پاکستان نے ’چین کے بلاک‘ میں شمولیت اختیار نہیں کی، دفتر خارجہ

ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان کیکسی بھی بلاک میں شمولیت کی تردید کی—فائل فوٹو: رائٹرز
ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان کیکسی بھی بلاک میں شمولیت کی تردید کی—فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا اور چین کے درمیان عالمی طاقت کی دشمنی کے درمیان پاکستان نے ان قیاس آرائیوں کو مسترد کر دیا کہ وہ ’چین بلاک‘ میں شامل ہو گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بتایا کہ ’میں ایسی کسی بھی قیاس آرائی کی تردید کرنا چاہوں گی کہ پاکستان کسی نہ کسی بلاک میں شامل ہو گیا ہے‘، پاکستان کی مستقل پالیسی ہے کہ ہم بلاکس کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی چین کے ساتھ ’ہر موسم کی تزویراتی تعاون کی شراکت داری‘ ہے، یہ ایک ایسا رشتہ ہے جو گزشتہ کئی دہائیوں میں مضبوط سے مضبوط تر ہوتا چلا گیا اور دونوں ممالک اس تعلقات کے لیے پرعزم ہیں۔

اسی طرح انہوں نے کہا پاکستان کے دنیا بھر، مشرق وسطیٰ، ایشیا پیسیفک، یورپ اور افریقہ میں بڑی تعداد میں ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہاکہ امریکا خاص طور پر پاکستان کا سب سے پرانا دوست اور شراکت دار اور سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے، امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات شاید اتنے ہی پرانے ہیں جتنے خود پاکستان پرانا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کثیر الجہت ہیں اور پاکستانی نژاد امریکی تعاون کے کئی شعبوں میں پاکستان اور امریکا کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ ’ہمیں کسی ایک بلاک یا دوسرے میں شامل ہونے کی کوئی خواہش نہیں ہے‘۔

پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں 60 سے زائد کانگریس اراکین کی جانب سے امریکی وزیر خارجہ کو لکھے گئے خط کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ’ہم نے خط دیکھا ہے، اس میں جس طرح 9 مئی کے واقعات کی خصوصیت اور پاکستان کی صورتحال ظاہر کی گئی ہے ہم اس سے اتفاق نہیں کرتے‘۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے 9 مئی کے واقعات سے منسلک حقائق پر مبنی صورتحال کو واضح کر دیا ہے، ’پاکستان اپنے تمام شہریوں کے حقوق اور املاک کے تحفظ کے لیے اپنی آئینی ذمہ داریوں کے حوالے سے پر عزم ہے، ان آئینی ضمانتوں اور بنیادی آزادیوں کو ہماری عدلیہ نے زیر تحریر کیا ہے۔

سری نگر میں G-20 ٹورازم ورکنگ گروپ کے اجلاس کی میزبانی کے بھارتی اقدام پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تنازع سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کے ایجنڈے پر موجود ہے، اس پس منظر میں بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں، اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور بین الاقوامی قانون کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں اجلاس کی میزبانی کی۔

ممتاز زہرا بلوچ نے یہ بھی اعلان کیا کہ حکومت نے سابق سفیر آصف علی خان درانی کو افغانستان کے لیے پاکستان کا خصوصی نمائندہ مقرر کیا ہے۔

آصف علی درانی محکمہ خارجہ کے ایک ریٹائرڈ افسر ہیں جنہوں نے ایران اور یو اے ای میں پاکستان کے سفیر کے طور پر خدمات انجام دیں اور کابل، تہران، نئی دہلی، لندن میں پاکستان کے مشن اور اقوام متحدہ، نیویارک میں مستقل مشن میں بھی مختلف عہدوں پر فرائض انجام دیے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بعض لوگوں کے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی دفتر خارجہ کو بتائے بغیر مختلف ممالک کے سفیروں سے خفیہ ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں