مولانا فضل الرحمٰن نے انتخابات میں تاخیر کا ذمہ دار پیپلز پارٹی کو ٹھہرا دیا

08 ستمبر 2023
مولانا فضل الرحمٰن نے زور دے کر کہا کہ موجودہ حالات میں انتخابات ناگزیر ہیں—تصویر: فیس بک
مولانا فضل الرحمٰن نے زور دے کر کہا کہ موجودہ حالات میں انتخابات ناگزیر ہیں—تصویر: فیس بک

جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) کے امیر اور گزشتہ حکمران اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی اپنے الفاظ سے پیچھے نہ ہٹتی تو اب تک عام انتخابات ہو چکے ہوتے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے وضاحت کی کہ پی ڈی ایم کی تمام اتحادی جماعتوں نے گزشتہ سال کے اوائل میں انتخابات کرانے پر اتفاق کیا تھا، ان جماعتوں میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل اور دیگر جماعتیں بھی شامل تھیں-

ان کا کہنا تھا کہ لیکن پیپلز پارٹی اپنے وعدے سے مکر گئی اور پھر تمام جماعتوں نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کیا۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی، شہباز شریف کی سربراہی میں بننے والی حکومت کی اہم شراکت دار تھی لیکن وہ پی ڈی ایم کا حصہ نہیں تھی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ عام انتخابات آئندہ سال فروری کے آخر تک ہو سکتے ہیں لیکن خطے میں بڑھتے ہوئے پرتشدد واقعات کے پیش نظر ماضی میں وفاق کے زیر انتظام چلنے والے قبائلی اضلاع میں انتخابی مہم چلانا تقریباً ناممکن ہے۔

تاہم انہوں نے زور دے کر کہا کہ موجودہ حالات میں انتخابات ناگزیر ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف اور اس کے سربراہ پر تنقید کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ عمران خان کو اقتدار میں لانے والے اب تسلیم کر رہے ہیں کہ وہ ایک ایجنڈے پر تھے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ وقت نے ثابت کر دیا کہ ان کا ایجنڈا ملک کو معاشی طور پر کمزور کرنا تھا۔

عبوری سیٹ اپ سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جمہوریت میں نگران حکومت کا کوئی تصور نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں