کیا خطرناک بیماری ڈیمینشیا کا تعلق ہماری عمر سے ہے؟
ڈیمینشیا ایک ایسی بیماری ہے جو دماغی خلیات کو نقصان پہنچاتی ہے، جس کی وجہ سے یادداشت، سوچ اور بات چیت کے ساتھ ساتھ شخصیت میں بھی تبدیلی آتی ہے۔
بی بی سی سائنس فوکس کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 5 کروڑ لوگ اس بیماری میں مبتلا ہیں اور بڑھتی عمر کے ساتھ ڈیمینشیا کے خطرے میں اضافہ ہورہا ہے۔
ڈیمینشیا کے تقریباً دو تہائی کیسز الزائمر کی بیماری سے تعلق رکھتے ہیں، لیکن ڈمینشیا کی 200 سے زیادہ دیگر اقسام ہیں جن میں انسان مختلف طرح کے علامات ظاہر کرسکتا ہے۔
ڈیمینشیا کے بارے میں پانچ چیزیں جو سب کو معلوم ہونی چاہئیں
عام طور پر عمر بڑھنے کے ساتھ ہم اپنی یادداشت کھو رہے ہوتے ہیں، مثال کے طور پر کبھی کبھار ہم گاڑی کی چابی رکھ پر بھول جاتے ہیں کہ چابی کہاں رکھی تھی لیکن ڈمینشیا کی علامات اس سے تھوڑا مختلف ہیں۔
یادداشت کا چلے جانا ڈیمینشیا کا سب سے عام پہلو ہے تاہم دیگر علامات میں انسان کے رویوں، موڈ اور شخصیت میں تبدیلی سامنے آتی ہے، وہ جانی پہچانی جگہوں پر کھو جاتا ہے یا گفتگو کے دوران درست لفظ اس کو یاد نہیں آتا، بات اس حد تک بھی بڑھ جاتی ہے کہ لوگوں سے یہ فیصلہ بھی نہیں ہوتا کہ انہیں کچھ کھانا ہے یا پینا۔
ڈیمینشیا کی تشخیص میں کچھ وقت لگ سکتا ہے: اگر آپ کی عمر 65 سال سے کم ہے تو اس بیماری کی تشخیص کے کم امکانات ہیں، چونکہ ڈمینشیا کا سب سے زیادہ رسک بڑھتی عمر کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔
لیکن ضروری نہیں کہ ہر بڑھتی عمر کے افراد اس بیماری میں مبتلا ہوں، ایسے لوگ ہیں جن کی عمر 90 سال سے زیادہ ہوتی ہے اور ان میں ڈیمینشیا کے کوئی آثار نہیں ہوتے۔
اس بیماری کی مختلف اقسام ہیں: نامور مصنف ٹیری پراچیٹ ڈیمینشیا کی ایک غیر معمولی حالت کا شکار تھے جسے پوسٹریئر کورٹیکل ایٹروفی کہتے ہیں، اس بیماری نے ان کے دماغ کے پچھلے حصے کے بیرونی حصوں کو متاثر کیا تھا۔ یہ الزائمر کی ذیلی قسم ہے۔
یہ ادویات کی وجہ سے ہو سکتا ہے: کبھی کبھار ڈیمینشیا مختلف قسم کی ادویات کھانے کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے جو دماغ میں نیورو ٹرانسمیٹر کو متاثر کرتی ہے جیسا کہ نیند کی ادویات۔
ڈیمینشیا کس وجہ سے ہوتا ہے؟
دماغی خلیات (نیورون) کو نقصان پہنچنا اور پڑھتی عمر کی وجہ سے ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
لیکن ڈیمینشیا کے شکار لوگوں کےدماغ میں موجود نیورون کو کئی گنا زیادہ نقصان ہوتا ہے جس کے بعد علامات ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔
تاہم الزائمر میں نقصان اس وقت ہوتا ہے جب پروٹین غیر معمولی طریقوں سے اکٹھے ہو جاتے ہیں اور دماغی خلیات کے درمیان اور اندر پلاک (plauqe) بن جاتے ہیں یا الجھ جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ اعصابی سگنلز منتقل کرنے میں رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں۔
کیا کسی کو بھی ڈیمینشیا ہو سکتا ہے؟
نہیں، ایسا بالکل نہیں ہے، دنیا بھر میں ڈیمینشیا بہت عام ہے، 2020 کی ایک تحقیق کے مطابق اگرچہ 50 سال سے زیادہ عمر کے ہر ایک ہزار میں سے صرف 70 افراد اس بیماری سے متاثر ہیں، لیکن 100 سال سے زیادہ عمر والے ہر شخص کو ڈمینشیا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
65 سال کی عمر سے پہلے کے ڈمینشیا کو عام طور پر ابتدائی ڈیمینشیا کہا جاتا ہے۔
یہ کہنا آسان نہیں ہے کہ کون سی چیز ایک شخص کو دوسرے کے مقابلے میں زیادہ حساس بناتی ہے، حالانکہ ایسا لگتا ہے کہ خواتین مردوں کے مقابلے اس بیمارے سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں جس کا تعلق جینیاتی اور طرز زندگی کے عوامل سے ہے۔
کیاڈیمینشیا کا علاج ممکن ہے؟
بدقسمتی سے اب تکڈیمینشیا کا کوئی علاج نہیں ہے، لیکن ماہرین امید کرتے ہیں کہ علامات ظاہر ہونے سے پہلے ڈیمینشیا کا باعث بننے والے نقصان کو پہچان کر اس بیماری کے علاج پر کام کرسکتے ہیں۔
تاہم ادویات کے ذریعے ہم دماغ کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور مریض کی تکلیف کم کرنے میں مدد دے سکتے ہیں لیکن یہ صرف وقتی طور پر ممکن ہے۔
تاہم کچھ مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ شطرنج جیسے کھیل کھیلنا، ورزش کرنا اور ایسی سرگرمیوں میں مشغول ہونا جس میں طاقت کا استعمال ہو، سماجی پروگرام میں حصہ لینے سے دماغ کی بہتر کارکردگی کو زیادہ دیر تک برقرار رکھنے میں مدد کر سکتا ہے۔
لیکن جب یہ بیماری آخری مراحل میں جاتی ہے تو کئی سرگرمیاں دماغی تناؤ کا بھی سبب بن سکتی ہیں۔