اسلام آباد ہائی کورٹ نے ’ریپ‘ پر بنائے گئے ڈرامے ’حادثے‘ پر پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے عائد کردہ پابندی ختم کرتے ہوئے اسے نشر کرنے کی اجازت دے دی۔

’حادثہ‘ پر پیمرا نے عوامی شکایات کے بعد گزشتہ ماہ 30 اگست کو پابندی عائد کردی تھی۔

ڈرامے پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد اس کے پروڈیوسر اور ہدایت کار وجاہت رؤف نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس پر عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ڈرامے کو نشر کرنے کی اجازت دے دی۔

وجاہت رؤف نے انسٹاگرام اسٹوری میں بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کے ڈرامے کو نشر کرنے کی اجازت دے دی۔

انہوں نے لکھا کہ عدالت نے ان کے خیالی کردار کو ریپ کے بعد انصاف حاصل کرنے کے لیے نشر کرنے کی اجازت دی۔

وجاہت رؤف نے لکھا کہ ڈرامے کا کردار تسکین نہ صرف اپنے لیے بلکہ ریپ کا نشانہ بننے کے بعد دوسری متاثرہ خواتین کے لیے بھی انصاف حاصل کرنے کی متاثر کن کہانی ہے۔

انہوں نے ڈرامے کو پسند کرنے والے شائقین کا شکریہ بھی ادا کیا اور بتایا کہ جلد ہی ڈرامے کو دوبارہ نشر کیا جانے لگے گا۔

صحافی ریما عمر نے بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ڈراما ’حادثہ‘ پر عائد پابندی ختم کرنے کے فیصلے کی کاپی شیئر کی اور لکھا کہ عدالت نے ڈرامے میں ’ریپ‘ کے مناظر کو دوبارہ نشر کرنے سے ٹیم کو روک دیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ ’حادثہ‘ کی پانچویں قسط میں پیش کیے گئے ’ریپ‘ کے منظر کو اب دوبارہ کسی بھی قسط میں نشر نہ کیا جائے اور یہ کہ ایسے مناظر کو مناسب انداز میں دکھانے کے ساتھ ڈراموں کو نشر کیا جا سکتا ہے۔

اس سے قبل پیمرا نے ڈرامے پر 30 اگست کو پابندی عائد کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ’حادثہ‘ پر پیمرا ایکٹ کے سیکشن 27 کے تحت فوری پابندی عائد کرکے معاملے کو ادارے کی کمیٹی کونسل آف کمپلینٹس کو بھجوادیا گیا۔

بیان میں بتایا گیا تھا کہ کونسل آف کمپلینٹس پیمرا کے قوائد و ضوابط کے تحت ڈرامے کے حوالے سے مفصل فیصلہ کرے گی، تاہم تب تک ڈرامے کو نشر کرنے پر پابندی رہے گی۔

پابندی عائد کیے جانے کے بعد ڈراما ساز نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ مذکورہ ڈرامے کو جیو ٹی وی پر نشر کیا جا رہا تھا اور ابھی اس کی 8 اقساط ہی نشر ہوئی تھیں۔

مذکورہ ڈرامے پر الزام ہے کہ اس کی کہانی 2020 میں لاہور کے قریب موٹروے پر اغوا کے بعد گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی خاتون کے واقعے پر مبنی ہے۔

مذکورہ ڈرامے کی 4، 5 اور 6 اقساط میں حدیقہ کیانی کے موٹروے پر اغوا، ریپ اور پھر ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے مناظر دکھائے گئے تھے۔

ڈرامے میں موٹروے سے اغوا کے بعد گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی خاتون کا کردار حدیقہ کیانی نے ادا کیا ہے جب کہ ان کے شوہر کا کردار علی خان نے ادا کیا ہے۔

ڈرامے کی چوتھی قسط نشر ہونے کے بعد ہی لوگوں نے اس پر شور مچایا تھا اور اس پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم لوگوں کی جانب سے ڈرامے پر تنقید اور اس پر پابندی عائد کیے جانے کے مطالبے کے بعد حدیقہ کیانی اپنی سوشل میڈیا پوسٹس میں دعویٰ کیا تھا کہ ڈرامے کی کہانی موٹروے ریپ کیس کی نہیں ہے۔

اداکارہ نے انسٹاگرام اور ٹوئٹر پر اپنے وضاحتی بیان میں کہا تھا کہ انہوں نے ’حادثہ‘ میں کام کرنے سے قبل ڈرامے کی ٹیم سے بار بار پوچھا کہ اس کی کہانی ’موٹروے ریپ کیس واقعے‘ کی تو نہیں؟ جس پر انہیں نفی میں جواب دیا گیا۔

انہوں نے لکھا تھا کہ وہ کبھی ایسے کسی منصوبے کا حصہ نہیں بن سکتیں جس کے ذریعے کسی انسان کو تکلیف پہنچ رہی ہو۔

حدیقہ کیانی نے لکھا تھا کہ انہوں نے ’حادثہ‘ کی کہانی بار بار پڑھنے اور ٹیم سے سوالات کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ڈرامے کی کہانی ’موٹروے ریپ کیس واقعے‘ کی نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں