سینیٹ قائمہ کمیٹی نے پی ٹی اے سے ٹیلی کام کمپنیوں کی آمدنی کی تفصیلات طلب کرلیں

اپ ڈیٹ 27 مئ 2023
قائمی کمیٹی نے پی ٹی اے کو ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے حاصل والی آمدنی کی صوبہ وار تفصیلات فراہم کرنے کا ٹاسک دیا—فائل فوٹو: شٹراسٹاک
قائمی کمیٹی نے پی ٹی اے کو ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے حاصل والی آمدنی کی صوبہ وار تفصیلات فراہم کرنے کا ٹاسک دیا—فائل فوٹو: شٹراسٹاک

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو بڑی ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے گزشتہ دہائی کے دوران ہونے والی آمدنی کی صوبہ وار تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینیٹر کہدہ بابر کی زیر صدارت اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں اٹھائے گئے مسائل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023 اور گزشتہ 10 برسوں کے دوران ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے حاصل کردہ آمدنی کے حوالے تفصیلات سے متعلق تھے۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے یونیورسل سروس فنڈ (یو ایس ایف) کو اس کے آغاز سے لے کر اب تک دستیاب کردہ فنڈز اور وزارت خزانہ کے پاس موجود فنڈز کی سالانہ تفصیلات کے حوالے سے سوال اٹھایا۔

قائمہ کمیٹی نے چار ٹیلی کام کمپنیوں یوفون، جاز، ٹیلی نار اور زونگ سے حاصل ہونے والی آمدنی کی تفصیلات طلب کی ہیں۔

قائمہ کمیٹی نے بتایا کہ پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل کو ابھی مزید جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔

پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو ہونے والے ہنگاموں کے واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے اراکین نے نوٹ کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023 میں ترمیم کا فیصلہ کیا جس کا مقصد ملک میں قومی سلامتی کو بڑھانا ہے۔.

پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023 پر بحث کرتے ہوئے اجلاس کو اس میں شامل ٹیکنیکل معاملات اور اس کی جانچ کے لیے مزید درکار وقت کی وجوہات کے بارے میں بتایا گیا۔

وزارت قانون کا مؤقف تھا کہ آئین کے آرٹیکل 74 کی روشنی میں دستاویز کا جائزہ لیا جا سکتا ہے جس کے بعد قائمہ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ وہ 15 روز کے اندر تمام پروسیجر مکمل کرنے کے بعد کمیٹی میں پیش کرے۔

میٹنگ کے دوران اراکین نے ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے گزشتہ دس برسوں میں حاصل ہونے والی آمدنی اور کارپوریٹ سوشل رسپونسبلٹی (سی ایس آر) کے لیے مختص فنڈز کے بارے میں تفصیلات کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا، اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیلی کام کمپنیوں کو اپنے سی ایس آر پروگراموں میں صحت اور تعلیم کے شعبوں میں کمزور گروپوں کو خاص طور پر ترجیح دینی چاہیے۔

کمیٹی ارکان نے زور دیا کہ اس سلسلے میں وزارت کو فریم ورک تیار کرنا ہوگا۔

قائمی کمیٹی نے پی ٹی اے کو ٹیلی کام کمپنیوں کی جانب سے حاصل والی آمدنی کی صوبہ وار تفصیلات فراہم کرنے کا ٹاسک دیا اور کمیٹی اراکین نے یہ بھی تجویز کیا کہ اس معاملے پر مزید وضاحت کے لیے شعبے کے دیگر اسٹیک ہولڈرز کو آئندہ اجلاس میں طلب کیا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں