کراچی: ڈیڑھ سو سال قدیم مری ماتا مندر مسمار کردیا گیا

اپ ڈیٹ 16 جولائ 2023
کچھ عرصے سے زمین پر قبضہ کرنے والوں کی اس مندر پر نظر ہونے کی باتیں بھی زیر گردش تھیں — تصویر: ڈان اخبار
کچھ عرصے سے زمین پر قبضہ کرنے والوں کی اس مندر پر نظر ہونے کی باتیں بھی زیر گردش تھیں — تصویر: ڈان اخبار

کراچی میں ہندو برادری ہفتے کی صبح یہ دیکھ کر حیران رہ گئی کہ سولجر بازار میں واقع قدیم مری ماتا مندر زمین بوس ہو چکا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق علاقہ مکینوں نے کہا کہ یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب جمعہ کی رات گئے علاقے میں بجلی غائب تھی، اسی وقت کھدائی کرنے والی مشین اور ایک بلڈوزر اس کام کے لیے پہنچ گئے جنہوں نے بیرونی دیواروں اور مندر کے مرکزی دروازے کو برقرار رکھتے ہوئے اندر کے تمام ڈھانچے کو مسمار کردیا۔

رہائشیوں نے یہ بھی بتایا کہ کہ انہوں نے اس کام میں شامل افراد کو ’تحفظ‘ فراہم کرنے کے لیے وہاں ایک پولیس موبائل بھی دیکھی۔

ان کا کہنا تھا کہ مری ماتا کا مندر مکھی چوہترم روڈ پر واقع ہے جو سولجر بازار پولیس اسٹیشن کے بالکل قریب ہے۔

شری پنچ مکھی ہنومان مندر کے شری رام ناتھ مشرا مہاراج نے ڈان کو بتایا کہ ’یہ ایک بہت پرانا مندر ہے جس کے قریب ہی ایک اور قدیم مندر ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’کہا جاتا ہے کہ یہ 150 سال پہلے بنایا گیا تھا، ہم نے اس کے صحن میں دفن پرانے خزانوں کے بارے میں بھی کہانیاں سنی ہیں، یہ تقریباً 400 سے 500 مربع گز پر محیط ہے اور کچھ عرصے سے زمین پر قبضہ کرنے والوں کی اس پر نظر ہونے کی باتیں بھی زیر گردش تھیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’مندر کراچی کی مدراسی ہندو برادری کے زیر انتظام تھا اور چونکہ یہ کہا جا رہا تھا کہ یہ ایک بہت پرانا اور خطرناک ڈھانچہ ہے جو کسی بھی دن گر سکتا ہے اس لیے انتظامیہ نے کافی دباؤ کے بعد ہچکچاتے ہوئے لیکن عارضی طور پر اپنی بیشتر مورتیوں کو تزئین و آرائش کا کام ہونے تک کے لیے ایک چھوٹے سے کمرے میں منتقل کردیا تھا لیکن گزشتہ رات ماڑی ماتا مندر کو مسمار کردیا گیا‘۔

دریں اثنا مدراسی ہندو برادری کے ایک رکن نے کہا کہ انہیں دو افراد، یعنی عمران ہاشمی اور ریکھا عرف نگین بائی کی جانب سے یہ جگہ خالی کرنے پر مجبور کیا جا رہا تھا۔

اس کے علاوہ یہ بات بھی سنی گئی کہ مندر کو دونوں افراد نے 7 کروڑ روپے میں کسی دوسری پارٹی کو بیچ دیا تھا اور خریدار وہاں کمرشل عمارت بنانا چاہتے ہیں۔

اس سلسلے میں ’نوید‘ نامی شخص کے نام پر کچھ جعلی دستاویزات کا بھی ذکر تھا، جس میں اس پلاٹ کی لیز کو کمرشل میں منتقل کرنے کی اجازت دی گئی۔

کمیونٹی نے پاکستان ہندو کونسل، وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ اور سندھ پولیس کے انسپکٹر جنرل سے نوٹس لینے اور معاملے کو فوری طور پر دیکھنے کی اپیل کی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں