2022 میں مسلح تنازعات میں 43 ہزار افراد مارے گئے، سربراہ اقوام متحدہ

23 مئ 2023
انتونیوگوتریس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے—فائل/فوٹو: بشکریہ اناطولو
انتونیوگوتریس اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے—فائل/فوٹو: بشکریہ اناطولو

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ 2022 میں مسلح تنازعاتکے نتیجے میں ایک اندازے کے مطابق 43 ہزار افراد مارے گئے۔

ترک خبرایجنسی اناطولو کی رپورٹ کے مطابق مسلح تنازعات میں شہریوں کے تحفظ پر منعقدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں انتوگوتریس نے خبردار کیا کہ جنگ دنیا بھر میں انسانی جانوں کے لیے تباہی کا باعث ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس گنجان آباد علاقوں میں 94 متاثرہ افراد عام شہری تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ تنازعات، کشیدگی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور تشدد کی وجہ سے بے گھر ہونے والے افراد کی مجموعی تعداد 10 کروڑ تک پہنچی جو مہاجرین بن گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تنازعات کی وجہ سے دنیا میں فوڈ سیکیورٹی کے مسائل جنم لے رہے ہیں۔

انتونیو گوتریس کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس جنگ اور عدم تحفظ کی وجہ سے 11 کروڑ 70 لاکھ افراد کو انتہائی بھوک کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ بھیانک حقیقت یہ ہے کہ دنیا بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت شہریوں کے تحفظ اور وعدوں پر پورا اترنے میں ناکام ہو رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے مطالبہ کیا کہ جو جنگی جرائم کا مرتکب ہو رہے ہیں انہیں کٹہرے میں لایا جائے۔ ؎ خیال رہے کہ اقوام متحدہ نے اس سے قبل ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ تنازعات سے متاثرہ ملک سوڈان میں فوری امداد فراہم کرنے کے لیے 3 ارب 3 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہوگی اور رواں برس 10 لاکھ سے زائد افراد کی پڑوسی ممالک نقل مکانی کا امکان ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے کے جنیوا میں واقع بیورو کے سربراہ رمیش راجاسنگھم نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ سوڈان کی نصف سے زیادہ آبادی کو انسانی امداد اور تحفظ کی ضرورت ہے، یہ مدد کے طلبگار افراد کی سب سے بڑی تعداد ہے جو اب تک ہم نے کسی ملک میں دیکھی ہے۔

اکتوبر 2022 میں اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے (یونیسیف) نے کہا تھا کہ روس کی یوکرین پر غیر قانونی حملے کے بعد معاشی بحران کی وجہ سے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیا کے 40 لاکھ بچے غذائی عدم تحفظ کا شکار ہوگئے ہیں جبکہ تعداد میں سال بہ سال 20 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

یونیسیف کی 22 ممالک کے اعدادوشمار پر مبنی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’دونوں ممالک کے درمیان جنگ اور بڑھتی ہوئی مہنگائی نے مشرقی یورپ اور وسطی ایشیائی ممالک میں 40 لاکھ بچوں کو غربت میں دھکیل دیا ہے جو 2021 کے مقابلے میں 19فیصد اضافہ ہے‘۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یوکرین میں جنگ کی وجہ سے روس میں متاثرہ بچوں کی تعداد تین چوتھائی تک پہنچ گئی جہاں اضافی 28 لاکھ بچے غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں