چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے میں شامل ہونا ’ظالمانہ‘ فیصلہ تھا، اطالوی وزیر دفاع

اپ ڈیٹ 30 جولائ 2023
گیڈو کروسیٹو ایک ایسی انتظامیہ کا حصہ ہیں جو اس بات پر غور کر رہی ہے کہ معاہدے سے کیسے نکلا جائے — فائل فوٹو: رائٹرز
گیڈو کروسیٹو ایک ایسی انتظامیہ کا حصہ ہیں جو اس بات پر غور کر رہی ہے کہ معاہدے سے کیسے نکلا جائے — فائل فوٹو: رائٹرز

اطالوی وزیر دفاع گیڈو کروسیٹو نے کہا ہے کہ اٹلی نے چار سال قبل چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) منصوبے میں شمولیت اختیار کرنے کا ’بغیر تیاری، ظالمانہ‘ فیصلہ کیا تھا کیونکہ اس نے برآمدات بڑھانے کے لیے زیادہ اثر نہیں کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق اٹلی نے گزشتہ حکومت کے تحت بی آر آئی پر دستخط کیے تھے جس کے بعد وہ واحد بڑا مغربی ملک بن گیا جس نے ایسا قدم اٹھایا تھا۔

وزیر دفاع گیڈو کروسیٹو ایک ایسی انتظامیہ کا حصہ ہیں جو اس بات پر غور کر رہی ہے کہ معاہدے سے کیسے نکلا جائے۔

بی آر آئی اسکیم پرانی شاہراہ ریشم کی تعمیر نو کی عکاسی کرتی ہے تاکہ چین کو ایشیا، یورپ اور اس سے آگے بڑے انفرااسٹرکچر کے اخراجات کے ساتھ ملایا جاسکے۔

تاہم ناقدین اسے چین کے لیے اپنے جغرافیائی، سیاسی اور اقتصادی اثر و رسوخ کو پھیلانے کے لیے ایک آلے کے طور پر دیکھتے ہیں۔

اطالوی وزیر دفاع نے مقامی اخبار کو بتایا کہ نئی شاہراہ ریشم میں شامل ہونے کا فیصلہ تیاری کے بغیر اور ظالمانہ عمل تھا، جس نے چین کی اٹلی کو برآمدات میں کئی گنا اضافہ کیا لیکن چین کو اطالوی برآمدات پر اس کا اثر نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ آج کا مسئلہ یہ ہے کہ چین کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچائے بغیر بی آر آئی سے واپس کیسے نکلنا ہے، کیونکہ یہ سچ ہے کہ چین ایک مدمقابل ہے، لیکن وہ ایک پارٹنر بھی ہے۔

جمعرات (27 جولائی) کو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات کے بعد اطالوی وزیراعظم جارجیا میلونی نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کے پاس بی آر آئی پر فیصلہ کرنے کے لیے دسمبر تک کا وقت ہے، اور یہ بھی اعلان کیا کہ وہ جلد ہی چین کا دورہ کریں گی۔

گزشتہ روز اطالوی نیوز پروگرام میں انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم جارجیا میلونی نے کہا کہ یہ ایک ’تضاد‘ ہے کہ اگر اٹلی بی آر آئی کا حصہ ہے، تو یہ جی 7 ملک نہیں ہے جس کے چین کے ساتھ مضبوط ترین تجارتی روابط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ اچھے تعلقات اور تجارتی شراکت داری کر سکتے ہیں یہاں تک کہ بی آر آئی سے باہر بھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں