لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد حکومت پنجاب کی جانب سے پوسٹنگ رولز میں ترمیم

اپ ڈیٹ 12 ستمبر 2023
لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت جونیئر افسران کو سینئر افسران کی جگہ تعینات کر کے قانون کو پامال کر رہی ہے— فائل فوٹو: ہائی کورٹ ویب سائٹ
لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت جونیئر افسران کو سینئر افسران کی جگہ تعینات کر کے قانون کو پامال کر رہی ہے— فائل فوٹو: ہائی کورٹ ویب سائٹ

حکومت پنجاب نے پوسٹنگ رولز میں ترمیم کرتے ہوئے جونیئر افسران کی اعلیٰ عہدوں پر تقرریوں کو قانونی حیثیت دے دی جب کہ گزشتہ ماہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے ایسی تقرریوں کو قانون کے لیے اجنبی اور پنجاب سول سرونٹس ایکٹ 1974 کی خلاف ورزی قرار دیا گیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق او پی ایس (تنخواہ اور اسکیل) تقرریوں کے تصور کو پی سی ایس ایکٹ اور اس کے قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ پنجاب حکومت جونیئر افسران کو سینئر افسران کی جگہ تعینات کر کے قانون کو پامال کر رہی ہے۔

عدالت عالیہ نے چیف سیکریٹری کو صوبے میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات 183 افسران کی تعیناتیوں کا 30 روز کے اندر یعنی 15 ستمبر تک جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی۔

چیف سیکریٹری کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ گریڈ 18 کے کئی افسران گریڈ 20 میں خدمات انجام دے رہے ہیں اور گریڈ 19 کے کم از کم 3 افسران گریڈ 21 کے عہدوں پر فائز ہیں۔

انتظامی سیکریٹریز، ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی پوسٹنگ کے جائزے کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ گریڈ 19 کے افسران کو انتظامی سیکریٹری اور 11 خصوصی سیکریٹریز کی پوسٹوں پر تعینات کیا گیا تھا۔

گریڈ 20 کے افسران کو لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ اور فیصل آباد کا کمشنر تعینات کیا گیا جب کہ یہ اسامیاں گریڈ 21 کے افسران کے لیے تھیں۔

ایک سرکاری دستاویز کے جائزے سے پتا چلتا ہے کہ تقریباً 40 ڈپٹی کمشنرز کے عہدوں پر گریڈ 18کے افسران کو تعینات کیا گیا، اسی طرح گریڈ 19 کے تین افسران کو گریڈ 20 کی پوسٹوں پر تعینات کیا گیا، اسی طرح گریڈ 18 کے 14 افسران کو گریڈ 19 کی ڈپٹی کمشنرز کی پوسٹوں پر تعینات کیا گیا تھا۔

ایک جرأت مندانہ اقدام کرتے ہوئے حکومت پنجاب نے عدالت میں پیشی سے قبل پی سی ایس (ترمیمی) آرڈیننس 2023 جاری کرکے اعلیٰ عہدوں پر جونیئر افسران کے تقرر کو قانونی شکل دے دی۔

آرڈیننس کے ذریعے 1974 کے ایکٹ 8 کے سیکشن 9 میں ترمیم کی گئی اور مساوی یا اس سے زیادہ کے الفاظ شامل کرکے قانونی طور پر جونیئر افسران کو اعلیٰ گریڈ کے عہدوں پر تعینات کرنے کی اجازت دی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے سینئر سول افسران کا خیال تھا کہ عہدوں کی درجہ بندی کے موجودہ ڈھانچے کا جائزہ لینے اور اسے معقول بنانے کی ضرورت ہے۔

مثال دیتے ہوئے ایک افسر نے کہا کہ چار ڈویژنز کے کمشنرز کی پوسٹیں گریڈ 21 کے افسران کے لیے مختص ہیں لیکن اتنے بڑے افسر نے کبھی لاہور، راولپنڈی، گوجرانوالہ اور فیصل آباد کے کمشنر کی پوسٹوں پر تعینات ہونے کا انتخاب کیا، نہ ہی انہیں تعینات کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں