بھارت میں اگلے ماہ کے پہلے ہفتے شروع ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کا اعلان کر دیا گیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہا کہ آج ہم اعلان کریں گے کہ کونسی ٹیم ہے، ہم نے جو لوگ سلیکٹ کیے ہیں، اللہ اس میں برکت ڈالے، اور ان شا اللہ پاکستان فتح یاب ہو کر آئے۔

انہوں نے بتایا کہ آئی سی سی کے قوانین کے مطابق 15 کھلاڑیوں کو اسکواڈ میں شامل کر سکتے ہیں اور 3 ریزور کھلاڑی ہیں، جو ٹیم کے ساتھ جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسکواڈ میں بابر اعظم (کپتان)، شاداب خان (نائب کپتان)، عبداللہ شفیق، فخر زمان، حارث رؤف، حسن علی، افتخار احمد، امام الحق، محمد نواز، محمد رضوان (وکٹ کپیر)، محمد وسیم جونیئر، سلمان علی آغا، سعود شکیل، شاہین شاہ آفریدی اور اسامہ میر شامل ہیں۔

انضمام الحق نے کہا کہ جو ریزور کھلاڑی ہیں، ان میں محمد حارث، ابرار احمد اور زمان خان شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ بہترین ٹیم کا انتخاب کریں، اللہ سے دعا ہے کہ یہ ٹیم ورلڈ کپ میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے اور فتح یاب ہو کر آئے۔

ان سے پوچھا گیا کہ حسن علی کافی عرصے سے کرکٹ نہیں کھیل رہے، ان کی انجریز کی بھی مسائل ہیں، انہیں کیوں شامل کیا گیا ہے؟ اس کے جواب میں چیف سلیکٹر نے کہا کہ جس طرح نسیم شاہ انجرڈ ہوئے، دوسری چیز یہ ہے کہ فاسٹ باؤلر میں انجریز آتی ہیں، محمد حسنین بھی زخمی ہیں، ڈاکٹرز نے ان کے ٹخنے کا بھی آپریشن کیا ہے، احسان اللہ کی بھی کہنی کا آپریشن ہوا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فاسٹ باؤلنگ میں ہمارے پاس آپشن تھوڑے کم ہیں، اگر آپ نے حسن علی کو لندن پریمیئر لیگ میں کھیلتے ہوئے دیکھا یا ان کی دیگر پرفارمنس ہیں، ان کی کارکردگی بہتر رہی، تجربہ کار باؤلر ہیں، یہ بات درست ہے کہ کچھ عرصے سے انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیلی لیکن انہوں نے میگا ایونٹس میں پاکستان کے لیے کارکردگی کا مظاہرہ کر رکھا ہے۔

انضمام الحق نے کہا کہ نسیم شاہ باہر ہوئے، ہمیں ایسا باؤلر چاہیے تھا، جو نئی گیند سے باؤلنگ کر سکے، تو میرا خیال ہے کہ حسن علی بہترین چوائس ہے، یہ پرانی گیند سے بھی اچھی باؤلنگ کرتے ہیں، اور ان کے آنے سے ٹیم میں انرجی آتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم 15 دن پہلے کوئی بات سوچتے بھی ہیں تو وہ بھی آپ لوگوں (صحافیوں) کو پتا چل جاتی ہے، ہمارے لیے یہ چیز بڑی مشکل ہے، دوسری چیز یہ ہے کہ میں پرسوں اجلاس میں نہیں آسکا، تو اسے کافی چیزوں کے ساتھ منسلک کیا گیا، حالانکہ کوئی ایسی چیز نہیں تھی، دوبارہ بتا دوں کہ میرا ذاتی کام تھا، میرا کسی چیز پر کوئی اعتراض نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھی واضح کر دوں کہ اجلاس میں انجریز کا جائزہ لیا جارہا تھا، اور ہم اپنے کھلاڑیوں کو کس طرح بہتر سہولیات دے سکتے ہیں۔

چیف سلیکٹر نے بتایا کہ جس ٹیم کا اعلان کیا ہے، میں نے کوئی ایسی تبدیلی نہیں کی، پاکستان ٹیم اس کمبینیشن کے ساتھ پچھلے ایک سے دو سال سے کھیل رہی ہے، اور میں آکر دو یا تین ہفتے میں اکھاڑ پچھاڑ کرنے کی کوشش کرتا، اور کمبینیشن کو توڑنے کی کوشش کرتا تو وہ صحیح نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ ہمارے اسپنرز کو درمیانی اوورز میں وکٹیں لینی چاہئیں، اس طرح کی ان کی کارکردگی نہیں ہے، یہ بڑا میجر پوائنٹ ہے، ہمارے اسپنرز کو اس پر محنت کرنا پڑے گی، کیونکہ درمیانی اوورز میں اسپنرز کا پرفارم کرنا بہت ضروری ہے۔

زمان خان کو ریزور میں رکھنے سے متعلق سوال کے جواب میں انضمام الحق نے کہا کہ جب ہمیں ایشیا کپ میں فاسٹ باؤلر کی ضرورت تھی، اس وقت حسن علی کی انگلی میں چوٹ لگی ہوئی تھی، ان کو ڈاکٹرز نے کلیئر نہیں کیا تھا، اس وقت بھی میری پہلی چوائس حسن علی ہوتے، اس وقت وہ ہمیں دستیاب نہیں تھے اس لیے ہم نے زمان کا انتخاب کیا، زمان خان اچھے باؤلر ہیں، نئی گیند اور آخری اوورز میں اچھی باؤلنگ کرتے ہیں، یہ ہمارے ساتھ ہیں، ایسا نہیں ہے کہ یہ ہم سے دور ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں اتنے بڑے ایونٹ میں تھوڑا سا تجربہ ہونا چاہیے کیونکہ پچز ایسی ہیں، ہم یہ توقع کر رہے ہیں کہ بھارت میں بڑے رنز بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہی ٹیم ایک ہفتہ پہلے رینکنگ میں ورلڈ نمبر ون ٹیم تھی، لہٰذا اپنی ٹیم سے اچھی امیدیں رکھنی چاہئیں۔

’کسی کے لیے دروازے بند نہیں‘

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سلیکشن میرے پاس ہے لیکن میں کسی کے لیے دروازے بند نہیں کر سکتا، ہر ایک کے لیے سلیکشن اوپن ہے، سرفراز احمد اور عماد وسیم کے لیے بھی، حسن علی سے متعلق سوال ہوا کہ انہوں نے کافی عرصے سے ون ڈے کرکٹ نہیں کھیلی، میرا خیال ہے کہ عماد وسیم نے اس بھی زیادہ عرصے زیادہ ون ڈے کرکٹ نہیں کھیلی۔

چیف سلیکٹر نے کہا کہ ایک بات کلیئر کروں، پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ کی پرفارمنس کو دیکھا جائے گا، تاکہ ہماری کرکٹ میں لوگ آکر کھیلیں، تاہم ہماری بھی فرسٹ کلاس بہتر ہو، اس بات کو یقینی بنایا جائے گا، سرفراز سب سمیت کے لیے دروازے کھلے ہیں۔

خیال رہے کہ کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے اسکواڈ کے اعلان سے قبل قومی ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی ٹیکنیکل کمیٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔

بھارت میں 5 اکتوبر میں شروع ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے قومی ٹیم رواں مہینے ہی پڑوسی ملک روانہ ہوگی جہاں قومی ٹیم اپنی مہم کا آغاز 29 ستمبر کو حیدرآباد کے راجیو گاندھی انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں وارم اپ میچ سے کرے گی۔

سیکیورٹی خدشات کے باعث پاکستان اور نیوزی لینڈ کا وارم اپ میچ تماشائیوں کے بغیر بند دروازوں کے پیچھے رکھا گیا ہے۔

بھارتی میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ پولیس نے حیدرآباد کرکٹ ایسوسی ایشن (ایچ سی اے) سے سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے وارم اپ میچ ملتوی کرنے کے لیے کہا تھا جہاں پولیس 28 ستمبر کو ختم ہونے والے ہندو مذہبی تہوار کی سیکیورٹی میں مصروف ہوگی۔

ورلڈ کپ میں پاکستان اپنا پہلا میچ 6 اکتوبر کو نیدرلینڈز کے خلاف حیدر آباد میں کھیلے گی، قومی ٹیم کا دوسرا میچ 10 اکتوبر کو حیدرآباد میں ہی سری لنکا سے ہوگا۔

روایتی حریف پاکستان اور میزبان بھارت کرکٹ کے دنیا کے سب سے بڑے میدان احمد آباد میں 14 اکتوبر کو مدمقابل ہوں گے، جس کے بعد پاکستان کا میچ 20 اکتوبر کو آسٹریلیا سے ہوگا۔

قومی ٹیم کا کا اگلا میچ 23 اکتوبر کو افغانستان کے خلاف چنائی، 27 اکتوبر کو جنوبی افریقہ کے خلاف چنائی میں ہی ہوگا، بنگلہ دیش اور پاکستان ایڈن گارڈن کولکتہ میں 31 اکتوبر کو مقابلہ کریں گے۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 4 نومبر کو بنگلورو میں میچ ہوگا اور قومی ٹیم اپنا آخری گروپ میچ انگلینڈ کے خلاف 11 نومبر کو کھیلے گی اور یہ میچ ایڈن گارڈن میں کھیلا جائے گا۔

ورلڈ کپ کا آغاز احمد آباد میں 5 اکتوبر کو دفاعی چمپیئن انگلینڈ اور گزشتہ ورلڈ کپ کے فائنل میں شکست کا سامنا کرنے والی نیوزی لینڈ کی ٹیم کے درمیان میچ سے ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں