پیپلز پارٹی نے مرتضیٰ وہاب کو میئر کراچی نامزد کردیا

اپ ڈیٹ 05 جون 2023
نثار کھوڑو نے بتایا کہ سکھر کے میئر کے لیے ارسلان شیخ  کو نامزد کیا گیا ہے— فوٹو: اسکرین شارٹ
نثار کھوڑو نے بتایا کہ سکھر کے میئر کے لیے ارسلان شیخ کو نامزد کیا گیا ہے— فوٹو: اسکرین شارٹ

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی کے میئر کے لیے مرتضیٰ وہاب اور حیدرآباد کے میئر کے لیے کاشف شورو کو نامزد کر دیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین، میئر، ڈپٹی میئر اور ٹاؤنز کے لیے پیپلز پارٹی کے تمام نامزد امیدواروں کو مبارکباد۔ عوام نے پیپلز پارٹی پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ اب اگلا راؤنڈ جیتتے ہیں اور عوام کی خدمت کرتے ہوئے اپنی بہترین کارکردگی کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پہلی بار ہم پر اعتماد کرنے کے لیے حیدر آباد اور کراچی کا خصوصی شکریہ۔ مجھے پورا یقین ہے کہ کاشف شورو اور مرتضیٰ وہاب ہمارے دو عظیم شہروں کے آخری نہیں بلکہ پہلے پی پی پی میئر ہوں گے۔‘

دوسری جانب کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار کھوڑو نے سندھ کے مختلف اضلاع کے لیے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین، میئر، ڈپٹی میئر اور ٹاؤنز کے لیے جماعت کے تمام نامزد امیدواروں کا اعلان کیا۔

انہوں کہا کہ ہم نے جو نام مشاورت کے ساتھ منتخب کیے ہیں، میں سب سے پہلے اپنی تنظیم کو مبارکباد دیتا ہوں، ہم نے پورا سندھ جیتا ہے، کوئی ایسا ضلع نہیں ہے جہاں ہم ہارے ہوں، پی پی پی کراچی میں بھی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک اور قانون بنا دیا کہ کوئی غیرمنتخب بھی میئر کے انتخابات میں حصہ لے سکتا ہے، لیکن اس کی شرط یہ ہے کہ وہ 6 مہینے کے اندر اندر کسی سیٹ پر کامیاب ہوجائے۔

نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ میونسپل کمیٹی کندھ کوٹ کے چیئرمین میر راشد خان اور شیر محمد وائس چیئرمین ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ کے میئر کے لیے انور لوہر اور ڈپٹی میئر محمد امین شیخ کو نامزد کیا ہے۔

نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ سکھر ڈویژن گھوٹکی میں چیئرمین کے لیے منگول خان مہر اور وائس چیئرمین کے لیے بابر خان کو نامزد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ضلع خیرپور میں ڈسٹرکٹ کونسل کے چیئرمین کے لیے ہم نے شیراز شوکت راجپر کو نامزد کیا ہے اور وائس چیئرمین کے لیے فہد علی شاہ جیلانی کو نامزد کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضلع جام شورو کے لیے چیئرمین کے لیے سہیل شورو اور وائس چیئرمین کے لیے امان اللہ شاہانی کو نامزد کیا ہے۔

پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نے کہا کہ ضلع بدین میں چیئرمین کے لیے علی اصغر اور وائس چیئرمین فدا میندرو کو نامزد کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سکھر کے میئر کے لیے ارسلان شیخ کو نامزد کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے میونسپل کورپوریشن حیدر آباد میں میئر کے لیے کاشف شورو اور ڈپٹی میئر کے لیے صغیر قریشی کو نامزد کیا ہے۔

نثار کھوڑو نے مزید کہا کہ ضلع ملیر میں تین ٹاؤنز ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی تینوں ٹاؤن جیتی ہے، گڈاپ ٹاؤن کے چیئرمین کے لیے طارق بلوچ اور وائس چیئرمین کے لیے جان محمد جوکھیو امیدوار ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ابراہیم حیدری ٹاؤن کے چیئرمین کے لیے نذیر بھٹو اور وائس چیئرمین کے لیے رفیق جٹ کو نامزد کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اورنگی ٹاؤن میں چیئرمین کے لیے جمیل ضیا اور وائس چیئرمین کے لیے عفان صغیر صدیقی کو نامزد کیا ہے، منگھوپیر ٹاؤن کے چیئرمین کے لیے حاجی نواز بروہی اور وہاں وائس چیئرمین محمد عارف ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلدیہ ٹاؤن کے چیئرمین کے لیے عبدالکریم اور وائس چیئرمین کے لیے عجب خان سواتی کو نامزد کیا ہے، ماڑی پور ٹاؤن کے چیئرمین کے لیے ہمایوں خان اور وائس چیئرمین کے لیے آصف کوثر ہمارے امیدوار ہوں گے۔

واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے یہ اعلان کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی سٹی کونسل میں خواتین، مزدوروں، اقلیتوں، نوجوانوں، خصوصی افراد اور خواجہ سراؤں کے لیے مخصوص نشستوں پر انتخابی عمل کی تکمیل کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب کہ پیپلز پارٹی 367 والے ایوان میں سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی ہے۔

سٹی کونسل مجموعی طور پر 367 اراکین پر مشتمل ہے جن میں 246 یونین کمیٹیوں کے چیئرمین براہ راست منتخب ہوئے اور 121 مخصوص نشستیں ہیں جو کہ 15 جنوری کے بلدیاتی انتخابات میں جیتی گئی یونین کونسلوں (یو سی) کی تعداد کے تناسب سے پارٹیوں کو الاٹ کی گئیں۔ .

ایک یوسی کا نتیجہ روک دیا گیا ہے، ایوان اب 366 اراکین پر مشتمل ہے اور 184 اراکین کی حمایت حاصل کرنے والی جماعت 15 جون کو کراچی کے میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات میں کامیابی حاصل کر سکتی ہے۔

حکام کے مطابق پیپلز پارٹی سٹی کونسل میں 155 نشستوں کے ساتھ واحد سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری ہے جس میں خواتین کے لیے 34 نشستیں، اقلیتوں، مزدوروں اور نوجوانوں کے لیے 5، ایک سیٹ خصوصی افراد اور ایک خواجہ سرا کے لیے مخصوص ہے۔

جماعت اسلامی (جے آئی) دوسری سب سے بڑی جماعت ہے جس کی مجموعی سیٹیں 130 نشستیں ہیں جن میں خواتین کی 29 شامل ہیں، 4 نشستیں مزدوروں، اقلیتوں اور نوجوانوں کے لیے اور ایک ایک خصوصی افراد اور خواجہ سراؤں کے لیے مخصوص ہے۔

پی ٹی آئی کو کل 63 نشستیں ملی ہیں جن میں خواتین کی 14سیٹیں شامل ہیں، 2 نشستیں مزدوروں، اقلیتوں اور نوجوانوں کے لیے اور ایک ایک معذور افراد اور خواجہ سراؤں کے لیے مخصوص ہے۔

اس کے علاوہ مسلم لیگ (ن) نے کل 16 نشستیں حاصل کیں، جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ایف) کو 4 سیٹیں اور تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے ایک نشست حاصل کیں۔

پیپلز پارٹی کو پہلے ہی مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) کی حمایت حاصل ہے اور سٹی کونسل میں اسے مجموعی طور پر 175 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی نے میئر کراچی کے لیے اتحاد کیا ہے اور سٹی کونسل میں ان کی مجموعی تعداد 193 ہے۔

میئر کراچی کے انتخاب کے لیے پی ٹی آئی کی حمایت حاصل کرنے کے بعد جہاں نمبر گیم واضح طور پر جماعت اسلامی کے حق میں ہے وہیں پی پی پی کا اصرار ہے کہ 9 مئی کے پرتشدد واقعات کے بعد پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے متعدد یوسی چیئرمینوں نے ان سے رابطہ کیا اور واضح کیا کہ وہ جماعت اسلامی کے امیدوار کو ووٹ نہیں دیں گے۔

پیپلز پارٹی کی جانب سے ہارس ٹریڈنگ کے خدشات کے باعث جماعت اسلامی نے سندھ ہائی کورٹ سے بھی مطالبہ کیا کہ اس کے تمام اراکین، خاص طور پر پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے اراکین کو آزادانہ، منصفانہ اور شفاف طریقے سے ووٹ ڈالنے کی اجازت دی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں