پاکستان کے زر مبادلہ کے مجموعی ذخائر مزید کمی کے بعد 9 ارب 51 کروڑ امریکی ڈالر رہ گئے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 26 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے میں پاکستان کے زر مبادلہ کے مجموعی ذخائر 9 ارب 51 کروڑ امریکی ڈالر رہ گئے۔

اعداد و شمار کے مطابق 26 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب 51 کروڑ ڈالر رہ گئے جس کے بعد اسٹیٹ بینک کے پاس 4 ارب 9 کروڑ ڈالر سے زائد اور کمرشل بینکوں کے ذخائر 5 ارب 42 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر مسلسل چوتھے ہفتے تنزلی کے بعد 4 ارب 20 کروڑ ڈالر رہ گئے تھے، جس سے بمشکل ایک مہینے کی کنٹرولڈ درآمدات کی جاسکتی تھیں۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 19 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر 11 کروڑ 90 لاکھ ڈالر ہو گئے جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 8 کروڑ 75 لاکھ ڈالر سے کم ہو کر 5 ارب 54 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیے گئے تھے۔

گزشتہ ہفتے ملک کے مجموعی ذخائر 9 ارب 73 کروڑ ڈالر کی سطح پر آ گئے تھے، جن میں مجموعی طور پر 20 کروڑ 60 لاکھ ڈالر تنزلی ہوئی تھی۔

کرنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کے لیے ایک ایک ڈالر اہم ہے، جس سے شرح تبادلہ پر نمایاں اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

زرمبادلہ میں حالیہ کمی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کھولنے کے لیے سخت شرائط لگا کر درآمدات پر سخت کنٹرول رکھا ہوا ہے۔

مالیاتی ماہرین کہتے ہیں کہ سخت کنٹرول کے 2 نتائج ظاہر ہوتے ہیں، درآمدات کے لیے درآمدکنندگان ڈالر غیرقانونی منڈیوں سے خریدنا شروع کر دیتے ہیں اور دوسری طرف بڑے پیمانے پر اشیا کی اسمگلنگ بھی شروع ہو جاتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستانی منڈیاں اسمگل شدہ ایرانی اور چینی مصنوعات سے بھری پڑی ہیں جبکہ بنگلہ دیش سے ٹیکسٹائل مصنوعات بھی آرہی ہیں۔

اشیا کی اسمگلنگ اور غیر قانونی منڈیوں سے ڈالر خریدنے کی وجہ سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان ڈالر کا فرق زیادہ ہو گیا۔

گزشتہ ہفتے یہ فرق 22 روپے تک پہنچ چکا تھا، جس کی وجہ سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے اس بڑے فرق سے فائدہ اٹھانے کے سبب قانونی ذرائع کا استعمال کرنا روک دیا ہے، اپریل میں دوسرے ملک میں مقیم پاکستانیوں نے 29 فیصد کم ترسیلات زر بھیجیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈالرز کی آمد قانونی سے غیر قانونی ذرائع کی طرف منتقل ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں