جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ قوم قبائلی علاقوں میں کیے گئے فوجی آپریشنز کے نتائج پر مطمئن نہیں ہے اور تجویز دی کہ بے گناہ لوگوں کو ٹارگٹ کرنے کے بعد ریاستی اداروں کو مسئلے کے حل کے لیے سیاستدانوں کے ساتھ بیٹھنا چاہیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے گرینڈ قبائلی جرگے کے بعد پریس کانفرنس سے باجوڑ میں ان کی جماعت کے جلسے پر ہونے والے خودکش دھماکے کے چند روز بعد خطاب کیا، جس میں 63 افراد کی موت ہوگئی تھی اور کافی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوئے تھے۔

اعلامیہ کے مطابق جرگے نے حالیہ دہشت گردی کے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، مولانا فضل الرحمٰن نے اعلامیہ پڑھا کہ جرگہ امن و امان بحال کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے۔

جرگے میں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق، پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر حسین بخاری، عوامی نیشنل پارٹی کے جنرل سیکریٹری میاں افتخار حسین اور دیگر سیاسی رہنماوں کے علاوہ بڑی تعداد میں قبائلی عمائدین نے شرکت کی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ریاستی اداروں کو معصوم عوام پر کریک ڈاؤن کرنے کے بجائے سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھنا چاہیے تاکہ دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام بنایا جاسکے۔

اگرچہ بیان میں واضح طور پر زیادہ کچھ نہیں کہا گیا لیکن خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع کے متعدد قانون سازوں نے ماضی میں سیکیورٹی کے نام پر مقامی لوگوں کو ہراساں کیے جانے کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ماضی میں فوجی آپریشنز کے دوران جو لوگ متاثر ہوئے، ان کے نقصانات کا ازالہ کیا جانا چاہیے، دہشت گردی کے حملوں میں حالیہ اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ پاکستان کو معاشی، سیاسی اور اندرونی طور پر غیر مستحکم کرنے کی ایک ’بین الاقوامی سازش‘ ہے۔

ایک سوال کے جواب میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ریاستی اداروں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت ناگزیر ہے کیونکہ سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیے بغیر فیصلوں کو عوام کی حمایت حاصل نہیں ملتی۔

جرگے نے ضم شدہ علاقوں میں امن کی بحالی کے ساتھ ساتھ قبائلی عوام کو سہولیات کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔

اجلاس نے پولیس، فوجی اہلکاروں اور سیاسی جماعتوں کے خلاف حالیہ دہشت گردی کے حملوں کے پیش نظر سیاسی جماعتوں اور عوام میں اتحاد پیدا کرنے کے لیے ایک کثیر الجماعتی کانفرنس کی تجویز بھی پیش کی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ جے یو آئی (ف) کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی آج (ہفتہ) کثیر الجماعتی کانفرنس منعقد کرنے کے حوالے سے مشاورت کرے گی۔

انہوں نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان دوطرفہ مضبوط تعلقات کی اہمیت اوردہشت گردی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی پر بھی زور دیا۔

پشتون خواہ ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے دعویٰ کیا کہ پختون اور افغان سرزمین پر جاری خونریزی اور تشدد کوئی سماجی یا ثقافتی رجحان نہیں بلکہ بین الاقوامی طاقتوں کی طرف سے اپنے مفادات کے لیے کی جانے والی پراکسی جنگوں کا نتیجہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ممکن نہیں ہے کہ لوگوں کو ایک ملک سے دوسرے ملک جانے کی اجازت نہ دی جائے لہٰذا پاکستان اور افغانستان کو مشترکہ حکمت عملی مرتب کرنی چاہیے اور اپنے تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہوگا۔

انہوں نے افغان طالبان کو مشورہ دیا کہ وہ ان رہنماؤں کا اجلاس بلائیں جنہوں نے امریکا کے ساتھ دوحہ مذاکرات میں حصہ لیا تھا تاکہ سفارتی تنہائی سے نکلنے کے لیے مشاورت کی جا سکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں