چیئرمین پی ٹی آئی میڈیا انٹرویوز میں جعلی خبروں کے ذریعے گمراہ کن معلومات پھیلا رہے ہیں، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 05 جون 2023
وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے عمران خان کا بیان گمراہ کن ہے — تصویر: اے پی پی
وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے عمران خان کا بیان گمراہ کن ہے — تصویر: اے پی پی

وزیر اعظم شہباز شریف نے سابق وزیر اعظم پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان ملکی اور غیر ملکی میڈیا کو دیے گئے اپنے انٹرویوز میں جعلی خبروں کے ذریعے غلط معلومات فراہم کر رہے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ عمران نیازی بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ انٹرویوز میں کھلے عام غلط بیانی کر رہے ہیں، 9 مئی کے واقعات کے بعد ملک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے ان کا بیان گمراہ کن ہے۔

انہوں نے کہا کہ کھلے عام غلط بیانی اور گمراہ کن بیانات کا مقصد پاکستان پر دباؤ ڈالنا ہے، دنیا کا کوئی بھی ملک اپنی سالمیت کو تباہ کرنے کی ایسی کوشش کو برداشت نہیں کرے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو۔

شہباز شریف نے کہا کہ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ اپنے انٹرویوز میں عمران نیازی جعلی خبروں اور غلط معلومات کے ذریعے کھلے عام غلط بیانی کر رہے ہیں، 9 مئی کے واقعات کے بعد انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور سیاسی احتجاج کے حق کو سلب کرنے کے حوالے سے ان کا بیان گمراہ کن ہے جس کا مقصد ملک سے باہر رائے عامہ گمراہ کرنا اور ملک پر دباؤ ڈالنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ سیاق وسباق کو درست طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں، عمران نیازی کی پارٹی نے 9 مئی کو جو کیا وہ ریاست پاکستان پر ایک کھلا حملہ تھا جس کے مذموم ارادے اور مقاصد تھے، دنیا کا کوئی بھی ملک اپنی سالمیت کو تباہ کرنے کی ایسی کوشش کو برداشت نہیں کرے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ وہ سب کو یقین دلاتے ہیں کہ مجرموں سے قانون کے تحت نمٹا جائے گا اور میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو، ہر کیس کو قانون کے تحت مناسب طریقے سے نمٹایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان انسانی حقوق سے متعلق اپنی تمام آئینی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کا مکمل احترام کرتا ہے اور ان کی ادائیگی کا پابند ہے۔

وزیراعظم کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ 9 مئی کو پیش آئے توڑ پھوڑ کے واقعات کے بعد تحریک انصاف اور اس کے حامیوں کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن جاری ہے اور چیئرمین پی ٹی آئی حکومت پر انسانی حقوق کی پامالی اور خواتین کارکنان، حامیوں کے ساتھ بد سلوکی کے الزامات لگاتے رہے ہیں۔

اپنے مختلف انٹرویز اور خطابات کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی نے الزام لگایا کہ انہوں نے (حکومت ) خواتین کو جیلوں میں ڈال دیا ہے اور وہ خوفزدہ ہیں کہ ان خواتین کی رہائی کے بعد کیا کہنا پڑے گا، مختلف حربوں سے وہ خواتین کو سیاست چھوڑنے کے لیے مجبور کر رہے ہیں، پی ٹی آئی کو توڑنے کے لیے تمام ادارے منظم طریقے سے تباہ کیے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کارکنوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ ان کے گھر کی خواتین کو اٹھالیا جائے گا، وہ اس حد تک پستی میں گر گئے ہیں جس کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا، پارٹی کے ساتھ کھڑے رہنے کی وجہ سے پارٹی رہنماؤں سمیت کئی افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم اور ان کی جماعت کی جانب سے سامنے آنے والے الزامات اور سیاسی کارکنوں کے ساتھ مبینہ تشدد اور غیر انسانی سلوک کی اطلاعات کے تناظر میں 2 روز قبل قومی کمیشن برائے انسانی حقوق نے اڈیالہ جیل کا تفصیلی دورہ کیا جس کے دوران اسے زیر حراست سیاسی کارکنوں کے ساتھ غیر انسانی یا تضحیک آمیز سلوک کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔

این سی ایچ آر نے کہا کہ اس دورے کا مقصد ان الزامات کی سچائی کی چھان بین کرنا، قیدیوں کی صورتحال کا اندازہ لگانا، کیا قیدیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا یا نہیں اور قیدیوں کا میڈیکل ریکارڈ چیک کرنا تھا تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ ان کی بیماری کی وجہ سے اسکریننگ کی گئی تھی یا انکار کیا گیا تھا۔

کمیشن نے کہا کہ ٹیم نے زیر حراست سیاسی کارکنوں کا انٹرویو کیا جنہوں نے جیل کے عملے کے طرز عمل پر اطمینان کا اظہار کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں