پولیس نے اسلام آباد، راولپنڈی میں میرے گھروں پر چھاپوں کے دوران ملازمین پر تشدد کیا، شیخ رشید کا الزام

31 مئی کو شیخ رشید نے الزام لگایا تھا رینجرز، پولیس اور بعض سول کپڑوں میں ملبوس 80-90 لوگ میرےگھر میں دروازے توڑکرداخل ہوگئے—فوٹو:شیخ رشید ٹوئٹر
31 مئی کو شیخ رشید نے الزام لگایا تھا رینجرز، پولیس اور بعض سول کپڑوں میں ملبوس 80-90 لوگ میرےگھر میں دروازے توڑکرداخل ہوگئے—فوٹو:شیخ رشید ٹوئٹر

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے ہفتے کی رات اسلام آباد اور راولپنڈی میں ان کے گھروں پر چھاپوں کے دوران ان کے ملازمین کو مارا پیٹا اور انہیں یہ بیان دینے پر مجبور کیا کہ 31 مئی کو گزشتہ چھاپے کے دوران ان پر تشدد نہیں کیا گیا۔

اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے سابق وزیر داخلہ کے الزام پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ پولیس وارنٹ حاصل کرنے کے بعد شیخ رشید کے گھر گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد پولیس تمام کارروائیاں قانون کے مطابق کرتی ہے۔

تاہم کیپیٹل پولیس نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ اپنے بیان میں شیخ رشید کی کس رہائش گاہ پر مارے گئے چھاپے کا حوالہ دے رہے ہیں۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آج رات 12 بجے میرے اسلام آباد گھر میں ایلیٹ فورس دروازے توڑ کر دوباره داخل ہوئی اور 31 مئی کو فورس کے تشدد سے زخمی ہونے والے ملازمین کو مار پیٹ کر زبردستی بیان ریکارڈ کروایا کہ ہم پر کوئی تشدد نہیں ہوا اور ہمارا بازو گرنے کی وجہ سے ٹوٹا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں شیخ رشید نے یہ الزام بھی لگایا کہ کہ پولیس سب کچھ ہماری شکایت پر جج جناب طاہر عباس سپرا کی طرف سے 9 جون کو پولیس کو دیے گئے نوٹس کی وجہ سے کر رہی ہے اور صبح چار بجے سفید کپڑوں میں ملبوس فورس نے میری والدہ کے گھر سوئے ہوئے لال حویلی کے ملازمین پر بے جا تشدد کیا اور محلے والوں نے سادہ کپڑوں کی فورس سے انہیں چھڑوایا۔

31 مئی کو شیخ رشید نے الزام لگایا تھا آج صبح 3 بجے رینجرز، اسلام آباد پولیس اور بعض سول کپڑوں میں ملبوس 80-90 لوگ میرےگھر ایف-7-4 اسلام آباد میں دروازے توڑکرداخل ہوگئے۔

ایک ٹوئٹ میں، انہوں نے کہا تھا کہ میں گھرمیں موجود نہیں تھا، ملازمین کومارما رکران کےبازوتوڑدیے، حسب معمول میری دونوں گاڑیاں، لائسنسی اسلحہ اور سی سی ٹی وی فوٹیج بھی ساتھ لےگئے۔

انہوں نے ایک ویڈیو بھی شیئر کی تھی جس میں الماری نکلی اشیا فرش پر بکھری پڑی تھیں اور ایک بستر پر سامان سے بھرا سوٹ کیس کھلا پڑا دکھایا گیا تھا۔

سربراہ عوامی مسلم لیگ نے اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں پر اپنے عملے کے بازو توڑنے کا الزام لگایا اور کہا کہ وہ قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

شیخ رشید نے اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل اکبر ناصر خان کو ایک خط بھی لکھا جس میں ان سے بدھ کے روز ان کے گھر پر مبینہ چھاپے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے کا کہا۔

اپنے خط میں سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کوہسار اسٹیشن ہاؤس افسر شفقت، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو ان 70 سے 80 لوگوں میں شامل کیا جو مبینہ طور پر شہر کے I-7 سیکٹر میں واقع اس کے گھر میں زبردستی داخل ہوئے اور اس میں توڑ پھوڑ کی۔

شیخ رشید نے یہ بھی الزام لگایا کہ پولیس اہلکاروں نے محسن نامی اس کے ملازم کو مارا پیٹا جس کا بازو ٹوٹ گیا اور اشفاق کو بھی چوٹیں آئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ان کی دو بلٹ پروف کاریں، لائسنس یافتہ گن اور دیگر قیمتی اشیا بھی زبردستی چھین کر لے گئے۔

2 جون کو شیخ رشید نے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے چھاپے کے خلاف ان کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کی تھی اور 9 جون کو پولیس حکام سے جواب طلب کرلیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے اتحادی شیخ رشید کی جانب سے یہ الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب کہ 9 مئی پیش آئے توڑ پھوڑ کے واقعات کے بعد تحریک انصاف اور اس کے حامیوں کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن جاری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں