لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے 123 کارکنان کی گرفتاری روکنے کی درخواست مسترد کردی
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 132 مظاہرین کو تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا،ساتھ ہی ڈاکٹر شیریں مزاری اور دیگر افراد کی نظر بندی کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم عدالتی حکم پر اڈیالہ جیل سے رہا ہوتے ہی انہیں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا، ذرائع نے بتایا کہ انہیں گجرات لے جایا گیا جہاں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ان کی بیٹی ایمان مزاری، جو انسانی حقوق کی وکیل ہیں، نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں ایک ہفتے کے اندر تین بار گرفتار کیا جا چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت نے ایم پی او کے تحت ان کی والدہ کی دوسری نظر بندی کے حکم کو کالعدم قرار دیا تھا، انہوں نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو ’خود غرض‘ ہونے اور مشکل وقت میں اپنے رہنماؤں کو بھول جانے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عدالت کی جانب سے نظر بندی کے احکامات کو کالعدم قرار دینے کے بعد ملیکہ بخاری اور علی محمد خان کی دوبارہ گرفتاری کے خلاف درخواست پر اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل اور دیگر کو نوٹسز جاری کر دیے۔
تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس بابر ستار نے علی محمد خان کی جہلم منتقلی کے خلاف درخواست کے جواب میں وکیل سے کہا کہ وہ مناسب فورم سے رجوع کریں کیونکہ یہ معاملہ لاہور ہائی کورٹ کے علاقائی دائرہ اختیار سے متعلق ہے۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے ڈاکٹر شیریں مزاری، فیاض الحسن چوہان اور دیگر کی رہائی کی درخواستوں پر سماعت کی۔
عدالت نے ان افراد کی نظر بندی کے حکم کو کالعدم قرار دیا اور ان کی رہائی کو اشتعال انگیزی سے باز رہنے کا حلف نامہ جمع کرنے سے مشروط کر دیا۔
تاہم انہوں نے پولیس کو پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاری سے روکنے کا حکم جاری کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ عدالت قانونی طریقہ پر عمل کرے گی۔
جسٹس عبدالعزیز نے ڈاکٹر شیریں مزاری کی رہائی کی درخواست نمٹاتے ہوئے مشاہدہ کیا کہ عدالت سے ان کی رہائی کے حکم کے بعد راولپنڈی کے ڈپٹی کمشنر نے بظاہر بدنیتی پر ان کی نظربندی کے لیے حکم جاری کیا۔
انہوں نے ڈاکٹر شیریں مزاری کو رہا کردیا اور انہیں بانڈ جمع کرانے کی ہدایت کی، ساتھ ہی ساتھ پولیس کو ان کے خلاف گزشتہ واقعہ کے حوالے سے مینٹیننس آف پبلک آرڈر کے تحت کارروائی کرنے سے بھی روک دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اورنگزیب نے ڈاکٹر مزاری کی دوبارہ گرفتاری پر آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کے خلاف اسلام آباد کی حدود میں درج مقدمات کی پولیس سے رپورٹ طلب کر لی۔
عدالت کو بتایا گیا کہ قریشی ایم پی او میں فراہم کردہ پرامن رہنے کا حلف نامہ نہ دینے پر اب بھی سلاخوں کے پیچھے ہیں، عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی کہ شاہ محمود قریشی کو پیش کرنے کے لیے پولیس کو ہدایات جاری کی جائیں۔
اس معاملے کی مزید سماعت 24 مئی تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
اسد عمر ایف آئی اے میں طلب
دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے کے انسداد منی لانڈرنگ (اے ایم ایل) سرکل نے پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد عمر کو منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کے لیے 25 مئی کو کراچی میں پیش ہونے کے لیے طلب کر لیا۔
اس پیش رفت سے واقف ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس نے ایف آئی اے کی منی لانڈرنگ انکوائری (نمبر 02/2022) کے لیے اسدعمر کی ڈیفنس رہائش گاہ پر ایک نوٹس جاری کیا۔
نوٹس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے منی لانڈرنگ کے حوالے سے ایف آئی اے اے ایم ایل سرکل کی جانب سے انکوائری کی جارہی ہے۔
ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالرؤف کی جانب سے جاری کردہ نوٹس کے مندرجات کے مطابق ’انکوائری کے دوران یہ ریکارڈ پر آیا کہ 15 اپریل 2013 کو یو بی ایل کے عملے نے آپ (اسد عمر) کے مکان نمبر 84/II، خیابانِ سحر، فیز 6 سے 3 کروڑ روپے کی نقد رقم اکٹھی کی جسے کراچی اور یو بی ایل، جناح ایونیو، برانچ، اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ نمبر 204418243 میں جمع کیا گیا تھا‘۔
اس میں مزید کہا گیا کہ 3 مئی 2013 کو یو بی ایل کے عملے نے اسد عمر کی رہائش گاہ سے 98 لاکھ روپے دوبارہ حاصل کیے اور اسلام آباد کے اسی بینک میں پی ٹی آئی کے مذکورہ اکاؤنٹ میں جمع کرائے گئے۔
ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنما سے کہا ہے کہ وہ 25 مئی کو انکوائری افسر کے سامنے پیش ہوں اور اپنے ساتھ بینک کے عملے کی جانب سے ان کے گھر سے اکٹھےکر کے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں جمع کرائے گئے 38 لاکھ 80 ہزار روپے کیش کے ذرائع بھی لائیں۔