میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے چیئرمین بن گئے

اپ ڈیٹ 05 جولائ 2023
میئر نے کہا کہ وہ شہر میں پانی کی فراہمی اور سیوریج کے مسائل کو حل کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے — تصویر: فیس بک
میئر نے کہا کہ وہ شہر میں پانی کی فراہمی اور سیوریج کے مسائل کو حل کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے — تصویر: فیس بک

گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کی جانب سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن (کے ڈبلیو ایس سی) بل 2023 کی منظوری کے بعد میئر مرتضیٰ وہاب واٹر بورڈ کے چیئرمین بن گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ اسمبلی نے 8 جون کو کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن بل 2023 منظور کیا تھا تاکہ ادارے کو ایک کارپوریشن اور منافع بخش یوٹیلیٹی میں تبدیل کرنے کے علاوہ اسے شہر میں پینے کے پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے قابل بنایا جائے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے میئر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے کارپوریشن میں تبدیل ہونے کے بعد شہر میں پانی کی فراہمی اور سیوریج کے مسائل کو حل کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اب میئر اس واٹر یوٹیلیٹی کے چیئرمین ہوں گے جس کے پاس شہر میں پانی کی قلت اور سیوریج کے مسائل کی نگرانی کا اختیار ہے۔

بلدیاتی حکومت کو مزید اختیارات دیے جائیں گے، ناصر حسین شاہ

سندھ کے وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ جو اس سے قبل کے ڈبلیو ایس بی کے چیئرمین تھے، نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے وژن کے مطابق صوبائی حکومت نے کراچی کے میئر کے اختیارات میں اضافہ صرف عوام کی سہولت کے لیے کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ, شہر میں منتخب بلدیاتی نمائندوں کو مزید اختیارات تفویض کرتی رہے گی۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کے ڈبلیو ایس بی کو کارپوریشن کا درجہ ملنے کے بعد پیپلز پارٹی کے چیئرمین کا عوام سے کیا گیا ایک اور وعدہ پورا ہو گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اختیارات کی مقامی حکومتوں کو منتقلی عوام کو سہولیات اور ریلیف کی فراہمی کا ذریعہ ہوگی۔

نئے قانون کی نمایاں خصوصیات

نئے قانون کے مطابق شہر کا میئر یا کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کا ایڈمنسٹریٹر کے ڈبلیو ایس سی کے بورڈ کا چیئرپرسن ہوگا۔

میئر کی سربراہی میں کے ڈبلیو ایس سی بورڈ کے پاس پینے کے پانی کی فراہمی اور سیوریج کو ٹھکانے لگانے اور اس مقصد کے لیے منصوبہ بندیوں و منصوبوں کی منظوری اور کارپوریشن کے ڈھانچے اور انتظام کا اختیار ہوگا۔

نیا قانون کارپوریشن کو پانی کی فراہمی، سیوریج کے انتظام یا کسی بھی ذیلی خدمات بشمول مواصلات، شکایات سمیت کم آمدنی والے علاقوں اور کچی آبادیوں کے تمام صارفین سے فیس اور چارجز کی وصولی کا اختیار بھی دیتا ہے۔

کراچی سیوریج اینڈ واٹر بورڈ کو ایک کارپوریشن میں تبدیل کیا گیا تاکہ یوٹیلیٹی کو منافع بخش ادارے میں تبدیل کیا جاسکے اور پانی کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کیا جا سکے۔

کے ڈبلیو ایس بی کے پاس بورڈ کی منظوری سے چار سال کی مدت کے لیے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) کے تقرر کا اختیار بھی ہوگا۔

اس کے علاوہ کارپوریشن کو مضبوط تجارتی خطوط پر کام کرنے کا اختیار دیا جائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ سرمایہ کاری پر معقول منافع سمیت تمام آپریشنز اور دیکھ بھال کے اخراجات کے لیے اس کی آمدن کافی ہے۔

کارپوریشن کو کسی بھی سرمایے کے اخراجات پورا کرنے اور پاکستان کے اندرونی یا بیرونی ذرائع سے قانون، قواعد یا ضوابط کے تحت اپنے کاموں کو انجام دینے کے لیے قرض لینے کا اختیار دیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں