زرمبادلہ کے ذخائر میں 54 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز کی کمی

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2023
— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
— فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا ہے کہ بیرونی قرض کی ادائیگیوں کی وجہ سے 21 جون کو ختم ہونے والے ہفتے میں زرمبادلہ کے ذخائر نصف ارب ڈالر تک گر گئے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اپنے جارہ کردہ بیان میں کہا کہ ہفتے کے اختتام تک بینک کے ذخائر 54 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کم ہوکر 8.186 ارب ڈالر رہ گئے۔

ملک کے پاس کُل غیر ملکی ذخائر 13.534 ارب ڈالر ہیں جس میں کمرشل بینکوں کے پاس موجود 5.348 ارب ڈالر بھی شامل ہیں۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی حمایت کے بعد جولائی میں نئے مالی سال کے آغاز پر مرکزی بینک کے ذخائر میں اضافہ ہوا تھا۔ تازہ آمد کے بعد ذخائر بڑھ کر 8.7 ارب ڈالر ہو گئے تھے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی بیرونی قرضوں کی سروسنگ اس سال تقریباً 25 ارب ڈالر ہوگی جو ادائیگیوں کے توازن کو متاثر کر سکتی ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ پچھلے مالی سال میں 2.5 ارب ڈالر تک نمایاں طور پر گر گیا ہے جو ایک سال پہلے 17.5 ارب ڈالر تھا، جس کی بنیادی وجہ درآمدی بل میں بڑی کٹوتی ہے۔

تاہم آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے بعد حکومت نے درآمدات میں نرمی کی ہے جس سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ سکتا ہے۔

رواں مالی سال کے دوران درآمدات گزشتہ سال کے مقابلے زیادہ رہنے کی توقع ہے جبکہ برآمدات میں اضافے یا کم از کم وہی رہنے کا امکان نہیں ہے۔

زر مبادلہ کی شرح

گزشتہ روز وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ چین نے پاکستان کو دو سال کے لیے 2.4 ارب ڈالر کا قرض دیا ہے۔

وزیر خزانہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں کہا کہ پاکستان صرف اگلے دو سالوں میں سود کی ادائیگی کرے گا، جس کا مطلب ہے کہ چین کی طرف سے یہ رعایت صرف قرض کی اصل رقم کے لیے تھی۔

رپورٹ کے بعد گزشتہ روز انٹربینک مارکیٹ میں روپے کے مقابلے ڈالر 59 پیسے کم ہوکر 286.45 پر بند ہوا۔

اوپن مارکیٹ میں بھی روپیہ مضبوط ہوا جہاں ایک روپے کے اضافے کے بعد ڈالر کے مقابلے 291 پر بند ہوا۔

واضح رہے کہ یہی رپورٹ ایک روز قبل میڈیا میں سرکاری تصدیق کے بغیر گردش کر رہی تھی، لیکن اس کا بھی روپے پر مثبت اثر پڑا، کیونکہ بدھ کو انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 1.48 روپے کی کمی ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں