بجلی چوری ’پوری طاقت‘ کے ساتھ ختم کرنے کا منصوبہ

06 ستمبر 2023
اجلاس میں ملک بھر کے ڈسکوز کی تمام سب ڈویژنوں میں فوری طور پر ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا— فائل فوٹو
اجلاس میں ملک بھر کے ڈسکوز کی تمام سب ڈویژنوں میں فوری طور پر ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا— فائل فوٹو

وفاقی حکومت نے ملک بھر میں بجلی چوری کے خلاف ’پوری قوت‘ سے کریک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کو ہونے والے تکنیکی اور تجارتی نقصانات پر قابو پایا جا سکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگست میں بجلی کے زائد بلوں کے خلاف عوام کے غصے کا سامنا کرنے والی نگران حکومت ملک بھر میں لوگوں کی مشکلات کم کرنے کے لیے آپشنز پر غور کر رہی ہے۔

لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے ترجمان نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی سیکریٹری برائے پاور ڈویژن راشد محمود لنگڑیال کے زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ’بجلی چوری کو پوری قوت سے ختم‘ کرنے کے منصوبے کو حتمی شکل دی گئی ہے۔

اجلاس میں ایکشن پلان کی منظوری دی گئی، جس کا مقصد پاور سیکٹر کے نقصانات ختم کرنا ہے، خاص طور پر کمرشل بجلی چوری کو روکنا ہے، جس کی وجہ سے سالانہ 600 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔

نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر حکام نے ڈان کو بتایا کہ ملک بھر زیرو ٹالرینس کے ساتھ کریک ڈاؤن ایک یا دو روز میں شروع ہوگا۔

اجلاس میں تمام 10 تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) کے چیف ایگزیکٹو افسران، تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز، پولیس سربراہان اور ڈویژن کے دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

حکام نے بتایا کہ وفاقی سیکریٹری نے شرکا کو ریونیو، لائن لاسز (تکینکی اور کمرشل) اور انفرااسٹرکچر کی محدود صلاحیت کے بارے میں بریفنگ دی، جس کے سبب طویل عرصے سے بجلی کا نظام درہم برہم ہے۔

انہوں نے بلوں کی ناقص وصولی، بڑے پیمانے پر لائن لاسز، لاقانونیت، بجلی چوروں کی جانب سے مزاحمت، پولیس اور سول انتظامیہ کی طرف سے تعاون کی کمی اور بڑھتے ہوئے نقصانات میں اہم کردار ادا کرنے والے دیگر مسائل کا حوالہ دیا۔

راشد محمود لنگڑیال نے پشاور، حیدرآباد، سکھر، کوئٹہ اور ٹرائبل الیکٹرک سپلائی کمپنیز کی حدود میں بلوں کی ناقص وصولی اور بڑے پیمانے پر بجلی چوری پر تشویش کا اظہار کیا۔

حکام نے مزید بتایا کہ سیکریٹری نے شرکا کو ہر قسم کے نقصانات بالخصوص بجلی چوری کو ختم کرنے اور سول انتظامیہ اور پولیس کے تعاون سے تمام وسائل استعمال کرنے کے حکومتی ایکشن پلان کے بارے میں بھی آگا کیا۔

ڈسکوز کے چیف ایگزیکٹو افسران کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ ان علاقوں کی نشاندہی کریں جہاں 11 کے وی ڈسٹری بیوشن لائنوں یا کم ٹینشن کیبلز سے براہ راست بجلی چوری ہو رہی ہے۔

اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ بجلی چوری کے خلاف آپریشن میں مزاحمت کرنے والے اور اہلکاروں پر حملہ کرنے والے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

لیسکو ترجمان کے مطابق وفاقی سیکریٹری نے لیسکو کے ایگزیکٹو انجینئر پر متعدد بجلی چوروں کی جانب سے کنزیومر کورٹ میں حملے کا نوٹس لے لیا۔

اسی طرح کے حملوں کی اطلاع دیگر علاقوں سے ملی جہاں لیسکو کے اہلکاروں کو بجلی چوروں نے مارا پیٹا، وفاقی سیکریٹری نے صوبائی چیف سیکرٹریز اور پولیس سربراہان سے کہا کہ وہ ان مجرموں کو گرفتار کرنے اور سزا دینے میں ڈسکوز کی مدد کریں۔

اجلاس میں ملک بھر کے ڈسکوز کی تمام سب ڈویژنوں میں فوری طور پر ٹیمیں تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا، جس میں سول انتظامیہ اور پولیس کی ٹیمیں شامل ہوں گی۔

مقامی سطح پر بھی کمیٹیوں کی تشکیل کی جائے گی تاکہ ان خواتین سے نمٹا ہوا جاسکے جو بجلی چوری کے خلاف کارروائی پر مزاحمت کرتی ہیں۔

حکام نے وضاحت کی کہ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب لیسکو کے سربراہ نے سیکریٹری کو بتایا کہ لاہور کے علاقے شاہدرہ کے محلے کاکے زئی میں جب بھی ٹیمیں غیر قانونی کنکشن منقطع کرنے کے لیے علاقے کا دورہ کرتی ہیں تو خواتین اپنے مردوں اور بچوں کے ساتھ مزاحمت کرتی ہیں۔

حکام نے مزید بتایا کہ اس علاقے میں مبینہ طور پر زیادہ تر رہائشی بجلی چوری میں ملوث ہیں اور وہ لیسکو کی ٹیموں کے لیے تقریبا ’نو گو ایریا‘ بن چکا ہے، اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بجلی چوری کے خاتمے کے لیے کریک ڈاؤن کیا جانا چاہیے، اور ضرورت پڑنے پر طاقت کا استعمال کرنا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں