الیکشن کمیشن انتخابی مہم، اخراجات کی باقاعدہ نگرانی کرے گا، چیف الیکشن کمشنر

31 اگست 2023
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت اجلاس ہوئے—فوٹو: الیکشن کمیشن آف پاکستان
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت اجلاس ہوئے—فوٹو: الیکشن کمیشن آف پاکستان

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا کہ انتخابی مہم اور اخراجات کی باقاعدہ نگرانی کی جائے گی اور اس کے لیے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن سے جاری اعلامیے کے مطابق آج تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کے وفود کے ساتھ بالترتیب صبح 11:30بجے اور دوپہر 2 بجے دو اجلاس منعقد ہوئے، جس کی صدارت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کی اور کمیشن کے اراکین اور سیکریٹری کے ساتھ ساتھ دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آرٹیکل اے-140 کے تحت الیکشن کمیشن صوبوں کے لوکل گورنمنٹ قوانین کے مطابق انتخابات کروانے کا پابند ہے، صوبہ جات اور حکومتیں الیکشن کروانا نہیں چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن جب انتخابات کے انعقاد کے لیے انتظامات مکمل کر لیتا ہے تو قوانین میں تبدیلی کر دی جاتی ہے اور اسلام آبادمیں یہی ہوا اور مزید انتقال کر جانے والے ووٹرز کے نام انتخابی فہرستوں سے خارج کرنے کے لیے الیکشن کمیشن نے نادرا اور یونین کونسل سے دستاویزات لے کر انتخابی فہرستوں سے ان کا اخراج یقینی بنایا ہے اور یہ کام مستقل بنیادوں پر جاری ہے۔

اعلامیے کے مطابق سکندرسلطان راجا نے وفد کو بتایا کہ الیکشن کمیشن انتخابی مہم اور اخراجات کی باقاعدہ نگرانی کرے گا، اس کے لیے الیکشن کمیشن نے تمام انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے بتایا کہ امن وامان یقینی بنانے کے لیے پولیس کے ساتھ ساتھ پاک فوج اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر بھی سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرے گا اور ڈرافٹ مشاورت کے لیے سیاسی جماعتوں کو پہلے ہی بھیج دیا جائے گا، اس پر سیاسی جماعتیں اپنی تجاویز دیں تاکہ آئندہ انتخابات کے لیے بہتر سے بہتر ضابطہ اخلاق شائع کیا جائے ۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا سیاسی جماعتوں کی بعض تجاویز پر قانون سازی کی ضرورت ہے، اس پر الیکشن کمیشن اپنا کردار ادا کرے گا اور سیاسی جماعتوں کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔

ریٹرننگ افسران عدلیہ سے تعینات نہ کیے جائیں، تحریک لبیک پاکستان

الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق ٹی ایل پی کے وفد میں چوہدری رضوان، محمد قاسم، ضیاالرحمٰن اور چوہدری اظہر شامل تھے، جنہوں نے اجلاس میں شرکت کی۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ ٹی ایل پی کے وفد نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات میں حکومت نے یونین کونسلوں کی تعداد 50 سے 101 اور اس کے بعد 125کر دی یہ حکومت کی بدنیتی تھی جس کی وجہ سے انتخابات نہیں ہوئے لہذا یہ اختیارات حکومت کے پاس نہیں ہونے چاہئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں یونین کونسلز بااختیار نہیں ہیں انہیں بااختیار بنایا جائے تاکہ بلدیاتی نظام حکومت بہتر ہو۔

ٹی ایل پی کے وفد نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابی فہرستوں سے فوت شدہ ووٹروں کا اخراج یقینی بنائے۔

انہوں نے الیکشن کمیشن پر زور دیا کہ ریٹرننگ افسران عدلیہ سے تعینات نہ کیے جائیں کیونکہ وہ انتخابات کے کام پر زیادہ توجہ نہیں دے سکتے۔

وفد نے کہا کہ انتخابات کی نگرانی کا نظام بہتر بنایا جائے تاکہ انتخابات کی شفافیت یقینی بنائی جاسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ 90 دن کے اندر انتخابات کروانے چاہیں اگر حلقہ بندیاں کروانی ہیں تو عملے کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ جتنی جلدی ممکن ہو یہ کام مکمل ہو اور اسی طرح انتخابات سے قبل امن وامان کی صورت حال بہتر بنائی جائے۔

حلقہ بندی نہیں ہوئی تو یہ زیادتی ہوگی، مسلم لیگ (ق)

الیکشن کمیشن کے ساتھ اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کی طرف سے محمد طارق حسین، فرخ خان، غلام مصطفی، رضوان صادق اور حافظ عقیل جلیل شریک ہوئے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے وفد نے الیکشن کمیشن کے نئی حلقہ بندی کے فیصلے کی تائید کی اور کہا کہ مردم شمار ی کے نتائج شائع ہو چکے ہیں لہٰذا نئی مردم شماری کے مطابق نئی حلقہ بندی ضرور ہونی چاہیے، اگرحلقہ بندی نہ کی گئی تو یہ ایک زیادتی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ صاف اور شفاف حلقہ بندی اور غیر جانب دارانہ انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، ہم اس کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیں الیکشن کمیشن پر مکمل اعتماد ہے، چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں الیکشن کمیشن نے جتنے انتخابات کروائے وہ انتہائی شفاف تھے۔

مسلم لیگ (ق) کے وفد نے الیکشن کے تمام مراحل میں الیکشن کمیشن کو مکمل معاونت کا یقین بھی دلایا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ چیف الیکشن کمشنر نے وفود کو یقین دلایا کہ الیکشن کمیشن کے جاری کردہ شیڈول کے مطابق حلقہ بندی کا کام 120 دن کے اندر 14 دسمبر 2023 کو مکمل ہونا ہے۔

سکندرسلطان راجا نے کہا کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندی کے کام کا دورانیہ مزید کم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس کے فوراً بعد الیکشن شیڈول کا اعلان کر دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حلقہ بندیاں اور انتخابات کا عمل آئین اور قانون کے مطابق شفاف انداز میں مکمل ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں