برطانیہ میں گھر سے مردہ حالت میں برآمد سارہ شریف کی موت ’حادثاتی‘ تھی، دادا کا دعویٰ

06 ستمبر 2023
عرفان، اس کی بیوی بینش اور 5 بچوں کی پاکستان میں تلاش تاحال جاری ہے—فائل فوٹو: بی بی سی
عرفان، اس کی بیوی بینش اور 5 بچوں کی پاکستان میں تلاش تاحال جاری ہے—فائل فوٹو: بی بی سی

برطانیہ میں اپنے گھر سے مردہ حالت میں برآمد 10 سالہ بچی سارہ شریف کے دادا محمد شریف نے کہا ہے کہ ان کے بیٹے عرفان شریف نے انہیں بتایا کہ بچی کی موت ایک حادثہ تھی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محمد شریف نے ’بی بی سی‘ نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حادثہ تھا، انہوں نے مجھے نہیں بتایا کہ یہ کیسے ہوا، عرفان خوف کے مارے برطانیہ چھوڑ چکا ہے۔

محمد شریف نے کہا کہ انہوں نے اپنے بیٹے عرفان کو پاکستان میں اس وقت دیکھا جب وہ جہلم آیا، بی بی سی کے رپورٹر کی جانب سے پوچھا گیا کہ اگر موت ایک حادثہ تھی تو عرفان پاکستان کیوں آیا، محمد شریف نے جواب دیا کہ خوف کی وجہ سے، اس کی بیٹی مر گئی تھی اور جب آپ اتنے صدمے میں جاتے ہیں تو ظاہر ہے آپ ٹھیک سے سوچ بھی نہیں سکتے۔

انہوں نے اپنے بیٹے سے برطانیہ واپس جانے اور اپنے کیس کا دفاع کرنے کی بھی اپیل کی، یاد رہے کہ سارہ شریف کی موت کے ایک روز بعد عرفان شریف، ان کا بھائی فیصل ملک، بینش اور 5 بچے برطانیہ سے پاکستان روانہ ہوگئے تھے۔

پولیس کا خیال ہے کہ تینوں نے سارہ کی لاش ملنے سے ایک روز قبل 9 اگست کو ملک چھوڑا تھا اور انہوں نے 3 بالغوں اور 5 بچوں کے لیے پاکستان کے یک طرفہ ٹکٹ پر لگ بھگ 5 ہزار پاؤنڈ خرچ کیے تھے۔

سارہ کے دادا کا بیان ان کے چچا عمران شریف کے دعوے کی حمایت کرتا ہے جوکہ پولیس کی حراست میں ہیں۔

عمران نے پاکستان میں پولیس کو بتایا کہ واقعہ کے روز بینش بچوں کے ساتھ گھر پر تھی، اس دوران سارہ سیڑھیوں سے نیچے گر گئی اور اس کی گردن ٹوٹ گئی، بینش نے گھبرا کر عرفان کو فون کیا۔

تاہم سرے پولیس نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کے معائنے سے یہ بات سامنے آئی کہ سارہ کے جسم پر کئی گہرے زخم تھے جوکہ ممکنہ طور پر طویل عرصے سے موجود تھے۔

سرے کاؤنٹی کونسل کے افسران کے مطابق جس دن سارہ کی لاش ملی اس دن عرفان شریف نے اس کی خیریت دریافت کرنے کے لیے پاکستان سے 999 پر کال کی تھی۔

عرفان، اس کی بیوی بینش اور 5 بچوں کی پاکستان میں تلاش تاحال جاری ہے، اولگا شریف اور 31 سالہ ملک عرفان شریف کی بیٹی سارہ شریف کی لاش 10 اگست کی صبح ووکنگ کونسل کے ایک گھر سے ملی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جب لاش ملی تو گھر میں کوئی اور لوگ موجود نہیں تھے، بچی کی لاش برآمد ہونے کے بعد قتل کی تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

اولگا شریف اور عرفان شریف کے درمیان علیحدگی ہوچکی ہے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق عرفان شریف کو سارہ شریف کی مکمل کسٹڈی حاصل تھی۔

اولگا شریف نے کہا کہ وہ پولینڈ جا رہی تھیں جب حکام نے فون کیا کہ آپ کو انگلینڈ آکر ڈوور کے پولیس اسٹیشن آنا ہوگا۔

لاش ملنے کے چند ہفتوں بعد ایک پڑوسی (جس نے اپنی شناخت جیسیکا کے طور پر کروائی) انکشاف کیا کہ ان کی بیٹی کے مطابق سارہ اپریل میں بائفلیٹ کے سینٹ میریز پرائمری اسکول آتی تھی جہاں اس کے جسم پر چوٹیں واضح نظر آتی تھیں، بعدازاں سارہ کا خاندان ووکنگ چلا گیا اور اسے دوبارہ اسکول میں نہیں دیکھا گیا۔

ایک اور پڑوسی نے دعویٰ کیا کہ سارہ کی سوتیلی ماں بینش نے بتایا تھا کہ سارہ کو حجاب پہننے کی وجہ سے اسکول میں تضحیک کا نشانہ بنانے کے بعد گھر میں پڑھایا جا رہا تھا۔

پڑوسی نے کہا کہ میں نے بینش کو مشورہ دیا کہ سارہ کو اپنے ہم عمر بچوں کے ساتھ رہنے کی ضرورت ہے، بینش نے جواب دیا کہ سارہ مسجد میں اور سوئمنگ (تیراکی) کلاسز میں نئے دوست بنا رہی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں