پاکستان میں 2022 کے دوران ہیلتھ کیئر ورکرز کے خلاف پرتشدد واقعات میں دگنا اضافہ ہوا، رپورٹ

03 جون 2023
تمام واقعات میں سے تقریباً دو تہائی خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلاع کے سرحدی علاقوں میں رپورٹ ہوئے—فائل فوٹو: اے ایف پی
تمام واقعات میں سے تقریباً دو تہائی خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلاع کے سرحدی علاقوں میں رپورٹ ہوئے—فائل فوٹو: اے ایف پی

’سیف گارڈنگ ہیلتھ اِن کانفلکٹ کولیشن (ایس ایچ سی سی)‘ کی جانب سے شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں 2021 کے مقابلے میں 2022 کے دوران ہیلتھ کیئر ورکرز کے خلاف تشدد یا ان کے کام میں رکاوٹ کے واقعات میں دگنا اضافہ ہوا جوکہ بظاہر ملک میں عدم تحفظ کے اضافے کی عکاسی کرتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں قائم ادارے ’ایس ایچ سی سی‘ کی گزشتہ روز جاری ہونے والی رپورٹ میں 2022 کے دوران پاکستان میں ہیلتھ کیئر ورکرز کے خلاف تشدد کے 16 واقعات کی نشاندہی کی گئی، جن کی تعداد 2021 میں 7 تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان میں سے تقریباً 90 فیصد واقعات میں پولیو کے قطرے پلانے والے ورکرز کے خلاف دھمکیاں اور تشدد رپورٹ ہوا، یہ واقعات ویکسینیشن کے اہداف کو پورا کرنے کے لیے ہیلتھ کیئر ورکرز کی صلاحیت کو کمزور کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

تمام واقعات میں سے تقریباً دو تہائی خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلاع کے سرحدی علاقوں میں رپورٹ ہوئے، بلوچستان اور سندھ میں ہیلتھ کیئر ورکرز پر حملے اور رکاوٹیں بھی رپورٹ ہوئیں تاہم ان کی تعداد نسبتاً کم رپورٹ ہوئی۔

زیادہ تر واقعات میں پولیو ورکرز کے خلاف ویکسینیشن مہم کے دوران یا ان کے گھروں پر دھمکیاں یا تشدد ہونے کی شکایتیں رپورٹ ہوئیں، اس کے برعکس سندھ میں صحت اور ڈینٹل کلینکس میں 2 واقعات پیش آئے۔

حفاظت کے لیے ویکسینیشن مہم کے عملے کے ساتھ حفاظتی گارڈز یا پولیس اہلکار اکثر موجود ہوتے ہیں، 2022 کے دوران اس طرح کے 8 محافظوں کو قتل، 15 کو زخمی اور 2 کو اغوا کر لیا گیا، جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور نتیجتاً ویکسینیشن مہم میں خلل پیدا ہوا، رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ ریکارڈ شدہ واقعات کی تعداد اصل تعداد سے کم ہے۔

حفاظتی ٹیکوں کی مہم میں حصہ لینے والے ہیلتھ ورکرز کو اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران آئے روز تشدد اور دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، مگر یہ واقعات عام طور پر رپورٹ نہیں کیے جاتے۔

قدامت پسند دیہی علاقوں اور بالخصوص بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں غلط معلومات کی وجہ سے ویکسین سے ہچکچاہٹ اور اس کے خلاف پروپگینڈے کے سبب پولیو کے خاتمے کی مہم کو واضح دھچکا لگا۔

علاوہ ازیں پاک-افغان سرحدی علاقوں میں بڑھتے ہوئے پُرتشدد واقعات، سیکیورٹی خدشات اور تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حملوں کے دوبارہ سر اٹھانے کے سبب 2022 کے دوران پولیو ویکسینیشن مہم متاثر ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں