• KHI: Zuhr 12:39pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:09pm Asr 5:00pm
  • ISB: Zuhr 12:14pm Asr 5:09pm
  • KHI: Zuhr 12:39pm Asr 5:19pm
  • LHR: Zuhr 12:09pm Asr 5:00pm
  • ISB: Zuhr 12:14pm Asr 5:09pm

بجٹ 24-2023: پیپلزپارٹی تنخواہوں میں اضافے، بی اے پی بلوچستان کیلئے مختص حصے سے غیر مطمئن

شائع June 10, 2023
پیپلز پارٹی نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے پر اصرار کیا—فائل فوٹو: اے پی پی
پیپلز پارٹی نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے پر اصرار کیا—فائل فوٹو: اے پی پی

حکومت کے 2 اہم اتحادیوں، پیپلز پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے مالی سال 24-2023 کے لیے 145کھرب روپے کے بجٹ پر علیحدہ علیحدہ وجوہات کی بنا پر تحفظات کا اظہار کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بجٹ اجلاس سے قبل ہونے والے کابینہ اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد اضافے پر اصرار کیا جبکہ بی اے پی نے بلوچستان کی ترقی کے لیے مزید فنڈز کا مطالبہ کیا۔

پیپلز پارٹی نے بھی سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافے کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ان کی تنخواہوں میں 50 فیصد اور پنشن میں 25 فیصد اضافہ کیا جائے۔

اندرونی ذرائع نے بتایا کہ پیپلزپارٹی رہنماؤں نے اصرار کیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کم از کم 50 فیصد اور اور پنشن میں 25 فیصد اضافہ کیا جائے، بعدازاں وزیر خزانہ نے پیپلز پارٹی کی قیادت کو قائل کرنے کے لیےکابینہ کے ارکان کو بجٹ کے ہر پہلو سے تفصیل سے آگاہ کیا۔

تاہم وزیر اعظم شہباز شریف پیپلزپارٹی کو تنخواہوں میں 30 فیصد اضافے پر راضی کرنے میں کامیاب رہے جبکہ بی اے پی کے تحفظات دور کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے بعد بی اے پی نے اپنا بائیکاٹ ختم کر دیا۔

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے بلوچستان کے ترقیاتی منصوبوں اور درپیش مسائل کے حوالے سے بی اے پی کے تحفظات دور کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔

وزیراعظم نے یہ فیصلہ بی اے پی کے وفد سے ملاقات میں کیا اور کمیٹی کو تفصیلی مشاورت کرنے اور ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کا ٹاسک دیا۔

بجٹ دستاویز کے مطابق ترقیاتی بجٹ میں سب سے کم حصہ بلوچستان کو ملا، جس کے لیے 479 ارب روپے کی معمولی رقم مختص کی گئی ہے، پنجاب کے لیے 2 ہزار 600 ارب روپے، سندھ کے لیے ایک ہزار 300 روپے اور خیبرپختونخوا کے لیے 866 ارب روپے مختص کیے گئے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ’سیاسی استحکام کے بغیر اربوں یا کھربوں روپے کا بجٹ بھی معاشی صورتحال کو بہتر کرنے میں مدد نہیں کرسکتا‘۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ مہنگائی اور عالمی مارکیٹوں میں قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر تنخواہوں میں 50 فیصد کمی کی گئی ہے، لہذا یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم محنت کش طبقے کی تنخواہوں میں نمایاں اضافہ کریں۔

اجلاس کے دوران وزیراعظم نے موجودہ معاشی بحران میں پاکستان کی مالی مدد کرنے پر دوست ممالک بالخصوص چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا بھی شکریہ ادا کیا

واضح رہے کہ اتحادی حکومت کی جانب سے پیش کیا جانے والا یہ دوسرا بجٹ ہے، پاکستان کے اقتصادی سروے میں حکومت نے بہتر بیرونی اور مالیاتی اشاریوں کے لحاظ سے اپنی اہم اقتصادی کامیابیوں کو اجاگر کیا۔

قرض کی فراہمی میں نمایاں اضافے کے باوجود مالیاتی خسارہ جولائی تا اپریل مالی سال 23-2022 میں مجموعی ملکی پیداوار (جی ڈی پی) کا 4.6 فیصد رہ گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 4.9 فیصد تھا جبکہ پرائمری بیلنس خسارے سے واپس سرپلس ہوگیا۔

بلوچستان عوامی پارٹی کی وزیراعظم سے ملاقات

گزشتہ روز چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، میر خالد خان مگسی اور نصیب اللہ بازئی پر مشتمل بی اے پی کے وفد نے بجٹ اجلاس سے قبل وزیراعظم سے ملاقات کی اور انہیں صوبے کے مالیاتی مسائل سے آگاہ کیا۔

اس ملاقات کے نتیجے میں ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی کی تشکیل کے ساتھ ساتھ پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ (پی پی ایل) کے واجب الادا رقم کی فوری ادائیگی کا حکم نامہ جاری کیا گیا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنی جماعت کے ارکان قومی اسمبلی کو ہدایت کی تھی کہ وہ بلوچستان کو درپیش مالی بحران اور دیگر مسائل کے حل کے حوالے سے وفاقی حکومت کے رویے کے خلاف احتجاج کے طور پر گزشتہ روز اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا بائیکاٹ کریں، تاہم اعلیٰ سطح کی مذکورہ کمیٹی کی تشکیل کے بعد بی اے پی نے اپنا احتجاج ختم کردیا۔

مذکورہ کمیٹی کا اجلاس پیر (12 جون) کو ہوگا اور کمیٹی کی سفارشات کو وفاقی بجٹ میں شامل کیا جائے گا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وزیراعظم اپنا وعدہ پورا کریں گے، انہوں نے کہا کہ ہم آج وزیر اعظم کو اس حوالے سے پوزیشن اور مسائل کے بارے میں ایک تفصیلی خط بھیجیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 26 جولائی 2024
کارٹون : 25 جولائی 2024