صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بچے کی پیدائش کے بعد ماں اور باپ کی چھٹی کے بل 2023 کی توثیق کردی ہے، بل کی توثیق آئین کے آرٹیکل 75 کے تحت کی گئی ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بل کے تحت وفاقی حکومت کے اداروں کی خواتین ملازمین سروس میں 3 مرتبہ مکمل تنخواہ کے ساتھ زچگی کے لیے چھٹی لے سکیں گی۔

ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق خواتین ملازمین پہلے بچے کی پیدائش کے وقت تنخواہ کے ساتھ 180 دن، دوسری مرتبہ میں 120 دن اور تیسری مرتبہ میں 90 دن کی زچگی کی چھٹی لے سکیں گی۔

اس قانون کے تحت والد کو بچے کی پیدائش پر اپنی مدت ملازمت کے دوران 3 دفعہ ایک ماہ کی چھٹیاں لینے کی اجازت دی گئی ہے۔


بل کے اہم نکات :

پہلے بچے کی پیدائس پر ماں کو 180 دن (6 ماہ) کی تنخواہ کے ساتھ چھٹی

دوسرے بچے کی پیدائش پر ماں کو 120 دن (4 ماہ) کی تنخواہ کے ساتھ چھٹی

تیسرے بچے کی پیدائش پر ماں کو 90 دن (3 ماہ) کی تنخواہ کے ساتھ چھٹی

بچے کے والد کو بھی تنخواہ کے ساتھ چھٹی ملے گی۔

بچے کی پیدائش کے موقع پر والد کو اپنی مدت ملازمت میں 3 مرتبہ صرف 30 دن کی چھٹی ملے گی۔


بل میں مزید کہا گیا ہے کہ اس قانون کا اطلاق وفاق کے زیرانتظام علاقوں میں سرکاری و غیر سرکاری دونوں طرح کے اداروں پر ہوگا اور اگر ملازمت فراہم کرنے والا اپنے ملازمین کو چھٹی نہیں دے تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

خلاف ورزی کی صورت میں 6 ماہ تک قید یا ایک لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکتی ہیں۔

یاد رہے کہ سنہ 2020 میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینیٹر قرۃالعین مری کی جانب سے مادریت اور پدریت بل 2018 سینیٹ میں پیش کیا گیا تھا جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا تھا، جبکہ اپوزیشن نے نیشنل کوسٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کی مخالفت کی تھی۔

سینیٹر قرۃالعین مری نے اُس وقت کہا تھا کہ سرکاری اداروں میں خواتین کو بچے کی پیدائش کے موقع پر چھٹی نہیں دی جاتی، سینیٹ میں بھی خواتین کو کہہ دیا جاتا ہے کہ اتنے بچے پیدا نہ کریں۔

دوسری جانب سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے قانون میں 90 دن کے لیے چھٹی دی جاتی ہے، پٹرنیٹی لیو (پدریت چھٹی) کو کم کرکے 15 دن کیا جائے کیونکہ دنیا کے اکثر ممالک میں والد کو بچے کی پیدائش پر اتنی طویل چھٹی کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ سرکاری ملازمین (مرد) کو پہلے ہی 48 دن اور خواتین 3 ماہ کی چھٹی پر جاتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں