگیں، دوسری صورت میں وہ 10 کروڑ روپے کے ہتک عزت کے دعوے کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں۔

علاوہ ازیں نوٹس میں یہ بھی بتایا گیا کہ معافی نہ مانگنے کی صورت میں علی نور کے خلاف فوجداری مقدمات بھی دائر کیے جا سکتے ہیں، اس لیے بہتر ہوگا کہ گلوکار معافی مانگیں۔

نوٹس میں اس بات کی تائید کی گئی کہ ماہا علی کاظمی کی جانب سے علی نور پر لگائے گئے الزامات سچے ہیں، جن پر آج بھی گلوکارہ قائم ہیں۔

ساتھ نوٹس میں علی نور کی جانب سے ماضی میں ایک اور خاتون صحافی کے ساتھ کیے گئے نامناسب واقعے کا حوالہ بھی دیا گیا۔

ماہا علی کاظمی کے جوابی نوٹس پر تاحال علی نور نے کوئی جواب نہیں دیا جب کہ گلوکارہ کے نوٹس پر 13 مئی کی تاریخ درج ہے، ابھی یہ بھی واضح نہیں کہ علی نور کو ماہا علی کا نوٹس موصول ہو چکا ہے یا نہیں؟

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں