پاکستان پہنچنے کے 48 گھنٹے بعد ہی شہباز شریف کی دوبارہ لندن روانگی پر چہ مگوئیاں

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2023
شہباز شریف اپنے بڑے بھائی سے اہم معاملات پر بات چیت کے لیے واپس لندن جارہے ہیں—فائل فوٹو: مسلم لیگ (ن) ٹوئٹر
شہباز شریف اپنے بڑے بھائی سے اہم معاملات پر بات چیت کے لیے واپس لندن جارہے ہیں—فائل فوٹو: مسلم لیگ (ن) ٹوئٹر

سابق وزیراعظم و رہنما مسلم لیگ (ن) شہباز شریف برطانیہ سے وطن واپسی کے محض 48 گھنٹے بعد ہی آج دوبارہ لندن روانہ رہے ہیں، اس پیش رفت نے کئی قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف لندن میں کئی ہفتے گزارنے کے بعد رواں ہفتے کے اوائل میں وطن واپس پہنچے تھے، لیکن لاہور آمد کے بعد اب انہوں نے اپنے بڑے بھائی اور پارٹی سربراہ نواز شریف سے روبرو ملاقات کے لیے اچانک واپسی کا منصوبہ بنالیا۔

ان کا یہ دورہ پارٹی کی نائب صدر مریم نواز کے دورہ لندن کے موقع پر ہوگا، جو اپنے چچا کی لندن آمد سے قبل ایک علیحدہ پرواز سے لندن پہنچیں گی۔

پارٹی ذرائع نے کہا کہ دونوں رہنما نواز شریف کے ساتھ ان کی پاکستان واپسی کے بارے میں اہم گفت و شنید کریں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف اپنے بڑے بھائی سے اہم معاملات پر بات چیت کے لیے واپس لندن جا رہے ہیں، نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے اہم بات چیت جاری ہے جوکہ بالمشافہ ہونی چاہیے۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ یہ بات چیت موجودہ سیاسی صورتحال کے ساتھ ساتھ آئندہ عام انتخابات کے لیے پارٹی کے لائحہ عمل کے حوالے سے بھی ہوگی، ظاہر ہے کہ یہ فوری نوعیت کے معاملات ہیں، اور اس حوالے سے فون پر بات چیت نہیں کی جا سکتی۔

پارٹی کے ایک اور ذرائع نے بتایا کہ شہباز شریف نے گزشتہ روز بدھ کو لاہور میں مریم نواز سے بالمشافہ ملاقات بھی کی جس میں نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے نیب ترامیم کو ختم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اپنے اور شریف خاندان کے دیگر افراد کے خلاف کیسز کے دوبارہ کھلنے سے پیدا ہونے والی صورتحال اور اس کے نتیجے میں انہیں درپیش قانونی پیچیدگیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ سوال بھی زیر غور ہے کہ اگلی حکومت میں وزیراعظم کے عہدے کے لیے پارٹی کا انتخاب کون ہوگا۔

شہباز شریف کی عجلت میں لندن واپسی کے برعکس مریم نواز کا دورہ برطانیہ کوئی حیران کن نہیں ہے کیونکہ مسلم لیگ (ن) نے پہلے ہی اعلان کر دیا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کے داخلے کے معاملات دیکھنے اور اپنے والد سے ملنے کے لیے لندن جا رہی ہیں۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ مریم نواز کا دورہ لندن بہت پہلے سے طے شدہ اور خاندانی مصروفیات نمٹانے کے لیے ہے، یہ ایک مختصر دورہ ہوگا کیونکہ نواز شریف چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان واپس آئیں اور 21 اکتوبر کو اُن کی متوقع وطن واپسی سے قبل تیاریاں کریں۔

شہباز شریف کا دوبارہ لندن جانا پارٹی کے اندر بھی بہت سے لوگوں کے لیے حیران کن ہے، وہ اپنے طبی معائنے اور اپنے بڑے بھائی سے بات چیت کے لیے پہلے ہی تقریباً ایک ماہ لندن میں گزار چکے ہیں۔

نواز شریف کے ہمراہ اسٹین ہاپ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے ہی اعلان کیا تھا کہ نواز شریف 21 اکتوبر کو پاکستان واپس آرہے ہیں، اس دورے میں دونوں بھائیوں نے ایک دوسرے سے کئی ملاقاتوں میں گفت و شنید کی، پارٹی کے دیگر ارکان بھی ان ملاقاتوں میں شریک ہوئے۔

حالیہ ہفتوں میں محمد زبیر، عابد شیر علی اور خواجہ آصف سب ہی نے لندن میں نواز شریف سے ملاقات کی ہے اور نواز شریف کی وطن واپسی کے منصوبے سے متعلق اپنے پیغامات پہنچائے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وطن واپسی کے لیے نواز شریف کو چوہدری شوگر ملز کیس میں حفاظتی ضمانت حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

تاہم انہیں العزیزیہ کیس میں عدالت کے سامنے سرنڈر کرنا ہوگا، جس میں انہیں 7 سال کی سزا سنائی گئی تھی اور وہ 2019 میں ’طبی بنیادوں‘ پر ملک چھوڑ جانے سے قبل کوٹ لکھپت جیل میں اپنی سزا کاٹ رہے تھے۔

نیب کی جانب سے چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی مخالفت کے امکان کے حوالے سے پارٹی ذرائع نے کہا کہ یہ تب پتا چلے گا جب نواز شریف اپنی ممکنہ وطن واپسی سے قبل حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست دیں گے، اُن کی وطن واپسی سے قبل شریف برادران ’کچھ ضمانتیں‘ حاصل کرنا چاہ رہے ہیں۔

دوبارہ کیسز کھلنے کے بعد نواز شریف کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ اور شہباز شریف کو رمضان شوگر ملز سے متعلق کیس کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں