شاعر مشرق اور نظریہ پاکستان کے خالق علامہ اقبال کی نظم کو دہلی یونیورسٹی کے بیچلر آف آرٹس انڈرگریجویٹ کورس کے پولیٹیکل سائنس کے نصاب سے خارج کر دیا گیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں دہلی یونیورسٹی اکیڈمک کونسل نے قرارداد منظور کرتے ہوئے بی اے پولیٹیکل سائنس کے نصاب سے قومی شاعر علامہ محمد اقبال کی نظم کو حذف کیا۔

علامہ اقبال نے مشہور نظم ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا‘ لکھی تھی جو ’اقبال:کمیونٹی‘ کے عنوان سے مضمون میں شائع ہوئی تھی اور بھارتی نصاب کا حصہ تھی۔

حکام نے کہا کہ یہ مضمون بی اے کے چھٹے سمسٹر کے نصاب کا حصہ تھا، اب یہ معاملہ یونیورسٹی کی ایگزیکٹو کونسل کے سامنے پیش کیا جائے گا جو حتمی فیصلہ کرے گی۔’

اکیڈمک کونسل کے رکن کا کہنا تھا کہ پولیٹیکل سائنس کے نصاب میں تبدیلی کے حوالے سے یہ تحریک پیش کی گئی تھی۔

انڈیا ٹوڈے کے مطابق یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر یوگیش سنگھ نے کہا کہ طلبہ کو علامہ اقبال جیسے لوگوں کے بارے میں بتانے کے بجائے ہمیں اپنے قومی ہیروز کے بارے میں آگاہی دینی چاہیے۔ ’

علامہ اقبال سے متعلق مضمون کو حذف کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے، اس سے قبل بھارتی ریاست اترپردیش میں علامہ اقبال کی شہرہ آفاق نظم ’لب پہ آتی ہے دعا بن کر تمنا میری‘ پڑھانے پر اسکول ہیڈ ماسٹر کو معطل کردیا گیا تھا۔

در حقیقت شمال مغربی ہندوستان میں مسلم اکثریت والے علاقوں پر مشتمل ایک علیحدہ مسلمان وطن بنانے کا تصور سب سے پہلے اقبال نے ہی 1930 میں پیش کیا تھا۔

ہندی اور اردو زبان میں لکھی گئی نظم ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا‘ تحریک آزادی کے دوران میں برطانوی راج کے خلاف احتجاج کی علامت بنی تھی اور جسے آج بھی عقیدت کے گیت کے طور پر بھارت میں گایا جاتا ہے۔

اس نظم کو علامہ محمد اقبال نے 1905ء میں لکھا تھا اور سب سے پہلے گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھ کر سنایا تھا، یہ اقبال کے پہلے مجموعۂ کلام بانگ درا میں شامل ہے۔

علامہ اقبال کی اس نظم کو نہ صرف بھارت کے تعلیمی اداروں بلکہ حکومتی و ریاستی تقریبات میں بھی پڑھا جاتا ہے اور بھارت کی فلموں میں بھی گیت کے طور پر شامل کیا گیا ہے۔

علامہ اقبال تقسیم ہند سے قبل حالیہ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں 1877 میں پیدا ہوئے اور وہ قیام پاکستان سے قبل ہی رحلت فرما گئے۔

علامہ اقبال نے ہی آزاد پاکستان کا خواب دیکھا تھا، وہ پاکستان کے قومی شاعر ہیں اور انہیں شاعر مشرق بھی کہا جاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں