قومی اسمبلی: مالیاتی جرائم کی روک تھام کیلئے اتھارٹی بنانے کا بل بھی عجلت میں منظور

اپ ڈیٹ 04 اگست 2023
نئی قانون سازی کے مطابق مجوزہ اتھارٹی کے چیئرمین یا نصف ارکان کی درخواست پر اجلاس بلایا جاسکتا ہے— فوٹو: ڈان نیوز
نئی قانون سازی کے مطابق مجوزہ اتھارٹی کے چیئرمین یا نصف ارکان کی درخواست پر اجلاس بلایا جاسکتا ہے— فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی میں عجلت میں قانون سازی کا عمل جاری رکھتے ہوئے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے ایک نئی اتھارٹی کے قیام کا ایک بل منظور کر لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر کی جانب سے پیش کیے جانے والے بل میں نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاؤنٹر فنانسنگ آف ٹیرارزم اتھارٹی بنانے کی تجویز پیش کی گئی۔

ایوان نے قواعد معطل کرکے اور متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیجے بغیر بل کا جائزہ لیا۔

حنا ربانی کھر نے امید ظاہر کی کہ مجوزہ اتھارٹی پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے تعزیری اقدامات سے بچائے گی، جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے ہونے والی فنڈنگ پر نظر رکھنے والا عالمی ادارہ ہے۔

واضح رہے کہ اکتوبر 2022 میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے خارج کردیا تھا، اس فہرست میں شامل ممالک کی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے لیے قانونی، مالیاتی، ریگولیٹری، عدالتی اور غیر سرکاری شعبوں میں خامیوں کی کڑی نگرانی کی جاتی ہے۔

بل کے مطابق اتھارٹی کی سربراہی چیئرمین کریں گے، جس میں وفاقی سیکریٹریز برائے فنانس، خارجہ امور اور داخلہ؛ گورنر اسٹیٹ بینک، چیئرمین سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان، قومی احتساب بیورو اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو؛ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل اور اینٹی نارکوٹکس فورس اور فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے دائریکٹر جنرل، قومی انسدا دہشت گردی اتھارٹی کے قومی کوآرڈینیٹر اور چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے سیکریٹریز شامل ہوں گے۔

نئی قانون سازی کے مطابق مجوزہ اتھارٹی کے چیئرمین یا نصف ارکان کی درخواست پر اجلاس بلایا جاسکتا ہے۔

حنا ربانی کھر نے نئی اتھارٹی کے حوالے سے وضاحت کی کہ یہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی انسداد کی کوششوں کو ادارہ جاتی بنانے گی اور یہ ایف اے ٹی ایف کی دو ضروری شرائط ہیں۔

پہلے سے قائم نیکٹا اور حکومت کے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کو مجوزہ اتھارٹی کے تحت لایا جائے گا۔

اس کے علاوہ قومی اسمبلی نے نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی) کی تنظیم نو کا بل بھی منظور کر لیا۔

بل کے مطابق لاجسٹک، انفرااسٹرکچر اور دیگر کام جو پہلے این ایل سی کرتا تھا، اس کے لیے نیشنل لاجسٹک کارپوریشن بنائی جائے گی، این ایل سی کی تمام جائیدادیں، فنڈز اور ملازمین بھی نئی کارپوریشن میں منتقل ہو جائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں