وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے لیکن چند ممالک کی طرف سے پاکستان کو اس منصوبے سے دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے پر اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آج پاکستان اور چین کے لیے یادگار دن ہے، آئرن برادرز چین اور پاکستان مشترکہ طور پر سی پیک کی 10 سالہ تقریبات منا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں دوست ممالک کے درمیان یہ عظیم سفر 1949 میں چین کی آزادی سے شروع ہوا، چین نے ترقی کا سفر ہمت اور عزم سے طے کیا، سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے پاک-چین دوستی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا اور اس کے بعد آنے والے پاکستانی لیڈران نے اس دوستی کو فروغ دینے کا تسلسل جاری رکھا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ منفرد دوستی ہے، تمام سیاسی جماعتیں اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اور ادارے اس دوستی کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اپریل 2015 میں چینی صدر شی جن پنگ نے پاکستان کا دورہ کیا، یہ دورہ مختلف وجوہات کی بنا پر اس سے پہلے منسوخ ہو گیا تھا، اگر اس وقت دورے میں رکاوٹیں نہ ڈالی جاتیں تو سی پیک کے منصوبے بہت زیادہ تیزی سے اور بہت پہلے مکمل ہو جاتے۔

انہوں نے کہا کہ اپریل 2015 میں سی پیک کے معاہدے پر چینی صدر شی جن پنگ اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے دستخط کیے اور منصوبوں پر تیزی سے عمل کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے ہماری صنعتوں اور زراعت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے تھے، برآمدات کو نقصان پہنچ رہا ہے اور ہماری زرعی شعبے نے اس کی قیمت ادا کی۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت بجلی کے ریکارڈ منصوبے مکمل کیے گئے، سی پیک منصوبوں میں 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی، لاکھوں ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے، پیداوار اور برآمدات میں اضافہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ اب سی پیک دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، یہ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے میں سرمایہ کاری، ترقی اور خوش حالی میں اہم کردار ادا کرے گا، اس میں بڑے منصوبے بشمول خصوصی اقتصادی زونز، اینوویشن کوریڈور، گرین کوریڈور اور روابط کو فروغ دینا شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کو مزید توسیع دی جائے گی تاکہ پورا خطہ اور دنیا مستفید ہو سکے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ گوادر شہر ترقی کے سفر پر گامزن ہے، موجودہ حکومت نے گوادر بندرگاہ اور شہر کی ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات اور کوششیں کی ہیں اور سی پیک سے خطے کی مصروف ترین بندرگاہ بنانے میں مدد ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گوادر کی ترقی کے لیے وافر وسائل مختص کیے ہیں، گوادر میں بجلی اور پینے کا پانی دستیاب ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے مختلف اقدامات اور پروگراموں کے ذریعے ملکی معیشت کو بحالی کی راہ پر گامزن کیا ہے، اس مشکل وقت میں ساتھ دینے پر چینی صدر، چینی حکومت اور عوام کا شکر گزار ہوں، چین کے بینکوں نے گزشتہ چار ماہ کے دوران پاکستان کو اربوں ڈالر قرضہ دے کر بھرپور مدد کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں آگے بڑھنا چاہیے اور اس کا واحد راستہ چین کی ترقی کے ماڈل کو اپنانا ہے، عالمی سطح پر مشکل صورت حال کے باوجود چین کی سالانہ شرح نمو ساڑھے 5 فیصد ہے جو قابل تعریف ہے، اس میں مزید بہتری آ رہی ہے اور ہمیں چین کے تعاون، مہارتوں اور تجربہ سے استفادے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہم نے مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کرنے پر اتفاق کیا ہے جو اس گروتھ ماڈل کا جائزہ لے گا اور پاکستان کو موجودہ صورت حال سے نکالنے کے حوالے سے اپنی تجاویز دے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں وقت ضائع کیے بغیر اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور مشترکہ کمیٹی قائم کر کے ٹھوس تجاویز سامنے لانی چاہئیں تاکہ دونوں ممالک مشترکہ طور پر اس پر عمل درآمد کر سکیں۔

تقریب میں سی پیک سے متعلق تفصیلی ڈاکومینٹری بھی دکھائی گئی۔ باجوڑ دھماکے کے باعث وزیراعظم محمد شہباز شریف کی ہدایات پر سی پیک کی 10 سالہ تقریبات سادگی سے منائی جا رہی ہیں۔

عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کو ترجیح دینا ہو گی، چینی نائب وزیراعظم

قبل ازیں چین کے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو مزید وسعت دینے اور منصوبے شامل کرنے کی تجاویز دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں روزگار بڑھانے اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کو ترجیح دینا ہو گی۔

چین کے نائب وزیراعظم نے اسلام آباد میں منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کیا—فوٹو: اے پی پی
چین کے نائب وزیراعظم نے اسلام آباد میں منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کیا—فوٹو: اے پی پی

سی پیک کے 10 سال مکمل ہونے پر اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چین کے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے کہا کہ سی پیک، بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا اہم منصوبہ ہے، سی پیک سے خطے میں سماجی ترقی کا آغاز ہوا ہے۔

ہی لی فینگ نے کہا کہ پاک۔چین دوستی ہمالیہ سے بلند اور سمندر سے گہری ہے، دونوں ممالک کے درمیان تاریخی دوستانہ تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت سڑکوں کی تعمیر اور دیگر منصوبے مکمل کیے گئے ہیں، صنعت، ثقافت اور صحت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ساہیوال کول پاور پروجیکٹ مقررہ مدت سے پہلے پنجاب اسپیڈ کے تحت مکمل کیا گیا، سی پیک کے تحت پاکستان میں 25 ارب ڈالر سے زائد کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے، اربن ریلوے، فائبر آپٹک سمیت مختلف منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا گیا ہے۔

چینی نائب وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک دونوں ممالک کے درمیان ایک فلیگ شپ منصوبہ ہے جس سے دونوں ممالک کے عوام ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں، سی پیک کے تحت توانائی، زراعت، ریلوے اور آئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں منصوبے شروع کیے گئے۔

تجاویز پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کو مل کر ترقی کی راہداری بنانے کی ضرورت ہے جس کے تحت سی پیک کے طویل مدت کے منصوبوں کو آگے بڑھایا جائے، اس سلسلے میں ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن، ایگرو فارمنگ اور باغبانی کے شعبہ میں مؤثر اقدامات کرنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر روزگار کے مواقع بڑھانے ہوں گے اور اس سلسلے میں عوام کو مقدم رکھا جائے گا، جس کے لیے زراعت، صنعت، تعلیم، صحت، تربیت اور عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں کو ترجیح دینا ہو گی تاکہ روزگار کے مواقع بڑھیں، چھوٹی ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت مشترکہ انوویشن کوریڈور بنانے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے متعلقہ ورکنگ گروپس کو متحرک کرنا ہو گا اور اس حکمت عملی سے ہائی ٹیک، موبائل، مواصلات، ای کامرس اور اسمارٹ سٹیز جیسے نئے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مشترکہ طور پر گرین کوریڈور بنانے پر بھی توجہ دینا ہوگی اور گرین سلک روڈ اور گرین پاکستان انیشیٹو کو آگے بڑھانا ہو گا، اس سے ماحولیات کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے گا اور اس کے لیے قدرتی آفات سے پیدا ہونے والی صورت حال میں ریلیف کے لیے اقدامات تیز کرنا ہوں گے۔

ہی لی فینگ کا کہنا تھا کہ ہمیں مل کر ایک اوپن کوریڈور بنانے کی ضرورت ہے، اس کے لیے علاقائی ممالک کے ساتھ تعاون اور رابطے کو فروغ دینا چاہیے اور سی پیک میں تھرڈ پارٹی کا خیرمقدم کرتے ہوئے توسیع دینی چاہیے تاکہ علاقائی رابطے اور اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے اور مشترکہ ترقی اور خوش حالی کے لیے کام کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ چین کے وزیراعظم لی چیانگ اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان دو نتیجہ خیز ملاقاتیں ہوئی ہیں، جس میں انہوں نے مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کی قومی خود مختاری، آزادی، علاقائی سالمیت کے تحفظ، قومی اتحاد، سماجی استحکام اور اقتصادی خوش حالی کی کاوشوں کی بھرپور حمایت کرتا ہے، پاکستان اور چین کے مفادات مشترک ہیں اور دونوں ممالک کی دوستی مضبوط بنیادوں پر قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ اور پاکستانی قیادت سی پیک کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور ان کی مشاورت کے نتیجہ میں ہم نے اپنے ترجیحی شعبوں میں کام آگے بڑھایا ہے جس سے پاکستان میں مزید چینی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی آ رہی ہے۔

چینی نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی اعلیٰ معیارات کی مصنوعات چین کی منڈیوں میں پہنچ رہی ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ سی پیک میں چین اور پاکستان کا تعاون مستقبل میں مزید فروغ پائے گا۔

سی پیک کے 10 سالہ جشن سے متعلق تقریب میں علی ظفر، ساحر علی بھگا سمیت دیگر فن کاروں نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور اس دوران سی پیک کے آغاز اور منصوبوں کے حوالے سے ڈاکیومنٹری بھی دکھائی گئی۔

اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور چین کے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے مشترکہ طور پر گلوب کا بٹن دبا کر 10 سالہ تقریبات کا آغاز کیا اور یادگاری سکہ اور یادگاری ٹکٹ کا بھی اجرا کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں