بجلی کمپنیاں مئی میں عوام سے مزید 30 ارب روپے کی وصولی کیلئے تیار

اپ ڈیٹ 21 جون 2023
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے متعلقہ ٹیرف درخواستیں منظور کرتے ہوئے 5 جولائی کو سماعت طلب کرلی — فائل فوٹو: اے پی پی
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے متعلقہ ٹیرف درخواستیں منظور کرتے ہوئے 5 جولائی کو سماعت طلب کرلی — فائل فوٹو: اے پی پی

مہنگائی میں نہ ختم ہونے والے اضافے کے ساتھ ساتھ بجلی کی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں کیونکہ سابق واپڈا ڈسٹری بیوشن کمپنیوں اور کے الیکٹرک نے ملک میں گرمی کی لہر کے دوران اپنے صارفین سے تقریباً 30 ارب روپے مزید وصولی کے لیے کلیئرنس طلب کی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق اپنی الگ الگ ٹیرف درخواستوں میں، ڈسکوز جولائی کے بل میں اپنے صارفین سے 27 ارب روپے اضافی وصول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ کے الیکٹرک نے مئی میں استعمال ہونے والی بجلی کے لیے فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں تقریباً 2.8 ارب روپے وصولی کی کوشش کی ہے، نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے متعلقہ ٹیرف کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے 5 جولائی کو سماعت طلب کر لی ہے۔

اگر منظوری دی گئی تو ڈسکوز مقامی سستے ایندھن سے 56 فیصد سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کے باوجود مئی میں استعمال ہونے والی بجلی پر 2.054 روپے فی یونٹ اضافی چارج کریں گے، جو اپریل کے مقابلے میں 54 فیصد سے کچھ زیادہ ہے، دوسری جانب کے الیکٹرک جولائی میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں تقریباً 2.78 ارب روپے جمع کرنے کے لیے صارفین سے 1.495 روپے فی یونٹ اضافی لاگت وصول کر سکے گا۔

فیول ایڈجسٹمنٹ کی موجودہ درخواستوں کی ایک اہم وجہ پن بجلی کی پیداوار کی نسبتاً کم دستیابی ہے (27 فیصد باسکٹ شیئر) اور اس کے نتیجے میں مجموعی طور پر بجلی کی فراہمی میں درآمدی ایل این جی پر مبنی پیداوار کے حصے میں اضافہ ہے جس کا پیداواری لحاظ سے 24.33 فیصد کے ساتھ دوسرا نمبر ہے۔

تیسرا سب سے بڑا حصہ کوئلے پر مبنی پیداوار ہے جس سے مئی میں 16.78 فیصد بجلی پیدا ہوئی تاہم پیداوار کا یہ حصہ اپریل میں 18 فیصد کے مقابلے میں کچھ کم تھا جبکہ جوہری پیداوار اپریل میں 19 فیصد اور فروری میں 24.28 فیصد رہی اور اس کے مقابلے مئی میں یہ کم ہو کر 12.6 فیصد رہ گئی، مئی میں مجموعی قومی پاور گرڈ میں ہائیڈرو پاور جنریشن کا حصہ 26.96 فیصد رہا جو ایک ماہ قبل 24 فیصد تھا، ہائیڈرو پاور میں ایندھن کی کوئی قیمت نہیں ہے، مقامی گیس سے بجلی کی ترسیل مئی میں 10.35 فیصد رہی جو اپریل اور فروری میں بالترتیب 12 اور 11 فیصد رہی تھی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ فرنس آئل پر مبنی بجلی کی پیداوار میں ایندھن کی لاگت مئی میں 23.24 روپے فی یونٹ رہی اور ایل این جی پر مبنی پیداوار کی فی یونٹ ایندھن کی لاگت 24.5 روپے سے کم تھی، تاہم حکام نے ایل این جی سے 24.33 فیصد کے مقابلے فرنس آئل پر مبنی پیداوار سے صرف 1.96 فیصد حصہ پیدا کیا۔

حکومت کی جانب سے گیس کی قیمتوں میں اضافے کے سبب ڈومیسٹک گیس سے بجلی کی پیداواری لاگت مئی میں بڑھ کر 12.45 روپے فی یونٹ ہو گئی جو دو ماہ قبل 10.07 روپے فی یونٹ تھی، فرنس آئل سے پیدا ہونے والی بجلی کی لاگت تقریباً 23.24 روپے فی یونٹ رہی جو چند ماہ قبل 34 روپے فی یونٹ تھی، کوئلے پر مبنی بجلی کی پیداواری لاگت بھی ایک ماہ قبل 12.3 روپے کے مقابلے 10.5 روپے تک گر گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں