انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صوبائی صدر حلیم عادل شیخ کو ایک ڈی ایس پی کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے اور ان کی سرکاری گاڑی کو نذر آتش کرنے سے متعلق کیس میں پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز کیس کے تفتیشی افسر نے حلیم عادل شیخ سے پوچھ گچھ کے لیے جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے انتظامی جج کے سامنے پیش کیا۔

تفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈی ایس پی جمعہ دین نے بطور شکایت کنندہ الزام عائد کیا کہ حلیم عادل شیخ نے ریٹائرڈ کیپٹن جمیل احمد، اکرم چیمہ اور پی ٹی آئی کے 14 نامعلوم کارکنوں کے ساتھ مل کر انہیں جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا اور سرکاری موبائل وین کو آگ لگا دی اور 10 مئی کو کراچی میں ان کا ذاتی سامان بھی چھین لیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف فسادات، پولیس اہلکاروں کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے، ان سے بدتمیزی کرنے، ایک سرکاری گاڑی کو نذر آتش کرنے اور دہشت گردی پھیلانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

تفتیشی افسر نے پی ٹی آئی رہنما کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ تفتیش اور دیگر قانونی کارروائیاں مکمل کرنی ہیں۔

تاہم جج نے حلیم عادل شیخ کو تین دن کے لیے پولیس کی تحویل میں دے دیا اور تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ انہیں تفتیشی رپورٹ کے ساتھ اگلی تاریخ پر پیش کریں۔

پی ٹی آئی کی سینئر قیادت بشمول 11 سابق قانون سازوں پر 9 مئی کو ہونے والے مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ اور تشدد کے تقریباً چار مقدمات درج کیے گئے تھے۔

حلیم عادل شیخ ان مقدمات میں اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے تین ماہ تک روپوش رہے اور اس وقت تک وہ منظرعام پر نہیں آئے۔

تاہم وہ تین مقدمات میں پشاور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرنے کے بعد منظر عام پر آئے۔

تبصرے (0) بند ہیں