یورپی یونین کے موسمیاتی مانیٹر کا کہنا ہے کہ 2023 انسانی تاریخ کا گرم ترین سال ہونے کا امکان ہے اور شمالی نصف کرہ میں موسم گرما کے دوران اب تک کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ تین ماہ کے دوران ہیٹ ویوو، خشک سالی اور جنگل کی آگ نے ایشیا، افریقا، یورپ اور شمالی امریکا کو شدید متاثر کیا تھا، جس کے نتیجے میں معیشت، ماحولیاتی نظام اور انسانی صحت پر شدید اثرات مرتب ہوئے۔

یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس (Copernicus Climate Change Service) کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جون، جولائی اور اگست میں دنیا بھر میں اوسط درجہ حرارت 16.77 ڈگری سیلسیس (62.19 ڈگری فارن ہائیٹ) تھا جو 2019 کے درجہ حرارت (16.48 ڈگری سیلسیس) سے تجاوز کر گیا ہے۔

کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کی ڈپٹی ڈائریکٹر سمانتھا برجیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 ماہ تقریباً لاکھ 20ہزار سالوں میں سب سے زیادہ گرم تھے، جس کا مطلب ہے کہ یہ انسانی تاریخ کے سب سے زیادہ گرم ترین دن تھے۔

رواں سال جولائی کے علاوہ تمام مہینے گرم ترین تھے جبکہ اب تک اگست سب سے گرم مہینہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کا کہنا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن نتائج کا آغاز ہوچکا ہے۔

انہوں نے موسمیاتی تبدیلی کے شدید اثرات کے بارے میں گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی نظام تیزی سے تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے، ان اثرات سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔

فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) نے خبردار کیا ہے کہ شدید گرمی کی لہریں فضائی آلودگی کو نقصان پہنچا رہی ہیں جس کے نتیجے میں انسانی عمر کم ہورہی ہے اور دیگر جانداروں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

ڈبلیو ایم او کے سربراہ پیٹری ٹالاس نے وضاحت کی کہ گرمی کی لہریں ہوا کے معیار کو خراب کرتی ہیں، جس سے انسانی صحت، ماحولیاتی نظام، کاشتکاری اور ہمارے روزمرہ کے معمولات پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

سمندروں کا انتہائی گرم درجہ حرارت گرمی کے موسم کو شدید گرم بنانے میں اہم کردار ادا کررہا ہے، شمالی بحر اوقیانوس اور بحیرہ روم میں بھی گرمی کی لہریں ماحولیاتی نظام پر اثر انداز ہورہی ہیں۔

سمانتھا برجیس کا کہنا ہے کہ سمندر کی سطح پر شدید گرمی کی لہروں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بات کا امکان ہے کہ 2023 اب تک کا گرم ترین سال ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر شمالی نصف کرہ میں موسم سرما آیا، تو یقینی طور پر کہہ سکتے ہیں کہ 2023 انسانی تاریخ کا گرم ترین سال ہو گا۔

فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

’ویک اپ کال‘

سائنسدانوں نے یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کی رپورٹ پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

یونیورسٹی کالج لندن میں موسمیات کے پروفیسر مارک مسلن نے کہا ہے کہ 2023 وہ سال ہے جب موسمیاتی ریکارڈ نہ صرف ٹوٹے بلکہ توڑ دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ انتہائی موسمی واقعات اب عام ہوگئے ہیں اور ہر سال بدتر ہوتے جا رہے ہیں، یہ بین الاقوامی رہنماؤں کے لیے ’ویک اب کال‘ ہے۔

امپیریل کالج لندن کے موسمیاتی سائنس دان فریڈریک اوٹو کا کہنا ہے کہ ’گلوبل وارمنگ جاری ہے کیونکہ ہم نے ایندھن کو جلانا بند نہیں کیا ہے۔‘

خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔

سائنسدانوں کی جانب سے عرصے سے انتباہ کیا جا رہا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے بچنے کے لیے عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے نیچے رکھنا ضروری ہے۔

کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کی رپورٹ کے نتائج کمپیوٹر سے تیار کردہ تجزیوں پر مبنی تھے جس میں پوری دنیا کے سیٹلائٹس، بحری جہازوں، ہوائی جہازوں اور موسمی اسٹیشنز سے جمع کیے گئے اربوں پیمائش کے وسیع ڈیٹاسیٹ کا استعمال کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں