حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمٰن کو بالآخر 4 مہینے بعد رہا کر دیا گیا، انہیں احاطہ عدالت سے قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 18 مئی کو سپریم کورٹ نے 3 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرتے ہوئے مولانا ہدایت الرحمٰن کو رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا، تاہم گوادر میں سیشن کورٹ نے ایک دن قبل عدالت میں پیشی کے بعد جیل بھیج دیا تھا۔

اس موقع پر مولانا ہدایت الرحمٰن جو جماعت اسلامی کے مقامی رہنما بھی ہیں، نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ عدالت عظمی کا فیصلہ 5 دن بعد بھی سیشن کورٹ کو موصول نہیں ہوا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپنے وکیل کو کوئی اور درخواست دائر کرنے سے منع کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ’ میں ایک سیاسی کارکن ہوں، میں آئین اور قانون پر یقین رکھتا ہوں، میں قتل کے جھوٹے مقدمے میں ساڑھے چار مہینے سے جیل میں ہوں۔

ان کی رہائی کے بعد حق دو تحریک کے رہنماؤں نے امیر جماعت اسلامی، وکیل عبدالحق ہاشمی، لشکری رئیسانی، ہمایوں کرد اور دیگر کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے عزم کا اعادہ کیا کہ حقوق کی جدوجہد مستقبل میں جاری رہے گی۔

خیال رہے کہ 18 مئی کو سپریم کورٹ نے ’گوادر حق دو تحریک‘ کے رہنما مولانا ہدایت الرحمٰن کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

یاد رہے کہ مولانا ہدایت الرحمٰن کو قتل کے الزام میں 13 جنوری 2023 کو گوادر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

گوادر پولیس نے حق دو تحریک کے رہنما مولانا ہدایت الرحمٰن کے خلاف قتل، اقدام قتل، لوگوں کو تشدد پر اکسانے اور دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں